خیبرپختونخوا کے وزیر برائے صحت سید قاسم علی شاہ نے پختونخوا میں ڈیڑلاکھ آٹیزم کے شکار بچوں کی ذہنی بحالی کیلئے صوبے میں پاکستان کے پہلیا اٹیزم تھراپیوٹڑک کلینکس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ان کلینکس میں آٹیزم کا شکار بچوں کا علاج نو پروفیٹ نو لاس کی بنیاد پر ہوگا، اور یہ کلینکس پشاور، ہری پور، مردان، چارسدہ، مانسہرہ، صوابی، چترال ڈیرہ اسماعیل خان، سوات، دیر میں قائم کئے جائینگے۔ آٹیزم سوسائٹی آف پاکستان کے 2023 کے اعداد و شمار مطابق پختونخوا میں ایک لاکھ پچاس ہزار بچے آٹیزم کا شکار ہیں اور ان بچوں کی ذہنی بحالی کیلئے سرکاری سطح پر کوئی کلینک یا علاج کا انتظام میسر نہیں ہے۔ ان میں سے زیادہ تر بچے دور افتاد علاقوں سے تعلق رکھتے جن کے علاج معالجے اور ذہنی بحالی کے لئے کوئی مرکز موجود نہیں۔ وزیر صحت سید قاسم علی شاہ کے مطابق نارمل زندگی گزارنا ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور کسی بھی بچے کو اس کی ذہنی کیفیت یا سماجی پس منظر کی بنیاد پر معاشرے سے علیٰحدہ کرنا پسماندہ ہونے کا ثبوت ہے۔ اگر ان بچوں کی ذہنی بحالی کو مقدم رکھا جائے تو یہ بچے ہماری ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس بابت محکمہ صحت اور آٹیزم اینڈ لرننگ ڈسیبیلیٹیز آرگنائزیشن کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔ مفاہمتی یادداشت کے تحت آٹیزم کا شکار بچوں کی ذہنی بحالی کیلئے ضلعی ہسپتالوں میں کلینکس قائم کئے جائینگے۔ مفاہمتی یادداشت کے مطابق آئندہ پانچ سالوں کیلئے صوبے کے دس اضلاع میں آٹیزم کلینکس قائم کئے جائینگے۔ محکمہ صحت ضلعی ہسپتالوں میں آٹیزم کلینکس کیلئے جگہ و وسائل فراہم کرے گا،ان کیلینکس میں نفسیاتی ماہرین پر مشتمل عملہ تعینات ہوگا جو کہ آٹزم کے شکار بچوں کی ذہنی بحالی کیلئے خدمات انجام دیگا۔