وزیر صحت سید قاسم علی شاہ نے ای پی آئی کی 50 سالہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔انہوں پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے سابقہ ممبر اور بانی ای پی آئی مرحوم پروفیسر اشفاق احمد کی گراں قدر خدمات پر انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا۔ وزیر صحت نے ای پی آئی چیمپیئنز میں اعزازی شیلڈز بھی تقسیم کئے۔ اس موقع پر وزیر صحت نے عالمی ہفتہ برائے حفاظتی ٹیکہ جات کا افتتاح بھی کردیا۔ وزیر صحت نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ای پی ائی کو مکمل ڈیجیٹائز کررہے ہیں۔کولڈ چین مینٹین رکھنے کیلئے اقدامات اُٹھارہے ہیں۔ میں دوسروں کیلئے نہیں اپنے لئے ٹارگٹ سیٹ کررہا ہوں۔ جب تک ہیلتھ کو بطور چیلنج نہ لیا جائے کام نہیں ہوسکتا۔جو کوئی کارکرگی دکھائے گا وہ میری ٹیم کا حصہ ہوگا ورنہ مجھے ٹیم میں تبدیلی لانی ہوگی۔میں اپنی ٹیم کے علاوہ کچھ بھی نہیں، آئیے مل کر کام کریں۔ محکمے میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے بس ان کو ٹریک پر لانا ہے۔انہوں نے کمٹمنٹ کی بات کرتے ہوئے کہا کہ کینسر ہسپتال حکومت نہ بناسکی لیکن عمران خان نے بناکر دکھایا۔ یہ وژن اور مسمم ارادہ ہے جو ایک شخص نے بہت کچھ کردکھایا۔ میں ہفتہ اتوار کو دیگر صوبوں کے سسٹم کو مانیٹر کرنے جاتا ہوں۔صحت کارڈ کے تحت مفت علاج کی بات کرتے ہوئے وزیر صحت نے بتایا کہ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جو بائی پاس، ڈائیلیسز اور انجیو گرافی جیسی صحت کی مہنگی خدمات مفت میں دیتا ہو۔ عالمی ہفتہ برائے حفاظتی ٹیکہ جات 24 تا 30 اپریل منایا جارہا ہے۔ اس ہفتے کو منانے کیلئے خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس ہفتہ کے دوران بارہ ویکسین پریونٹیبل ڈیزیز کے خلاف ویکسین پلانے کی خصوصی مہم چلائی جارہی ہے۔