صوبائی اسمبلی قواعد و ضوابط میں ترامیم، 37 سال بعد اہم اصلاحات – وزیراعلیٰ کا خطاب

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہاہے کہ صوبائی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں ترامیم اور اصلاحات صوبے کی پارلیمانی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہیں، اس اہم کامیابی پر ممبران اسمبلی اور صوبے کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان ترامیم اور اصلاحات کو ممکن بنانے میں جس جس نے بھی کردار ادا کیا ہے ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔37 سال کے ایک طویل عرصے کے بعد صوبائی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں ترامیم کی گئی ہیں،  عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق کی گئی ان ترامیم اور اصلاحات سے  پارلیمانی نظام مضبوط ہوگا اورامید ہے کہ ان ترامیم پر صحیح معنوں میں عملدرآمد بھی ہوگا۔کسی بھی اسمبلی کا اصل مقصد اور کام قانون سازی ہے جس سے سارا نظام چلتا ہے اور انہی قوانین سے لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے اور ان کے مسائل کا حل نکلتا ہے۔ بدھ کے روز صوبائی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں ترامیم کی منظوری کے حوالے سے صوبا ئی اسمبلی میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بحیثیت ممبر قانون ساز اسمبلی ہم سب پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ دنیا میں اگر کسی کو کوئی منصب اور مقام ملتا ہے تو آخرت میں اس سے جوابدہی بھی ہوگی۔ منصب جتنا بڑا ہوگا، ذمہ داری اور جوابدہی بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ بحیثیت انسان، مسلمان، پاکستانی اور عوامی نمائندے ہم پر ذمہ داریاں ہیں اور ہم سب کی کوشش ہونی چاہیئے کہ ہم اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کریں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بحثیت منتخب عوامی نمائندے ہمیں ایسے کام اور فیصلے کرنے چاہئیں   جو مستقبل میں یاد رکھے جائیں، ہم کوئی ایسا کام اور فیصلے نہ کریں جن پر کل کو ہم پر تنقید ہو۔ بحیثیت انسان ہمارا مقصد انسانیت کی خدمت ہے اور بحیثیت عوامی نمائندہ بھی ہمارا کام انسانیت کی خدمت ہے۔ قانون ساز اسمبلی میں سیاسی بنیادوں پر تنقید ہی نہیں بلکہ مسائل کے حل کے لئے تجاویز بھی سامنے آنی چاہئیں۔ ہماری اسمبلیوں میں صرف ترقیاتی منصوبے زیر بحث آتے ہیں کیونکہ اب تک لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوئے، خواہش اور امید ہے کہ لوگوں کے بنیادی مسائل حل ہوں اور قانون ساز اسمبلیاں قانون سازی پر توجہ دیں۔ بحیثیت پاکستانی ہمیں قومی سوچ کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے جبکہ ہمیں اپنے اسلاف کے وژن کے مطابق ایک خود مختار اور خود دار قوم بننا ہوگا، ہمیں ذاتی اور سیاسی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دینا ہوگی۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ذاتی اور سیاسی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی گئی اور ذاتی اور سیاسی مفادات کیلئے قوم کے مستقبل کو داؤ پر لگایا گیا۔ ذاتی اور سیاسی مفادات نے آج ملک کو مقروض کردیا ہے،مقروض قومیں کبھی خود مختار نہیں ہوسکتی ہیں اور نہ ہی اپنے فیصلے خود کر سکتی ہیں۔ ہمیں خود دار قوم بننے کے لئے معاشی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا،  ملک میں قانون کی حکمرانی اور انصاف کی بالادستی کے لئے کام کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں