پشاور میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور گداگری کی روک تھام کے لئے دو الگ الگ ایکشن پلانز کی منظوری۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈا پورکی زیر صدارت جمعرات کے روز انسداد منشیات ، منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور گداگری کی روک تھام سے متعلق ایک اجلاس وزیراعلیٰ ہاو¿س پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبائی دارالحکومت پشاور میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور گداگری کے سدباب کیلئے دو الگ الگ مختلف ایکشن پلانز کی منظوری دی گئی ہے ۔ انسداد منشیات سے متعلق ایکشن پلان کے تحت منشیات کی روک تھام کیلئے خصوصی کاروائیاں عمل میں لانے کے علاوہ پشاور میں تقریباً دو ہزار منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے ۔صوبائی وزیر برائے ایکسائز ٹیکسیشن و نارکاٹیکس کنٹرول میاں خلیق الرحمن کے علاوہ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری،انسپکٹر جنرل آف پولیس اختر حیات خان گنڈا پور ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید ،وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ، کمشنر پشاور اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں منشیات کے استعمال کی روک تھا م کےلئے خصوصی ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو انسداد منشیات سے متعلق ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔ ایکشن پلان کے تحت منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے ان نجی اداروں کی خدمات حاصل کی جائیں گی جو بحالی میں مہارت رکھتے ہوں، نجی شعبے کے بحالی مراکز میں علاج ، کھانے پینے ، رہائش سمیت بحالی کےلئے درکار دیگر تمام سہولیات دستیاب ہوں گی ۔ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کا دورانیہ چار مہینوں پر مشتمل ہوگا جس کے بعد بحال شدہ افراد کو دو ماہ پر مشتمل ٹیکنیکل اورووکیشنل کورسز کروائے جائیں گے ۔ مزید برآں بحال شدہ افراد کا ان کے خاندانوں کے ساتھ چھ ماہ تک فالو اپ بھی کیا جائے گا جبکہ دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے بعد متعلقہ صوبوں کے حوالے کیا جائے گا۔ منشیات کے عادی دو ہزار افراد کی بحالی کے مجموعی عمل پر 326 ملین روپے لاگت آئے گی ۔اجلاس میں تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی بڑھتی ہوئی شرح پر تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے طلبہ کو اس لعنت سے محفوظ کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ تعلیمی اداروں کے طلبہ کو منشیات کے منفی اثرات سے متعلق آگہی دینے کیلئے مہم شروع کرنے جبکہ پہلے مرحلے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ کی جنرل اسکریننگ کا اُصولی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سیکرٹری اعلیٰ تعلیم کی سربراہی میں قائم کمیٹی طلبہ کی جنرل اسکریننگ کیلئے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر طریقہ کار وضع کرے گی ۔ طلبہ کی جنرل اسکریننگ رپورٹ کو خفیہ رکھا جائے گا جبکہ یہ صرف طلبہ کے والدین کے ساتھ شیئر کی جائے گی ۔ اجلاس میں منشیات سپلائی کرنے والے بڑے مگر مچھوں کے خلاف بھی کریک ڈاﺅن کا فیصلہ ہوا ہے ۔ اس مقصد کیلئے پولیس، محکمہ ایکسائز و نارکوٹیکس کنٹرول اور اینٹی نارکوٹیکس فورس مشترکہ کاروائیاں کریں گے، منشیات سپلائی کرنے والوں کے خلاف کاروائیوں کی مانیٹرنگ کیلئے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں خصوصی کنٹرول روم قائم کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں