پاکستان میں معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذ کا تقابلی جائزہ: سی جی پی اے کی رپورٹ کی رونمائی تقریب۔

پاکستان میں معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذ اور اس پر عملدرآمد کو جانچنے کیلئے سی جی پی اے نامی ایک غیر سرکاری تنظیم نے ایک تقابلی جائزہ پیش کیا۔ جائزے کی رونمائی کیلئے پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں پاکستان انفارمیشن کمیشن اسلام آباد اور خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ساتھ سابقہ کمشنرز، سول سوسائٹی کے نمائندوں، صحافیوں، وکلاء اور طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سی جی پی اے کے اس سروے میں ملک بھر میں معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذ کا جائزہ لیا گیا ہے۔ جائزے میں معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذ اور اس پر عملدرآمد کو جانچنے کیلئے سی جی پی اے نے وفاق سمیت چاروں صوبوں میں معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت مختلف اداروں سے معلومات حاصل کرنے کیلئے 127 درخواستیں جمع کروائیں۔ جن میں وفاق بروقت معلومات فراہم کرنے میں 72 فیصد کے ساتھ پہلے جبکہ خیبر پختونخوامعلومات کی فراہمی میں 45 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔ اس کے علاوہ پنجاب 33 فیصد کے ساتھ تیسرے، سندھ 24 فیصد کے ساتھ چوتھے جبکہ بلوچستان 3.7 فیصد کیساتھ آخری نمبر پر رہا۔ خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن کے سیکرٹری انیس الرحمن نے سٹڈی کے سیمپلنگ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کہ تمام صوبوں میں ایک ہی طرح کی درخواستیں ایک جیسے مخصوص اداروں کو دینی چاہئیے تھی کیونکہ ہر ادارے کی معلومات مختلف نوعیت کی ہوتی ہیں۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب میں خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن کے ڈپٹی رجسٹرار ناظم شہاب قمر نے کہا کہ انفارمیشن کمیشن کی کارکردگی صرف کملینٹس کی بنیاد پر نہیں بلکہ درخواستوں، آگاہی پروگرامات، پروایکٹیو ڈیسکلوزر اور کمپلینٹس کی بنیاد پر ایک وسیع جائزے کے ذریعے جانچا جا سکتا ہے۔ آر ٹی آئی سے متعلق آگاہی پر بات کرتے ہوئے سید سعادت جہاں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ انفارمیشن کمیشن وقتا فوقتاً ریڈیو اور ٹی وی پر پروگرامز کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں اس قانون سے متعلق آگاہی پروگرام منعقد کرتا آرہا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا کے ذریعے زیادہ سے زیادہ عوام تک آر ٹی آئی آواز پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں