وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال پراجیکٹ سے متعلق اہم اجلاس جمعرات کے روز پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں متعلقہ صوبائی اور وفاقی محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں رواں سال جولائی تک منصوبے کا ٹینڈر جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور متعلقہ حکام کو منصوبے کی ٹینڈرنگ کےلئے تمام تر لوازمات بروقت مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان پہلے سے طے شدہ جزئیات کے مطابق منصوبے پر عملدرآمد کیا جائیگا جس کے مطابق منصوبے کے لئے 65 فیصد فنڈز وفاقی حکومت جبکہ 35 فیصد صوبائی حکومت فراہم کرے گی۔ منصوبے پر عملدرآمد کےلئے اگلے مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں 20 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اس کے علاؤہ سی آر بی سی مین کنال کی ریماڈلنگ کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس موقع پر متعلقہ حکام کی طرف سے اجلاس کو سی آر بی سی لفٹ کینال منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے بھی منصوبے کےلئے اگلے مالی سال کی پی ایس ڈی پی میں 10 ارب روپے مختص کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ لفٹ کینال منصوبے سے 2 لاکھ 86 ہزار ایکڑ بنجر اراضی سیراب ہوگی۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے سی آر بی سی لفٹ کینال منصوبے کو صوبے کی فوڈ سکیورٹی کےلئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے ملک کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس منصوبے پر عملدرآمد سے خیبر پختونخوا اپنے پانی کا شیئر بھی پوری طرح استعمال کرنے کے قابل ہوجائےگا۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ اس منصوبے پر عملدرآمد میں پہلے سے بہت تاخیر ہوچکی ہے مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت آمدن کا ذریعہ بننے والے منصوبوں کے لئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز فراہم کرے گی۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو سی آر بی سی مین کینال کو واپڈا سے صوبائی حکومت کو منتقل کرنے کے لئے معاملہ واپڈا کے ساتھ اٹھانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں جنوبی اضلاع میں مزید 90 ہزار ایکڑ زمین کو سیراب کرنے کےلئے ایک اور منصوبہ بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کومجوزہ منصوبے پر بلاتاخیر ورکنگ شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔