یتیموں اور بیواوں کی کفالت کے لئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے اعلان کردہ دو پروگرامز “روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ ” کا باضابطہ اجراءکر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پیر کے روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفیئر سید قاسم علی شاہ کے علاوہ اراکین صوبائی اسمبلی، سرکاری حکام اور دیگر بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر یتیم بچوں میں روشن مستقبل کارڈزجبکہ بیواوں میں سہارا کارڈز تقسیم کئے۔ تفصیلات کے مطابق ، روشن مستقبل کارڈ کے ذریعے 5 سے 16 سال تک کی عمر کے یتیم بچوں کو ماہانہ 5000 روپے دئیے جائیں گے۔ ابتدائی طور پر روشن مستقبل کارڈ سے نو ہزار یتیم بچے مستفید ہونگے ۔ اسی طرح “سہارا کارڈ” کے تحت 45 سال اور اس سے زائد عمر کی بیوہ خواتین کو بھی ماہانہ 5000 روپے دئیے جائیں گے۔ فی الوقت 15 ہزار بیوہ خواتین سہارا کارڈ سے مستفید ہونگی۔ ان کارڈز کے ذریعے یتیم بچوں اور بیواوں کو ہر ماہ کی پانچ تاریخ تک باقاعدگی سے مالی امداد ملے گی۔ ان کارڈز کے ذریعے مستحقین کو ماہانہ پانچ ہزار روپے کی ادائیگی رواں مہینے سے شروع ہوگی۔عید الاضحٰی کی آمد کے پیش نظر مئی اور جون کی امدادی رقم یعنی دس، دس ہزار روپے اکٹھے دیئے جائیں گے۔ روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ کی فراہمی کے لئے مستحقین کا انتخاب ایک صاف اور شفاف طریقے سے کیا گیاہے۔ مزید مستحقین کو بھی معاونت فراہم کرنے کیلئے ان پروگراموں کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ مزید برآں ، رواں سال جولائی کے مہینے میں مزید مستحقین کی رجسٹریشن بھی شروع کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت بانی چیئرمین کے فلاحی ریاست کے وژن پر عمل پیرا ہے،میرٹ ، انصاف اور مساوات ریاست مدینہ کی بنیادی خصوصیات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سہارا کارڈ اور روشن مستقبل کارڈ کے پروگراموں کے اجراءپر محکمہ سماجی بہبود کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ معاشرے کے کمزور طبقوں کی سرپرستی کسی بھی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے،ہم صوبے میں ریاست مدینہ کے ماڈل کے قیام کے لئے پر عزم ہیں۔ ہم لوگوں کو ریاست کا وہ چہرہ دکھائیں گے جو ایک ریاست کا ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں مزید کمزور اور نادار لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے، یہ شروعات ہیں۔ مستقبل میں کمزور اور نادار طبقوں کی کفالت کے پروگراموں کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ اپنی روزی روٹی کمانے والے معذور افراد اور معذور طلبہ کو الیکٹرک وہیل چیئرز فراہم کی جارہی ہےں۔ اس کے علاوہ صحت کارڈ کا دائرہ وسیع کرکے اس میں ایمپلانٹ اور ٹرانسپلانٹ جیسے مہنگے علاج کو بھی شامل کر لیا گیا ہے اور اب خیبر پختونخوا میں بون میرو، کڈنی اور لیور ٹرانسپلانٹ بالکل مفت ہو رہے ہےں ۔ اسی طرح جہیز فنڈ کو 20 ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ روپے کر دیا گیا ہے ، اور جہیز فنڈز سے اس سال چار ہزار مستحق بچیوں کی شادیاں کرائی گئیں۔ ہم عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کریں گے، ہم امانت دار بن کر یہ ذمہ داری پوری کریں گے،ہم نے کوئی نئے ٹیکس لگائے بغیر اربوں روپے کی اضافی آمدن پیدا کی حالانکہ یہ رقم نظام میں موجود تھی جو پہلے سسٹم میں غائب ہو رہی تھی۔ ایک خوددار اور خودمختار قوم بننے کے لئے ہمیں اپنے وسائل کو بڑھانا ہوگا،قرضدار قوم نہ خود مختار ہوسکتی ہے اور نہ خوددار،ہم نے ایک ایسی قوم بننا ہے جس کا خواب ہمارے اسلاف نے دیکھا تھا اور ہمارے آباو اجداد نے قربانیاں دی تھیں۔