وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی نے کہا ہے آبادی میں بے ہنگم اضافہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ اگر آبادی کے اس سیلاب کے آگے بند نہیں باندھا گیا تو اگلے 27 سال کے دوران پاکستان کی آبادی 49 کروڑ ہو جائے گی جس کو سنبھالنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔ علماء کرام اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس حوالے سے قوم کی رہنمائی کریں تاکہ ہم اپنی نئی نسل کو ایک محفوظ اور توانا مستقبل دے سکیں۔ وہ مقامی شادی ہال میں محکمہ بہبود آبادی کے زیر اہتمام یو این ایف پی کے تعاؤن سے علماء کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ کانفرنس میں ڈائریکٹر جنرل بہبود آبادی ریحان گل خٹک، بہبود آبادی کے ضلعی افسران، مردان بونیر اور صوابی کے ڈسٹرکٹ و تحصیل خطباء اور علماء کرام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام نے بہبود آبادی کے حوالے سے اسلامی تعلیمات، بچوں کو ماں کا دودھ پلانے/رضاعت کے دورانیہ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بعض شرائط کے ساتھ معاشرے کی فلاح اور انسانیت کی بھلائی کے لیے آبادی کی منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی ملک لیاقت علی نے کہا کہ بچے پیدا کرنا کمال نہیں بلکہ ان کی بہتر نگہداشت، تربیت اور ان کو تعلیم صحت اور دیگر سہولیات کی فراہمی بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں بے ہنگم اضافہ سے غربت بے روزگاری اور سماجی برائیوں میں اضافہ ہوتا ہے اس لیے اس اہم مسئلہ پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے اور ایک ٹھوس لائحہ عمل بناکر اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ علماء قوم کی رہنمائی کے منصب پر فائز ہیں اس لیے وہ اس حوالے سے اپنے خطبات میں ان مسائل پر روشنی ڈالیں اور متوازن بیانیہ سے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کریں۔