چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیرصدارت ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں انتظامی سیکرٹریوں اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں گورننس، ترقیاتی منصوبوں، اور عوامی خدمات سے متعلق جاری اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں پشاور تا ڈیرہ اسماعیل خان موٹروے منصوبے کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کرنے پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے بین المحکمہ جاتی روابط کو مؤثر بنایا جائے۔ضروری اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا تفصیلی تجزیہ بھی اجلاس میں پیش کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ چیف سیکرٹری کی حالیہ ہدایات کے مثبت اثرات سامنے آئے ہیں اور قیمتوں پر قابو پانے میں بہتری آئی ہے۔ صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز مارکیٹ کمیٹیوں اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں تاکہ قیمتوں میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔ چیف سیکرٹری نے سپلائی چین پر سخت نگرانی کی ہدایت کی تاکہ ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں مصنوعی اضافے کی روک تھام کی جا سکے۔اجلاس میں صوبائی ترقیاتی منصوبہ جات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ ایسے منصوبے جو تکمیل کے قریب ہیں ان کو ترجیح دی جائے تاکہ عوام کو جلد از جلد سہولیات کی فراہمی ممکن ہو۔سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے اجلاس میں بتایا گیا کہ اس ہفتے 30 اہم سرمایہ کاری منصوبوں پر مشتمل ”پچ بک” جاری کی جائے گی، جس کا مقصد ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا اور عوامی و نجی شراکت داری کو فروغ دینا ہے۔اجلاس میں پشاور بیوٹیفیکیشن پلان پر بھی بریفنگ دی گئی جس پر باقاعدہ عملدرآمد شروع ہو چکا ہے۔ منصوبہ شہری تزئین و آرائش، گرین اسپیسز میں اضافہ اور ماحول کی بہتری پر مرکوز ہے۔سیاحت کے مقامات پر صفائی و ستھرائی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے متعلقہ حکام کو ویسٹ مینجمنٹ کے جامع پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومتی ہدایات کی روشنی میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سیاحتی علاقوں کے 73 ہوٹلوں اور ریسٹورانٹس میں ڈرینیج اور سیوریج کے نظام کو بہتر بنایا گیا ہے۔اسی طرح شہری منصوبہ بندی اور تعمیراتی قوانین پر عملدرآمد کے لیے لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو فعال کر دیا گیا ہے۔چیف سیکرٹری نے شفافیت اور مؤثر نظام حکمرانی کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ اس ہفتے خیبرپختونخوا گڈ گورننس روڈ میپ کے اجراء کی کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی اور خریداری کے نظام میں ڈیجیٹائزیشن اصلاحات کا مرکزی ستون ہے۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ ای-پیڈز (الیکٹرانک پروکیورمنٹ اینڈ ڈاکیومنٹیشن سسٹم) کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ اب تک اس نظام پر 3,014 ٹینڈرز اپ لوڈ ہو چکے ہیں جبکہ 199 ٹھیکے دیے جا چکے ہیں، جو سرکاری خریداری میں شفافیت اور کارکردگی کی عکاسی کرتا ہے۔