وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت منگل کے روز محکمہ صنعت و حرفت اور فنی تعلیم کا ایک جائزہ اجلاس وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں منعقد ہوا جس میں محکمہ صنعت کے ذیلی اداروں بشمول سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ، خیبرپختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی ، بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ اور ٹیکنکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے جملہ اُمور بارے تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبد الکریم،وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکر ٹری امجد علی خان، سیکرٹری صنعت عامر آفاق کے علاوہ محکمہ صنعت کے ذیلی اداروں کے سربراہان نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں مذکورہ بالا خود مختار اداروں میں اصلاحات ، درپیش مسائل کے حل اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی غور و خوص کیا گیا ۔اجلاس میں خود مختار اداروں کے انتظامی اُمور ، آپریشنل معاملات ، بجٹ ، کارکردگی ، کامیابیوں اور دیگر مختلف اُمور کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ صنعت کے ذیلی اداروں میں اصلاحات کیلئے پالیسی گائیڈ لائنز اور احکامات جاری کرتے ہوئے خود مختار اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں میرٹ کی بنیاد پر متعلقہ شعبوں کے ماہرین کو شامل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ان اداروں کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے متعلقہ قوانین ، قواعد و ضوابط میں ضروری ترامیم کی جائیں اورمروجہ قواعد وضوابط کے مطابق ان اداروں میں خالی آسامیوں کو پرُ کیا جائے ۔ علی امین خان گنڈا پور نے صوبے میں صنعتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے مربوط اور جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں ۔ اُنہوںنے مزید ہدایت کی کہ سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے سرکار کے روایتی پیچیدہ نظام کو آسان بنایا جائے اور اس مقصد کیلئے ون ونڈ آپریشن کے نظام کو مزید مستحکم کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ صنعت کے ذیلی اداروں کے جملہ اُمور کو ڈیجیٹائز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے تمام متعلقہ محکموں کے درمیان کوآرڈنیشن کا موثر نظام وضع کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں صنعتوں کی بندش کی وجوہات پر مبنی ڈیٹا اکٹھا کرنے اور ان کی فوری بحالی کیلئے اقدامات تجویز کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں تیار ہونے والی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن پر بھی کام کیا جائے ۔ اُنہوںنے نئے اکنامک زونز کے قیام کیلئے پہلے سے دستیاب سرکاری اراضی کو استعمال میں لانے کی ہدایت کی ہے ۔ اس کے علاوہ صوبے میں صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کیلئے بھی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ایس آئی ڈی بی کے زیر انتظام غیر فعال وڈورکس سنٹرز کو فعال اور منافع بخش بنانے کیلئے تجاویز پیش کی جائیں جبکہ ٹیکنکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے زیر انتظام فنی تربیتی اداروں کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے قابل عمل پلان تیار کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ نے ان اداروں میں فراہم کی جانے والی فنی تربیت کو صنعت اور مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس مقصد کیلئے فنی تربیت کے موجودہ نظام کو تبدیل کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ نے ان اداروں میں فراہم کی جانے والی تربیت کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے پر کام کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ فنی تربیت کیلئے نوجوان خواتین کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ سرکاری محکموں میں الیکٹریشن ، کارپینٹراور کک سمیت دیگر تمام ٹیکنکل آسامیوں پر بھرتی کیلئے متعلقہ شعبے میں تربیت لازمی قرار دی جائے ۔