مشیر صحت خیبرپختونخوا احتشام علی نے کہا ہے کہ چترال کے عوام کو درپیش صحت کے مسائل کا بخوبی ادراک ہے اور صوبائی حکومت دور دراز علاقوں کو معیاری، مفت اور بروقت صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔یہ بات انہوں نے چترال کے محکمہ صحت سے متعلق ترقیاتی منصوبوں پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی محترمہ ثریا بی بی، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ شریف حسین، ڈی جی پبلک ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر عبدالوحید، چیف ایگزیکٹیو صحت سہولت پروگرام ڈاکٹر ریاض تنولی اور انصاف ڈاکٹرز فورم کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں چترال میں سرکاری نرسنگ کالج کے قیام کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ ڈی جی ڈاکٹر عبدالوحید نے بتایا کہ نرسنگ کالج کے لیے مجوزہ 15 کنال اراضی پر قانونی پیچیدگیوں کے باعث تعمیراتی کام کا آغاز نہیں ہوسکا۔ مشیر صحت نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر اس منصوبے کا پی سی ون تیار کرکے جمع کرانے کی ہدایت جاری کی تاکہ تعمیراتی کام کا آغاز جلد از جلد ممکن ہو سکے۔چترال میں ماہر امراض نسواں (گائناکالوجسٹ) کی عدم دستیابی پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ مشیر صحت احتشام علی نے سپیشل سیکرٹری ہیلتھ کو خصوصی ہدایت کی کہ اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ اس موقع پر سپیشل سیکرٹری ہیلتھ شریف حسین نے بتایا کہ فکسڈ پے پر گائناکالوجسٹ اور دیگر ڈاکٹرز کی تعیناتی کے لیے سمری محکمہ خزانہ کو بھیج دی گئی ہے، جس کی منظوری کے بعد تقرریوں کا عمل جلد شروع ہو جائے گا۔انصاف ڈاکٹرز فورم کے صوبائی صدر ڈاکٹر نبی جان آفریدی نے اجلاس کو یقین دلایا کہ فورم کی جانب سے تین ماہ کے لیے چترال میں گائناکالوجسٹ کی مفت خدمات فراہم کی جائیں گی۔اجلاس میں صحت سہولت پروگرام کی چترال میں عارضی معطلی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر ریاض تنولی نے بتایا کہ بونی میڈیکل سنٹر، گرم چشمہ، اور شاہگرام سمیت دیگر مراکز صحت کے لیے گریڈ 5 کے نئے ریٹس تجویز کیے گئے ہیں۔ پالیسی بورڈ سے منظوری کے بعد یہ ریٹس فوری طور پر ان ہسپتالوں پر نافذ ہوں گے تاکہ عوام صحت کارڈ کے تحت مستفید ہو سکیں۔مزید برآں، شاہگرام اور گرم چشمہ میں آغا خان ہیلتھ سروسز کے ساتھ ایم او یو کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ اجلاس میں اس ایم او یو کی فوری تجدید کے لیے متعلقہ فورمز کو اقدامات کی ہدایت دی گئی۔اجلاس میں اپر اور لوئر چترال کی انتظامی تقسیم کے بعد محکمہ صحت کے ٹیکنیکل اسٹاف کی تقسیم اور نئی تقرریوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، جس پر مشیر صحت نے متعلقہ حکام کو فوری کارروائی کی ہدایت جاری کی۔مشیر صحت نے کہا کہ محکمہ صحت چترال کے عوام کی خدمت کے لیے پرعزم ہے اور ان کے دیرینہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے۔