خیبر پختونخوا کابینہ کا 31 واں اجلاس جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہوا جس میں کابینہ اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، انتظامی سیکرٹریز اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے شرکت کی۔اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈا پور نے پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی حکومت کے رویے کی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ واقعے کے تناظر میں بھارتی حکومت کا جارحانہ رویہ افسوسناک اور ناقابل برداشت ہے، ہم بھارت کے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہر طرح سے تیار ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مودی سرکار ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پہلگام واقعے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے اور یہ واقعہ بھارتی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہارکیا اور کہا کہ بھارتی حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لئے پاکستان کے خلاف زہر اگل رہی ہے،اگر بھارتی حکومت اس واقعے کی آڑ میں کسی بھی جارحیت کی کوشش کی تو اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی،ملک کی سا لمیت اور قومی مفاد کے لئے ہم سب متحد ہیں اور اس سلسلے میں کسی بھی قربانی کے لئے تیار ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت کا جارحانہ رویہ ہمیشہ سے خطے کے امن کے لئے خطرہ رہا ہے۔کابینہ کے فیصلوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا کہ کابینہ نے خیبرپختونخوا چیریٹیز ایکٹ 2019 کے سیکشن 12 میں ترامیم کے لیے مجوزہ بل کی منظوری دے دی ہے۔ اس ترمیم کے تحت خیراتی اداروں کی رجسٹریشن ہر دو سال بعد ازسرنو کی جائے گی۔اسی طرح کابینہ نے ویسٹ پاکستان لینڈ ریونیو رولز 1968 میں ایک نیا حصہIX-Aشامل کرنے کی منظوری دی، جو کہ ویسٹ پاکستان لینڈ ریونیو ایکٹ 1967 کے سیکشنز 121، 122(2)، 129(1)، 148 اور 182 کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ اس نئی ترا میم میں زمین کی حد بندی اور ناجائز قابضین کی بے دخلی سے متعلق اصول وضع کیے گئے ہیں۔کابینہ نے خیبرپختونخوا آئی ٹی بورڈ کے دو ممبران کی تقرری کی منظوری بھی دی۔ علاوہ ازیں، کابینہ نے خیبرپختونخوا بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کو بچت شدہ فنڈز میں سے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کی رقم تنخواہوں اور دفتری اخراجات کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔کابینہ نے پشاور بی آر ٹی سروسز کی رواں مالی سال میں بلا تعطل روانی کے لیے ایک ارب روپے کی سبسڈی/گرانٹ کی منظوری بھی دی۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ کابینہ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی منظور شدہ مشترکہ قرارداد نمبر 132 کو وفاقی حکومت کو بھیجنے کی منظوری دی، جس میں کہا گیا ہے کہ ”خیبرپختونخوا اسمبلی مجوزہ ترامیم برائے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہے کیونکہ یہ آزاد صحافت اور اظہار رائے کی آزادی کے اصولوں کے منافی ہے۔ اسمبلی صحافتی برادری کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور صحافتی آزادی پر پابندی اور ان کو دبانے کی کسی بھی کارروائی کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ہم صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت کو سفارش کرے کہ ان تمام متنازعہ، غیر جمہوری اور جابرانہ ترامیم کو واپس لیا جائے۔”بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ کابینہ نے سوشل ویلفیئر، سپیشل ایجوکیشن اور ویمن ایمپاورمنٹ ڈیپارٹمنٹ سے متعلق بزنس رولز 1985 میں ترمیم کی منظوری دی، جس کے تحت یہ محکمہ ہر سال جینڈر پیرٹی کی رپورٹ صوبائی اسمبلی کے سامنے پیش کرے گا۔