مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کے زیر صدارت تقریباً 30 مختلف محکموں کا مشترکہ بجٹ جائزہ اجلاس کا انعقاد
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کی زیر صدارت تقریباً 30 مختلف محکموں کے ساتھ مشترکہ بجٹ جائزہ اجلاس منعقد ہوا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ حکومتی پالیسیوں اور ترجیحات کو بجٹ میں مؤثر طریقے سے پیش کیا جائے۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری فنانس خدا بخش، ایس این جی وقاص پراچہ سمیت محکمہ خزانہ، منصوبہ بندی و ترقی کے محکمے کے سینئر حکام اور لائن ڈیپارٹمنٹس کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کا بنیادی مقصد بجٹ 2024-25 پر بحث اور جائزہ لینا اور عوامی بہبود کے منصوبوں کو ترجیح دینا اور ان کی صف بندی کو یقینی بنانا تھا۔ اجلاس کے دوران مشیر خزانہ نے کئی اہم نکات پر زور دیا جن میں پالیسی پر مبنی بجٹ سازی، کفایت شعاری کے لئے اقدامات، سروس ڈیلیوری میں سرمایہ کاری، مالی نقصانات کا ازالہ سمیت عوامی بہبود کی ترجیحات وغیرہ شامل ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ بجٹ کو محض عددی مشق بننے کی بجائے پالیسی مقاصد کے تحت بنایا جانا چاہیے اور یہ نقطہ نظر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ بجٹ مختص کرنے سے اسٹریٹجک ترجیحات کی عکاسی ہوتی ہے جیسے کہ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی، نہ کہ صرف فزیکل انفراسٹرکچر کو پھیلانا مقصود ہے۔ مشیر خزانہ نے بجٹ کی کارکردگی کو حاصل کرنے کے لیے سخت کفایت شعاری کے اقدامات کو لازمی قرار دیا جن میں غیر ضروری اخراجات کو کم کرنا اور وسائل کو ضروری منصوبوں پر مرکوز کرنا شامل ہے اور بہترین مالیاتی انتظام کے ذریعے بجٹ میں بچت ہو سکتی ہے۔ اجلاس میں مشیر خزانہ نے کہا کہ ایسے منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے جو براہ راست عوامی بہبود اور خدمات کی فراہمی کو بڑھاتے ہیں اور جو عوامی خدمات کو مؤثر طریقے سے بہتر بنانے کے وسیع تر حکومتی اہداف سے ہم آہنگ ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ نئے سکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر کے بجائے موجودہ سکولوں اور ہسپتالوں کے معیار کو بہتر بنایا جائے۔اجلاس کے دوران مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے منصوبوں کی تاخیر سے تکمیل کو پہنچنے والے مالی نقصانات کو نوٹ کیا انہوں نے آمدنی حاصل کرنے اور خدمات کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے ان منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کی سفارش کی۔ مزمل اسلم نے اس بات پر زور دیا کہ بجٹ کا پالیسی کے نتائج سے قریبی تعلق ہونا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہر مختص رقم حکومت کے اسٹریٹجک اہداف کی حمایت کرتی ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے جائزہ لینے کے عمل کے دوران ممکنہ بچتوں کی نشاندہی کرکے سبسڈی کو کم کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ پبلک سیکٹر کے تمام خود مختار اداروں بشمول یونیورسٹیز، ڈبلیو ایس ایس سیز کو ضروری ڈیٹا محکمہ خزانہ کو جمع کرانے کا پابند کیا گیا ہے۔ اس ڈیٹا کی ضرورت کو پورا کیے بغیر کوئی گرانٹ یا سبسڈی جاری نہیں کی جائے گی۔محکمہ خزانہ نے فورم کو ایک آن لائن پورٹل کے بارے میں بتایا جو ضروری ڈیٹا اکٹھا کرنے میں سہولت فراہم کرتے ہوئے پبلک سیکٹر اداروں (PSEs) کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ زیادہ شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنایا جاسکے۔