وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پیر کے روز ایک ویڈیو لنک اجلاس منعقد ہوا جس میں سیلاب متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگیوں پر اب تک کی پیشرفت کا ضلع وار جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم،چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کے علاوہ سیکرٹری ریلیف، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو سیلاب متاثرین کے ہر قسم کے معاوضوں کی ادائیگیوں کے لئے چھ دنوں کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے اور کہا ہے کہ متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگیوں پر کام کی رفتار کو مزید تیز کیا جائے اور آنے والے اتوار تک متاثرین کو ہر قسم کے معاوضوں کی ادائیگیوں کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید ہدایت کی ہے کہ جاں بحق افراد کے وہ کمسن بچے جن کے شناختی کارڈ اور بینک اکاو¿نٹ نہیں بن سکتے ان کو معاوضوں کی ادائیگیوں کے لئے کوئی قابل عمل طریقہ کار وضع کیا جائے جبکہ زخمیوں کی تصدیق کے عمل کو جلد مکمل کرنے کے لئے محکمہ صحت کی مزید ٹیمیں تعینات کی جائیں اور جو افراد اب تک لاپتہ ہیں ان کے لواحقین کو بھی معاوضوں کی ادائیگی کی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ متاثرہ گھروں اور دوکانوں کی تصدیق کے عمل کو بھی جلد مکمل کرنے کے لئے مزید ٹیمیں لگائی جائیں جبکہ آبی گزرگاہوں پر قائم تباہ شدہ گھروں کا بھی ڈیٹا اکٹھا کرنے پر کام شروع کیا جائے اور ایسے گھروں کے مالکان کے لئے محفوظ مقامات پر گھر تعمیر کرنے کے لئے متاثرین سے بات چیت شروع کی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ جن کے گھروں میں سیلابی ریلہ اور ملبہ داخل ہوا ہے انہیں گھروں کی صفائی کے لئے ایک لاکھ روپے فی گھرانہ ادائیگی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگیوں اور بحالی کے کاموں کے لئے پی ڈی ایم اے کو درکار پانچ ارب روپے فوری جاری کئے جائیں۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ باجوڑ کے نقل مکانی کرنے والے گھرانوں کو نن فوڈ آئٹمز کی بجائے نقد ادائیگیاں کی جائیں۔ اجلاس کو سیلابوں سے ہونے والے نقصانات اور متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگیوں کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اب تک صوبے میں 406 اموات اور 247 زخمیوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔ 406 جاں بحق افراد میں سے 332 افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے معاوضوں کی ادائیگی ہو چکی ہے۔ اسی طرح زخمیوں کو بھی پانچ لاکھ روپے فی کس کے حساب سے معاوضوں کی ادائیگی شروع ہوگئی ہے اور اب تک 35 زخمیوں کو معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 28 افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔ اب تک 5720 متاثرہ خاندانوں میں سے 4398 خاندانوں کو فوڈ پیکج کی رقوم کی ادائیگی ہوگئی ہے۔ باجوڑ کے نقل مکانی کرنے والے 9698 افراد کو فوڈ پیکج فراہم کیا گیا ہے۔ دیگر نقصانات بارے بتایا گیا کہ اب تک کی رپورٹس کے مطابق 598 گھروں کو مکمل طور پر اور 2971 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے جبکہ متاثرہ گھروں کے مالکان کو بھی معاوضوں کی ادائیگی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اوراب تک 43 متاثرہ گھروں کے مالکان کو معاوضوں کی ادائیگی ہوگئی ہے۔ سیلابوں سے 526 رابطہ سڑکیں اور 106 پل متاثر ہوئے ہیں جبکہ 326 تعلیمی مراکز، 38 صحت کے مراکز اور 67 سرکاری دفاتر متاثر ہوئے ہیں۔ صوبے میں 2808 دوکانیں متاثر ہوئی ہیں، نقصانات کا تخمینہ لگانے کے بعد مالکان کو معاوضوں کی ادائیگی کا عمل شروع کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کا عمل مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے تاکہ جلد بحالی کے عمل کا آغاز کیا جا سکے، متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی اور بحالی کے لئے وسائل کی کمی نہیں، متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی اور بحالی کے کاموں کے لئے فنڈز کے استعمال میں مکمل شفافیت کو یقینی بنایا جائے اور اس مقصد کے لئے مانیٹرنگ کے عمل کو مزید موثر بنایا جائے۔