خیبر پختونخوا کے وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن اور نارکاٹکس کنٹرول میاں خلیق الرحمن کی زیر صدارت بدھ کے روزمالی سال 24-2023 کے محصولات کی وصولیوں، محکمہ کی کارکردگی اور جاری اصلاحات کے بارے میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس پشاورمیں منعقد ہوا جس میں سیکریٹری محکمہ ایکسائز سید فیاض علی شاہ،ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اکمل خان خٹک، ڈائریکٹر ریوینوصلاح الدین، ڈائریکٹر لیٹیگیشن ڈاکٹر انجینئر عید بادشاہ، ریجنل ڈائریکٹرز اور آفیسرز نے شرکت کی. اس موقع پر صوبائی وزیر کو ریجنل اور ضلعی دفاتر کے محصولات کی وصولیوں، مقررہ اہداف اور کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، وزیر ایکسائز نے اچھی کارکردگی دکھانے والے ڈائریکٹرز اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسرز کے کردار کو سراہا اور دیگر کو کارکردگی بہتر بنا نے کی ہدایات جاری کیں اور کہا کہ عوام کی سہولت کے پیش نظر پراپرٹی ٹیکس اور ٹوکن ٹیکس سے متعلق آنلائن نظام کے تحت تمام معلومات اور ٹیکس کالکولیٹر کے علاوہ ٹیکسز آنلائن جمع کرنے کی سہولت بھی جلد سے جلد فراہم کی جائے تاکہ نظام میں شفافیت پیدا ہو،انہوں نے کہا کہ ایک ٹیم بن کر محکمہ ایکسائز کو ایک ماڈل محکمہ کے طور پر پیش کرنا ہے۔ ریجنل ڈائریکٹرز ایکسائز اور ضلعی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسرز محکمہ کی کارکردگی اور محاصل ریکوری مزید بہتر بنانے کیلئے خصوصی اقدامات اٹھائیں، اور مقررہ محاصل کاہدف پورا کرنے کے لئے محنت ولگن کے ساتھ کام کریں، انہوں نے کہا کہ منشیات خاص طور پر آئس نوجوانوں اور طلباء میں تیزی سے پھیل رہا ہے جس کا تدارک ناگزیر ہے، صوبائی حکومت منشیات کی لعنت کو معاشرے سے ختم کرنے کے لئے پر عزم ہے، منشیات کے خلاف کارکردگی مزید بہتر بنانے کیلئے اینٹیلیجنس کا دائرہ کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے اور کسی قسم کی شکایت کا موقع نا دیا جائے۔اس موقع پر وزیر ایکسائز کو انتظامی اور قانونی امور میں درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا گیا، صوبائی وزیر نے تمام ضلعی افسران کو درپیش مسائل بارے سفارشات مرتب کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کے شفاف سروے اور محاصل ریکوری مزید بہتر بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی پر کام تیز کیا جائے، انہوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کی جاری کردہ ہدایات پر پیش رفت اور کام کو یقینی بنایا جائے، اور کارکردگی رپورٹ مرتب کر کے صوبائی حکومت کو پیش کی جائے۔ وزیر ایکسائز نے مزید کہا کہ ٹیکس دہندگان پر اضافی ٹیکس کی بجائے نئے ریٹنگ ایریاز ٹیکس نیٹ میں شامل کیئے جائے۔