وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ماحولیات کو جو سنگین خطرہ لاحق ہے اور یہ صرف آج کا پیدا کردہ مسلہ نہیں ہے بلکہ ماضی میں ہم انسانوں نے ماحول کے ساتھ جو کچھ کیا اور وسائل کو بے تحاشہ استعمال کیا اسی طرح ہوا میں جو زہریلی گیسز سے آلودگی پھیلائی یہ ان کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسان کا اپنا پیدا کردہ مسلہ ہے اور اس مسلے کو ہمیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے ملکی اور بین الاقوامی سطح پرسنجیدہ اقدامات اٹھانے ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کے روز پشاور یونیورسٹی میں ” ماحولیاتی انصاف کیلئے متحد مذہبی کمیونیٹیز ” (Faith Communities Together for Climate Justic) کے نام سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے منعقدہ ایک روزہ سیمنار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا۔سیمینار کا اہتمام شعبہ کریمینالوجی نیاوٹریچ اسسٹنس ٹو ہیومینٹی(OATH) اور پاکستان پارٹنرشپ انیشیٹیو کے باہمی اشتراک سے کیا تھا۔ جبکہ اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہاں، وئس چانسلر پشاور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد جہانزیب، ڈین فیکلٹی ممبران اور کثیر تعداد میں طلباء و طالبات موجود تھے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ تمام مذاہبِ عالم نے جنگلات کے تحفظ کے حوالے سے تاکید کی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے انسانوں نے ہمیشہ اپنے ماحول اور زمین کو نقصان پہنچایا۔ اور مذہب کو اپنے مفادات کے مطابق موڑ لیا۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام اور انفرادی معاشی فائدے کیلئے ہم نے ماحول دشمن سرگرمیوں کو عروج دیا۔ بڑھتی ہوئی آبادی، بے ہنگم ٹریفک، کوئلے اور فلورو کاربن کا بے تحاشا استعمال، کیمیائی مواد پر مشتمل صنعت نے ماحول کو سخت نقصان پہنچایا۔ یہ تمام کاروائیاں اور سرگرمیاں جو ہم نے ماحول کے ساتھ کیں اور اسی کے نتیجے کے طور پر آب و ہوا میں تبدیلی آئی اور ماحول ہمارے لئے بہت بڑا خطرہ بن گیا۔ اور اس نے جو پھل دیا وہ انتہائی کڑوہ ہے۔ آج موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے کے طور پر جو ہم بھگت رہے ہیں، آنے والی نسلوں کو اس کا خمیازہ اور سخت بھگتنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ زمین ماحولیاتی تبدیلی کے دور سے گزررہی ہے اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔جس کی وجہ سے زراعت متاثرہورہی ہے۔فصلوں کی پیداوار میں ہر سال واضع کمی ہورہی ہے۔فصلوں کی پیداوار،اناج کی غذائیت اور مویشیوں کی پیداواری صلاحیت کم ہو رہی ہے۔ زمین سیم وتھورکا شکار ہورہی ہے اورزمین کا کٹاؤ بڑھ رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کاشت کے اوقات اور نشوونما کے مراحل کے حساب سے مختلف فصلوں پر مختلف ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سن 2010 کے بعد ماضی قریب میں ملک میں آنے والے شدیدترین سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو شدید بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ار بوں ڈالر کا بنیادی دھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت خیبرپختونخوا اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور عمران خان کے وژن کے مطابق ماحول دوست اقدامات اٹھانے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ چاہے وہ بلین ٹری سونامی منصوبہ ہو، گڑھی چندن کی جنگل کی شکل میں یا دوسرے محتلف علاقوں میں نئے جنگلات لگانے اور ان کے تحفظ کیلئے اقدامات کی صورت میں کسی بھی عمل سے دریغ نہیں کیا ہے۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے بچنے اور سب کو بچانے کے لیے ہمیں چاہیئے کے ہم اپنا اپنا کر دار ادا کریں۔زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔ شجرکاری مہم میں جتنا ہو سکے حصہ ڈالیں اور اپنے طور پر بھی زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔ اپنے ماحول کو صاف رکھیں۔ایسے ذرائع کا استعمال کریں جو فضائی آلودگی کو کم کر نے کے ساتھ آنے والی نسلوں کو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچا سکیں۔

مزید پڑھیں