وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سول انتظامیہ کو عوامی ایجنڈا دے دیا، فوری عملدرآمد کا حکم

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت سول انتظامیہ کا اہم اجلاس پیر کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ چیف سیکرٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور انتظامی سیکرٹریز کے علاوہ تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز نے اجلاس میں شرکت کی جس میں وزیر اعلیٰ نے سول انتظامیہ کو اپنی حکومت کا ایجنڈا دے دیا اور اس پر عمل درآمد کے سلسلے اہم ہدایات جاری کیں ۔ اجلاس میں اس عوامی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لئے ڈپٹی کمشنرز کو ٹائم لائنز کے ساتھ ذمہ داریاں تفویض کی گئیں اور اُنہیں مزید مالی و انتظامی اختیارات بھی دے دیئے گئے۔ ایجنڈے پر عملدرآمد کے سلسلے میں تمام انتظامی محکمے ضلعی انتظامیہ کو بھر پور سپورٹ فراہم کریں گے۔صوبائی سطح کے معاملات سے متعلق ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹ اور تجاویز پر انتظامی سیکرٹریز فوری کارروائی عمل میں لائیں گے۔ اجلاس میں کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو وزیر اعلیٰ کے ‘عوامی ایجنڈے’ کے تمام پہلوو¿ں، عملدرآمد کے طریقہ کار، ٹائم لائنز، ذمہ داریوں اور اختیارات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے شرکاءکو بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ کا یہ’ عوامی ایجنڈا’ صوبے میں گڈ گورننس کو یقینی بنانے کے لئے ایک جامع پروگرام ہے۔ عوامی ایجنڈا گڈ گورننس کے لئے گیارہ مختلف نکات پر مشتمل ہے جس میں سروس ڈیلیوری کے تمام شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ان نکات میں عوامی خدمات کے عمومی معاملات کے علاوہ صفائی ستھرائی، عوامی سہولت، ریونیو معاملات، پبلک سروس ڈیلیوری، کوالٹی کنٹرول، فوڈ اینڈ پرائس کنٹرول اور دیگر شامل ہیں۔ ڈپٹی کمشنرز اضلاع کی سطح پر تمام سرکاری دفاتر میں وقت کی پابندی اور عملے کی حاضری کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔ اوپن ڈور پالیسی کے تحت سرکاری دفاتر اور حکام تک عوام کی رسائی آسان بنائی جائے گی۔ علاوہ ازیں کھلی کچہریوں کا انعقاد باقاعدگی سے کیا جائے گا۔اضلاع کی سطح پر تمام خالی آسامیوں کو جلد سے جلد پر کیا جائے گا۔ تمام سرکاری امور اور کیسز مقررہ مدت کے اندر نمٹائے جائیں گے۔ مزید برآں ڈپٹی کمشنرز اپنے اضلاع میں تمام صوبائی محکموں کے علاوہ وفاقی اداروں کے بارے میں صوبائی حکومت کو رپورٹس بھیجیں گے۔ تمام اضلاع میں ٹی ایم ایز کی سطح پر سنییٹیشن پلانز ترتیب دئے جائیں گے۔ اسی طرح شہری علاقوں میں صفائی کی خصوصی مہمات چلائی جائیں گی جبکہ اسپورٹس گراو¿نڈزز اور پبلک پارک سمیت تمام سرکاری عمارتوں بشمول ہسپتالوں اور اسکولوں کی بحالی، تزین و آرائش اور مرمت کے لئے ایکشن پلانز ترتیب دے کر مقررہ مدت میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ سڑکوں پر نصب کھمبوں پر تشہیری مواد لگانے پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔ تمام عمارتوں میں پانی کی ٹینکیوں کی صفائی اور کلورینیشن کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پروگرام کے تحت بس اڈوں میں صفائی اور وہاں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ تمام غیر فعال اسٹریٹ لائٹس کو ٹھیک کیا جائے گا اور سڑکوں سے غیر ضروری اسپیڈ بریکرز ہٹائے جائیں گے۔ تمام غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈ زختم کئے جائیں گے اور غیر قانونی بل بورڈز ہٹائے جائیں گے۔ تمام وال چاکنگز ختم کی جائیں گے اور دیواروں پر خوبصورت پینٹنگز بنائی جائیں گی۔ سڑکوں پر بنے کھڈوں کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ اس سال نومبر تک لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کو 100 فیصد مکمل کیا جائے گا جبکہ صوبہ بھر میں سرکاری زمینوں اور اوقاف کی جائیدادوں کی نشاندہی اور جی آئی ایس میپنگ کی جائے گی۔ سرکاری زمینوںسے غیر قانونی قبضہ ختم کرنے کے لئے مربوط حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ محافظ خانوں میں ریکارڈ کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ تمام اضلاع میں ماہانہ ریونیو دربار منعقد کئے جائیں گے اور پٹوار خانوں کا باقاعدگی سے معائنہ کیا جائے گا۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ تمام پٹوار خانے متعلقہ حلقوں میں منتقل کئے جائیں گے، کوئی بھی پٹوار خانہ متعلقہ حلقے سے باہر نہیں ہوگا۔ دورہ عام کے شیڈولز تمام ریونیو آفسز میں آویزاں کئے جائیں گے اور سوشل میڈیا پر ان کی تشہیر کی جائے گی۔ دو سالوں سے زائد ایک جگہ پر تعینات تمام ریونیو عملے کو تبدیل کیا جائے گا۔ ریونیو سے متعلق تمام سرکاری سروس چارجز کی تفصیل عام کی جائے گی۔ اسی طرح ضلعی انتظامیہ کے حکام ہسپتالوں، تعلیمی اداروں، جیلوں، یتیم خانوں، بحالی مراکز، فنی تربیتی اداروں سمیت عوامی خدمات کے دیگر تمام مراکز کا معائنہ کریں گے۔ عطائیوں، جعلی ادویات، غیر رجسٹرڈ ہسپتالوں اور لیبارٹریوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ سڑکوں اور نہروں کے کناروں سمیت تمام سرکاری مقامات پر تجاوزات کی نشاندہی کرکے انہیں ہٹانے کے لئے پلانز بنائے جائیں گے۔ سکولوں اور ہسپتالوں میں ناپید سہولیات کی نشاندہی کی جائے گی۔ ڈسٹرکٹ کونسل کی تمام سڑکوں اور گلیوں کی حد بندی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں