جنوبی پنجاب کے مجوزہ صوبے پر خیبر پختونخوا کابینہ کمیٹی کا اجلاس، انتخابی اور مالیاتی اثرات کا جائزہ

خیبر پختونخوا کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی کا اجلاس صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہوا جس میں وزیر زراعت میجر(ر)سجاد بارکوال بھی موجود تھے۔ اجلاس میں سیکرٹری محکمہ قانون اختر سعید ترک سمیت محکمہ قانون، محکمہ خزانہ، بورڈ آف ریونیو کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ایوان بالا میں سینیٹر عون عباس بپی کی جانب سے جنوبی پنجاب کے مجوزہ نئے صوبے کے قیام کے حوالے سے پیش کئے جانے والے آئینی ترمیمی بل کے صوبہ خیبر پختونخوا پر انتخابی، مالیاتی اور جغرافیائی اعتبار سے پڑنے والے اثرات کے عوامل پر غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس کے دوران محکمہ قانون کے حکام نے مذکورہ ترمیمی بل کے مسودے کے بارے میں بریفنگ دی۔ اور اس سلسلے میں آئین کے آرٹیکل 1، 51، 59، 106، 154 اور 175A میں مجوزہ ترامیم اور ایوان زیریں و ایوان بالا میں اس کے باعث انتخابی عمل پر ممکنہ اثرات سے بھی آگاہ کیا گیا۔مجوزہ صوبہ کے قیام کے باعث این ایف سی ایوارڈ اور خیبر پختونخوا پر اس کے مالیاتی نتائج کے حوالے سے محکمہ خزانہ کے حکام نے بھی بریفنگ دی۔ وزیر زراعت میجر (ر) سجاد بارکوال نے اس موقع پر کہاکہ مجوزہ صوبہ سے جنوبی پنجاب کو سینٹ میں 23 سیٹیں ملنے سے چھوٹے صوبوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اجلاس میں موقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب میں مجوزہ جغرافیائی تبدیلی خیبر پختونخوا کے لئے ایک موقع ضرور ہے کہ اس سے خیبر پختونخوا اپنے قدیم تاریخی جغرافیائی علاقوں کو واپس خیبرپختونخوا میں شامل کر لے۔لیکن نئے مجوزہ صوبے کی تشکیل سے دیگر منفی اثرات کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا۔وزیر قانون نے ایوان بالا میں ضم اضلاع کی آٹھ سیٹوں کے خاتمہ کو عناد قرار دیتے ہوئے اسے واپس صوبائی اختیارات میں لانے کی اہمیت پر زور دیا اور ضم اضلاع کے انضمام کے بعد این ایف سی میں اضافی 4.84 فی صد حصہ دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ شرکاء نے مجوزہ بل کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں مزید مشاورت کرنے کے ضرورت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں