وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے پیر کے روز متحدہ علماءبورڈ کے وفد نے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں ملاقات کی جس میں مدارس اور مدارس میں زیر تعلیم طلبہ کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صوبائی وزیر برائے اوقاف و مذہبی امور عدنان قادری اور محکمہ اوقاف کے حکام بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔ وزیر اعلیٰ نے آئمہ کرام کے لیے اعزازیہ کی رقم 10 ہزار روپے سے بڑھا کر 15 ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اعزازیہ کے پروگرام میں مزید رجسٹرڈ آئمہ کرام کو بھی شامل کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے صوبائی حکومت کے وظیفہ پروگرام میں مدارس کے ٹیکنیکل سکلز میں سند یافتہ دو ہزار طلبہ کو بھی شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ متحدہ علماءبورڈ اپنی طرف سے سولرائزیشن پرگرام میں شامل کرنے کے لیے 200 مدارس کی نشاندہی کرے۔ اس کے علاو¿ہ وزیر اعلیٰ نے متحدہ علماءبورڈ کے مطالبے پر بورڈ کو قانونی حیثیت دینے کے لیے محکمہ اوقاف کو قانون سازی کرنے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ مزید برآں ، وزیر اعلیٰ نے محکمہ اوقاف کو علاقائی اور صوبائی سطح پر نعت و قرات کے مقابلے منعقد کرنے کی ہدایت کی جبکہ علمائے کرام سے حکومت کی جانب سے منعقد ہونے والی سیرت کانفرنس اور دیگر مذہبی پروگراموں میں بھر پور شرکت کی استدعا کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل کو سیرت النبی سے روشناس کرانا ناگزیر ہے، علماءمختلف مواقع پر منعقدہ پروگراموں میں شرکت کریں اور ہماری نئی نسل کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرائیں۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ صوبے میں امن و امان کی بحالی اور مختلف اُمور میں حکومت کی رہنمائی میں علماءکا کردار نہایت اہم ہے، وفاقی حکومت نے امن کے لیے پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے اتفاق کر لیا ہے، علمائ ان مذکرات میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں،صوبائی حکومت صوبے میں امن وامان کے قیام کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے جبکہ اس سلسلے میں علمائے کرام کا کردار نہایت اہم ہے۔ متحدہ علماء بورڈ نے بورڈ اراکین کے لیے اعزازیہ کی منظوری پر وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔