خیبر پختونخوا کے وزیر صحت سید قاسم علی شاہ کی سربراہی میں انسداد ڈینگی سے متعلق جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری ہیلتھ عدیل شاہ، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ پولیو عبدالباسط، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم خان، ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر عارف، ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد روغانی، ضلعی انتظامیہ، یونیسیف، عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاونڈیشن کے اہلکاروں نے شرکت کی۔وزیر صحت نے مون سون سیزن کے تیز ہوتے ہی انسداد ڈینگی کی کاروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے لاروا کش سرگرمیاں بڑھانے اور آگاہی مہمات میں تیزی لانے پر زور دیا۔ سید قاسم علی شاہ نے انسداد ڈینگی کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور متاثرہ علاقوں میں عوام میں مچھر دانیاں تقسیم کرنے اور ہاٹ سپاٹس میں ٹارگٹڈ کمپینز چلانے کی ہدایت کی۔ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد روغانی نے اجلاس کو ڈینگی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پانی ذخیرہ کرنے کی مانیٹرنگ لازمی ہے اور متاثرہ علاقوں میں مچھر دانیاں تقسیم کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈینگی کیسز پچھلے سال کی نسبت کم ہیں، اب تک 69 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں صرف پانچ فعال ہیں اور سبھی اپنے گھروں میں قرنطینہ میں ہیں۔ڈاکٹر روغانی نے بتایا کہ اب تک 1700 سے زائد آگاہی واک اور 92000 سے زائد آگاہی سیشنز منعقد کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈینگی کیس مثبت آنے پر عالمی ادارہ صحت کے پروٹوکول کے مطابق فوگنگ اور آئی آر ایس سپرے کیا جاتا ہے۔ڈینگی انٹامالوجیکل سرویلنس کی تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اب تک 15 لاکھ گھروں کی چیکنگ کی گئی ہے جن میں 500 سے زائد گھروں میں ڈینگی لاروا تلف کیا گیا ہے۔پنجاب میں 133 اور بلوچستان میں 6000 سے زائد ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ تجزیے کے مطابق، اگست میں ڈینگی کا سیزن شروع ہوتا ہے اور ستمبر میں سب سے زیادہ کیسز آتے ہیں۔ امسال پشاور ڈویژن سے صرف 17 کیسز اور ملاکنڈ ڈویژن سے 21 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔