وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں فوڈ پراڈکٹس کی رجسٹریشن اور ٹیسٹنگ کےلئے پشاور میں قائم کی جانے والی فوڈ ٹیسٹنگ لیب کی تعمیر جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت اس لیب کی تکمیل اور اسے جدید آلات سے لیس کرنے کیلئے تمام وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ فوڈ اتھارٹی کیلئے درکار تمام آلات کی خریداری بروقت یقینی بنائی جائے اور اتھارٹی کو مضبوط و مستحکم بنانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ یہ ہدایت انہوں نے بدھ کے روز فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکرٹریز سید امتیاز حسین شاہ ، محمد عابد مجید ، سیکرٹری صحت عدیل شاہ کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کیں۔ اجلاس کو صوبے میں دودھ کا معیار جانچنے کےلئے حلال فوڈ اتھارٹی کی حالیہ مہم اور بیس لائن سروے بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے دودھ کے کل 583 نمونے ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے 541 نمونے فیل جبکہ دودھ کے صرف 42 نمونے پاس ہوئے۔مزید بتایا گیا کہ لوکل ٹینک سپلائیر کے 78 فیصد سیمپل اور بین الصوبائی ٹینک سپلائیر کے 99 فیصد سیمپل میں ملاوٹ پائی گئی۔ مجموعی طور پر تقریباً 93 فیصد دودھ کے نمونے غیر معیاری اور مضر صحت قرار پائے گئے ، دودھ میں پانی کے علاوہ مضر صحت کیمیکل بھی پائے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے دودھ میں مضر صحت کیمیکل کی ملاوٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حلال فوڈ اتھارٹی کو ملاوٹ مافیا کے خلاف سخت سے سخت کارروائیاں عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ چیک پوائنٹس اور جدید آلات کے ذریعے دودھ سپلائی کو ٹیسٹ مراحل سے گزارا جائے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ فوڈ اور لائیو سٹاک محکمے باہمی روابط مضبوط کرتے ہوئے ایسے معاملات پر مل کر کام کریں۔ وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور نے کہا کہ صوبے میں دودھ کی پیداوار بڑھانے پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ صحت مند غذا کا انسانی صحت اور تندرستی سے براہ راست تعلق ہے۔ صحت مند معاشرے کےلئے ملاوٹ سمیت تمام منفی رحجانات کا خاتمہ ضروری ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس ضمن میں عوامی آگاہی کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو ملاوٹ کرنے والوں کے بارے میں معلومات دی جائیں۔
قبل ازیں، وزیراعلیٰ کی زیر صدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز اور رنگ روڈ پشاور پر جدید بسیں چلانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام کو ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں جدید پبلک ٹرانسپورٹ متعارف کرانے کےلئے ہوم ورک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ایک ہفتے میں اس سلسلے میں تجاویز تیار کی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کو معیاری ٹرانسپورٹ سہولیات کی فراہمی حکومتی اہداف کا حصہ ہے، صوبائی حکومت اس مقصد کےلئے درکار تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ نے بی آر ٹی کے کمرشل پلازوں کی فاسٹ ٹریک تکمیل اور پلازوں کےلئے بزنس پلان مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے پی ڈی اے کو پشاور رنگ روڈ اپگریڈ منصوبے پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ رنگ روڈ پر جدید سہولیات فراہم کرنے کےلئے اقدامات تیز کئے جائیں۔ علی امین گنڈا پور نے بی آر ٹی کو مالی طور پر خود کفیل بنانے کےلئے پلان بھی طلب کر لیا ہے۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ مسعود یونس، سی ای او ٹرانس پشاور اور نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔