ممبر خیبر پختونخوا اسمبلی و چیرمین قائمہ کمیٹی برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر میاں شرافت علی نے کہا

ممبر خیبر پختونخوا اسمبلی و چیرمین قائمہ کمیٹی برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر میاں شرافت علی نے کہا ہے کہ کار سرکار کو بہتر انداز میں تکمیل تک پہنچانے کے لیے محکمہ جات کے درمیان تعاون ناگزیر ہے۔ منصوبوں پر عملدرآمد کے دوران مختلف محکمہ جات کا آپس میں پیش آنے والے معاملات کو وقت اور پیسہ کے ضیاع کے بغیر خوش اسلوبی سے حل کرنا نہایت ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر پختونخوا اسمبلی پشاور میں منعقدہ محکمہ سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر کی قائمہ کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب سمیت کمیٹی اراکین ا ور ایم پی ایز تاج محمد ترند، نیلوفر بابر، عجب گل وزیر، سمیع اللہ، زرعالم خان، زبیر خان، ریحانہ اسماعیل اور محکمہ سیاحت و ثقافت، محکمہ قانون، محکمہ بلدیات و دیہی ترقی کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت ڈاکٹر محمد بختیار خان نے صوبے میں جاری سیاحت و ثقافت کے منصوبوں کے حوالے سے بریفننگ دی۔ اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں لاگو ریور ایکٹ صوبہ پنجاب سے نقل کیا گیا ہے اور صوبائی سطح پر اس قسم کا کوئی قانون نہیں جو انتہائی افسوناک ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ سیاحت و ثقافت اور دوسرے محکمہ جات خصوصاً محکمہ بلدیات اور محکمہ جنگلات کے درمیان خلیج کوپر کرنا اور معاملات کا خوش اسلوبی سے حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ زاہد چن زیب نے کہا کہ بعض معاملات کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنے میں مشکلات درپیش ہیں جس کی وجہ سے سروس ڈیلیوری اور محصولات کی حصولی میں ناکامی ہورہی ہے۔ کمیٹی اراکین نے سرمایہ کاری کو پروان چڑھانے اور سرمایہ کاروں کی آسانی کے لئے این او سی مرحلے کو ون ونڈو آپریشن کے تحت آسان سے آسان تر بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں