سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لینے کے لئے ایک اہم اجلاس جمعرات کے روز وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، اور دیگر متعلقہ حکام کے علاوہ متاثرہ اضلاع بشمول بونیر، سوات، شانگلہ، مانسہرہ، بٹگرام، لوئر دیر، باجوڑ، صوابی اور ٹانک کے ڈپٹی کمشنرز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔ اجلاس میں وزیر اعلی کو متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور بحالی کے کاموں پر اب تک کی پیشرفت پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان اضلاع میں مال و املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا 70 سے 80 فیصد ڈیٹا اکھٹا کیا گیا ہے اور باقی ماندہ ڈیٹا بہت جلد اکھٹا کیا جائے گا۔ وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی متاثرہ خاندانوں کو فوڈ پیکج کے تحت رقم کی ادائیگیوں کے لئے آج بعد از نماز جمعہ چیکس تیار کئے جائیں اور یہ رقم متاثرین کو موبائل بیکنگ سسٹم کے ذریعے ان کے موبائل فونز پر منتقل کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ پیکیج کے تحت فی متاثرہ خاندان 15 ہزار روپے دئے جائیں گے۔ وزیر اعلی نے مزید کہا کہ متاثرہ اضلاع میں مکمل تباہ شدہ گھروں کا معاوضہ چار لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کردیا گیا ہے جبکہ جزوی طور پر متاثرہ گھروں کا معاوضہ ایک لاکھ سے بڑھا کر تین لاکھ روپے کردیا گیا یے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ متاثرہ اضلاع میں مال مویشیوں کے نقصانات کی ادائیگیاں بھی جلد شروع کی جائیں اور ان اضلاع میں مال مویشیوں کو چارے کی فراہمی کا عمل بھی شروع کیا جائے جس کے لئے محکمہ لائیو اسٹاک کو پانج کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے حکام پر زور دیا کہ باجوڑ کے متاثرین کا خصوصی خیال رکھا جائے اور وہاں کے رضاکارانہ طور پر نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کو بھی 15 ہزار روپے فی خاندان فوڈ پیکیج دیا جائے، ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان اور جنوبی وزیرستان میں بھی نقصانات کا سروے شروع کیا جائے۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ سیلاب میں بہہ جانے والے گاڑیوں کے مالکان کو فی گاڑی کے حساب سے پانج لاکھ روپے دئے جائیں گے، اس مقصد کے لئے کابینہ کی منظوری کے لئے کیس تیار کیا جائے۔ انہوں نے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ صوبے میں بارشوں کے متوقع دوسرے اسپیل کے لئے بھر پور پیشگی انتظامات کئے جائیں اور احتیاطی تدابیر اپنائے جائیں، اپر چترال اور اپر سوات میں گلاف کے خطرے کے پیش نظر خطرے سے دوچار آبادیوں کو کچھ دنوں کے لئے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور اسی طرح ان علاقوں میں انے والے سیاحوں کو بھی محفوظ مقامات تک محدود رکھا جائے۔