وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈا پور نے محکمہ مال کی استعداد کو مزید بڑھانے کیلئے تمام اہم پوسٹوں پر میرٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر افسران تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ جن افسران کی کارکردی اچھی ہوگی، انہیں اسکا صلہ ضرور دیا جائے گا۔ اُنہوں نے بورڈ آف ریونیو کے تحت زمینوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن اور لینڈ سٹیلمنٹ کے عمل کی رفتار کو تیز کرنے اورمقررہ وقت میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اس مقصد کےلئے درکار تمام وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔ وہ پیر کے روز بورڈ آف ریونیو کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔صوبائی وزیر برائے محکمہ مال نذیر عباسی ، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اکرام اللہ خان اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان کے علاوہ محکمہ مال کے متعلقہ حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس کو زمینوں کے ریکارڈکی کمپیوٹرائزیشن اور لینڈسٹیلمنٹ پر اب تک کی پیشرفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں مجموعی طور پر اب تک 2876 موضع جات آپریشنل کر دئیے گئے ہیں جبکہ باقی ماندہ موضع جات کی آپریشنلائزیشن پر کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔مجموعی طور پر 19 اضلاع میںفیز ون اور ٹو کے تحت 81 فیصد لینڈ ریکارڈز کی کمپیوٹرائزیشن مکمل کر لی گئی ہے۔ اجلاس کو ضلع وار پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ضلع مردان، بونیر ، کوہاٹ ، ٹانک ، شانگلہ اور ہنگو کے سو فیصد موضع جات آپریشنل کر دئیے گئے ہیں ، پشاور اور ایبٹ آباد کے 98 فیصدموضع جات آپریشنل ہو گئے ہیں، اسی طرح صوابی کے84 فیصد ، نوشہرہ83فیصد ، ہری پور اور بنوں79 فیصد، بٹگرام اور سوات 75 فیصد ، لکی مروت 71 فیصد، ڈی آئی خان 70 فیصد ، چارسدہ 69 فیصد، کرک 68 فیصداور مانسہرہ کے47 فیصد موضع جات آپریشنل کر دئیے گئے ہیں۔ اجلاس کو لینڈ سٹیلمنٹ اور ری سٹیلمنٹ پر پیشرفت بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضلع نوشہرہ میں اب تک 60 میں سے 52 موضع جات کی ری سٹیلمنٹ مکمل کر لی گئی ہے جو 87 فیصد بنتی ہے، مانسہرہ میں 260 میں سے 186 موضع جات کی ری سٹیلمنٹ مکمل ہو گئی ہے جو مجموعی طور پر 72 فیصد بنتی ہے ۔ اسی طرح ضلع ایبٹ آباد میں 111 موضع جات میں سے 57 موضع جات کی بھی ری سٹیلمنٹ مکمل کی گئی ہے جو 51 فیصد بنتی ہے ۔ مزید برآں ضلع ملاکنڈ ، دیر لوئر، دیر اپر اور کالام اور ضم اضلاع میں بھی لینڈ سٹیلمنٹ پر اب تک کی پیشرفت کے بارے میں اجلاس کو آگاہ کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے لینڈ سٹیلمنٹ کوانتہائی اہم قرار دیتے ہوئے سٹیلمنٹ کے عمل کو مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ لینڈسیٹلمنٹ کی تکمیل سے زمینوں سے متعلق تنازعات میں بھی کمی آئیگی۔ بعدازاں ایجوکیشن ٹیسٹنگ اینڈ ایولولیشن ایجنسی (ایٹا)کے بورڈ آف بورڈ آف گورنر کے 32 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے سرکاری محکموں میں بھرتیوں کے عمل کو مزید بہتر اور شفاف بنانے کیلئے درکار آلات خریدنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ امتحانی ہالوں میں جیمرز کی تنصیب سے موبائل اور دیگر ڈیوائسسز کے استعمال کو موثر انداز میں روکا جا سکتا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اصل مقصد ٹیسٹنگ کے عمل میں شفافیت یقینی بنانا ہے جس کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں ۔ اُنہوںنے ایٹا کے تحت مختلف قسم کے ٹیسٹس کے انعقاد کیلئے پہلے سے موجود فیس سٹرکچر کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں کے معاشی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایٹا ٹیسٹ کی فیس میں کوئی اضافہ نہیں کر رہے ۔ اجلاس میں ایٹا کے بجٹ 2024-25 اور دیگر متعلقہ اُمور کی بھی منظوری دی گئی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ بورڈ کے سابقہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد ہو چکا ہے ۔ صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی ، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ امجد علی خان کے علاوہ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایٹا اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔