چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں مختلف محکموں کو دیے گئے اہداف پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ہوم)، متعلقہ سیکرٹریز اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ کو ہدایت کی گئی کہ وہ چیف سیکرٹری کی ہدایات کے تحت دیے گئے ٹاسک کی موثر نگرانی یقینی بنائے اور ہر ہفتے چیف سیکرٹری کو آگاہ کرے۔ حکام نے بتایا کہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لیے ٹریکنگ شیٹ سسٹم کو بحال کر دیا گیا ہے، تاکہ منصوبوں کو بروقت اور موثر انداز میں مکمل کیا جا سکے۔ چیف سیکرٹری نے تمام عوامی فلاحی امور کی بروقت تکمیل پر زور دیتے ہوئے سکیموں کی جلد منظوری کا عمل مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ کی مضبوطی اور تنظیم نو پر بھی بریفنگ دی گئی، جبکہ پیپر لیس گورنمنٹ سسٹم کے نفاذ پر ایم ڈی کے پی آئی ٹی بی نے تفصیلی پلان پیش کیا۔ چیف سیکرٹری نے تمام محکموں کو 30 اپریل تک اس سسٹم کے نفاذ کے لیے مکمل تیاری کی ہدایت دی، تاکہ ای گورننس کے ذریعے انتظامی کارکردگی میں بہتری اور سرکاری امور میں شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔ اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ ای پاک ایکوزیشن اینڈ ڈسپوزل سسٹم (E-PADS) آٹھ محکموں میں متعارف کر دیا گیا ہے، جن میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، آبپاشی، مواصلات و تعمیرات، بلدیات، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی، کے پی آئی ٹی بورڈ، اور کے پی ای زیڈ ڈی ایم سی شامل ہیں۔ اس نظام کا آئندہ مرحلے میں صوبے بھر میں نفاذ کیا جائے گا اور تمام محکموں کو یکم جولائی 2025 سے E-PADS کے ذریعے خریداری کا پابند بنایا جائے گا، تاکہ انسانی مداخلت کم ہو اور غلطیوں سے بچا جا سکے۔ اجلاس میں پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے منصوبوں پر بھی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، جن میں رنگ روڈ کے شمالی سیکشن کی تکمیل، نیو جنرل بس ٹرمینل کی تعمیر، اور ابدرہ و تہکال بالا بی آر ٹی اسٹیشنز پر ٹریفک مسائل کے حل کے لیے جاری کام شامل ہیں، جو 60 فیصد مکمل کرلئے گئے ہیں۔ مزید برآں، پشاور کی خوبصورتی کے منصوبے پر بھی تبادلہ خیال ہوا، جس کی فزیبلٹی رپورٹ تین ماہ میں مکمل کر لی جائے گی۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل سے متعلق امور کے لئے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ میں ایک سیل قائم کر دیا گیا ہے، تاکہ ایس آئی ایف سی سے متعلق امور کو مؤثر انداز میں مربوط کیا جا سکے۔ اجلاس میں پبلک پرائیویٹ موڈ کے تحت 11 مختلف شعبوں میں جاری منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔