خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح صوبے میں معدنی اور قدرتی وسائل کی ترقی اور اس سے استفادے حاصل کرنا ہے انہوں نے کہا،پاکستان بالعموم اور خاص طور پر خیبر پختونخوا قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں۔ ہمارے صوبے میں کوئلہ، نیفرائٹ، جپسم اور تانبے کے بڑے ذخائر موجود ہیں صوبائی وزیر نے ان خیالات کااظہار نیشنل سینٹر آف ایکسیلنس ان جیالوجی یونیورسٹی آف پشاور کیقدرتی وسائل کے پائیدار استعمال پر چوتھی بین الاقوامی دو روزہ کانفرنس کے اختتامی تقریب سے بطورمہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا قومی نیشنل سینٹر آف ایکسیلنس ان جیالوجی پشاور کی جانب سے منعقد کی گئی قدرتی وسائل کے پائیدار استعمال پر چوتھی بین الاقوامی کانفرنس دو روز کے کامیاب مباحثے اور پیشکشوں کے بعد جمعرات کو اختتام پذیر ہوئی اپنے خطاب میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت صوبے بھر میں معدنی سائٹس کے لیے لیز کے معاہدوں کو بہتر کرنے کے طریقوں پر عمل پیرا ہے اور وہ ان لیز داروں سے لیز کے لائسنس واپس لے لے گی جو اپنے لیز معاہدے کے دو سال کے اندر کام شروع نہیں کرپاتے۔صوبائی وزیر نے صوبے کے قدرتی وسائل کی قدروقیمت میں جدیدیت لانے کی اہمیت پر زور دیا اور کہاکہ ”پائیدار کان کنی اور اسکی قیمت میں اضافہ صوبے کی طویل مدتی اقتصادی ترقی اور خوشحالی میں معاون ثابت ہوں گے،” انہوں نے نیشنل سینٹر آف ایکسیلنس ان جیالوجی پشاور کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر لیاقت علی کی محنت اور اس تحقیقی کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر ان کی تعریف کی۔تقریب سے ڈاکٹر امجد علی، ڈائریکٹر جنرل سپارک ونگ سپارکو,پاک-آسٹریا فکاشولے انسٹی ٹیوئٹ آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر عبدالمتن، پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم قاضی، وائس چانسلر یونیورسٹی آف پشاور،چین کی سینٹرل ساؤتھ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر روجن چن نے بھی خطاب کیا جبکہ ڈاکٹر ابراہم جالبوٹ، سی ای او آگزیلیم ٹسکان ایریزونا امریکہ نے کانفرنس میں آن لائن خطاب کی اختتامی تقریب میں مہمانوں اور کانفرنس کے منتظمین کی محنت اور خدمات کے اعتراف میں صوبائی وزیر مینا خان نے پروفیسر ڈاکٹر روجن چین اور نیشنل سینٹرکی ٹیم سمیت ممتاز مہمانوں کو شیلڈز پیش کیں۔