وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ (آئی ایف اے ڈی ) کی ریجنل ڈائریکٹر ریحانہ رضا نے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں صوبے میں رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور مذکورہ پراجیکٹ پر عملی کام شروع کرنے کےلئے پیشگی انتظامات کو جلد حتمی شکل دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔منصوبے پر ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت یقینی بنانے کےلئے مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کرنے کے ساتھ ساتھ اس سلسلے میں متعلقہ صوبائی محکموں اور ڈونر ادارے کے درمیان کوآرڈینیشن کا موثر میکنزم تیار کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری کے علاوہ سیکرٹری زراعت جاوید مروت اور محکمہ منصوبہ بندی کے اعلیٰ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ ملاقات میں متعلقہ حکام کو خیبرپختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ کے سلسلے میں بیس لائن سروے جلد مکمل کرنے کے علاوہ ضروری عملے کی تعیناتی اور دیگر لوازمات کو جلد پورا کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔اس موقع پر تمام متعلقہ محکموں کو پراجیکٹ پر پیشرفت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں جبکہ منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کےلئے متعلقہ انتظامی سیکرٹریز کو ہر 15 دنوں میں باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لوگوں کو خود روزگاری کے مواقع فراہم کرنے کےلئے رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن ایک اہم منصوبہ ہے اس پر ٹائم لائنز کے مطابق عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا، صوبائی حکومت اس منصوبے پر عملدرآمد کےلئے اپنے حصے کے فنڈز کی فراہمی سمیت ہر قسم کا تعاون یقینی بنائے گی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھاکہ زراعت کے شعبے کی جدید طرز پر ترقی صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے اور اس مقصد کےلئے صوبائی حکومت خاطر خواہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔لوگوں کو ذریعہ معاش اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کےلئے زراعت کے شعبے میں بہت زیادہ استعداد موجود ہے،نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرکے انہیں اپنے پاو¿ں پر کھڑا کرنا صوبائی حکومت کی اہم ترجیح ہے،موجودہ صوبائی حکومت اس استعداد کا مو¿ثر استعمال یقینی بنانے کےلئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کررہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ زراعت کے شعبے کی ترقی کےلئے موجودہ صوبائی حکومت 49 مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔زراعت کے شعبے میں لوگوں کو آسان قرضوں کی فراہمی کےلئے نئے بجٹ میں چار ارب روپے رکھے گئے ہیں، صوبے کی فوڈ سکیورٹی کے مسئلے کو حل کرنے کےلئے سی آر بی سی، گومل زام اور ٹانک زام ڈیم جیسے منصوبوں پر کام جاری ہے۔اس کے علاوہ چیک ڈیمز کی تعمیر کےلئے متعدد موزوں مقامات کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور ان منصوبوں پر عملدرآمد سے نہ صرف لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے بلکہ آبی وسائل کا تحفظ بھی ممکن ہوگا۔ اگلے ایک سال میں صوبائی حکومت اپنی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ کرے گی جبکہ آمدن پیدا کرنے والے محکموں کی استعداد کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔