جدید ٹیکنالوجی اور انٹرکراپنگ سے کسانوں کی پیداواری صلاحیت بڑھائی جائے گی، نجی شعبہ زراعت کا لازمی حصہ ہے – صوبائی وزیر زراعت
خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت میجر (ر) سجاد بارکوال نے کسانوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافے، جدید زرعی ٹیکنالوجیز کی تربیت، اور زرعی یونیورسٹیوں میں عملی تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ زراعت صوبے میں زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پرعزم ہے۔بین الاقوامی زرعی کانفرنس و ایکسپو کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ کسانوں کی فصلات کے حوالے سے صلاحیت بڑھانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ محکمہ زراعت کسانوں کو جدید ترین ٹیکنالوجیز کے بارے میں موثر تربیت فراہم کرے۔ ساتھ ہی، زرعی یونیورسٹیوں کو چاہیے کہ وہ طلباء کو عملی اور میدانی سطح کا علم بھی فراہم کریں تاکہ وہ مستقبل میں جدید زراعت کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں۔صوبائی وزیر زراعت نے صوبے میں زرعی زمین کی قلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انٹرکراپنگ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں صرف 1.7 ملین ہیکٹر زمین ہی زراعت کے لیے دستیاب ہے۔ ایسی صورت میں، کسانوں کو انٹرکراپنگ جیسی جدید تکنیکوں کی تربیت دے کر ہی ان کی فی ایکڑ پیداوار اور مجموعی آمدنی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے محکمہ زراعت کو ہدایت کی کہ وہ انٹرکراپنگ کی تربیت اور اس کے فروغ کے لیے موثر اقدامات کرے۔سجاد بارکوال نے زرعی ترقی میں نجی شعبے کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیا اور انکے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اگر نجی شعبے کو زراعت کے سیکٹر سے باہر کیا جاتا ہے تو اس کا مطلب درحقیقت زراعت کو پسماندگی کی طرف دھکیلنا ہے۔ نجی سرمایہ کاری، مارکیٹ رابطے اور جدید انتظام زرعی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ محکمہ زراعت صوبے میں نجی شعبے کی بھرپور معاونت اور شراکت کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ زرعی تحقیق کے پی نے زیادہ پیداوار دینے والی اور پائیدار فصلوں کی 129 نئی اقسام تیار کی ہیں۔ یہ اقسام کسانوں کو بہتر پیداوار اور ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ اسی طرح، انہوں نے محکمہ زراعت توسیع کی کاوشوں کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ محکمہ زراعت توسیع زرعی برادریوں میں جدید زرعی ٹیکنالوجیز کی تشہیر اور ان کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے نئے اور مؤثر رجحانات قائم کر رہا ہے۔اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر زراعت سجاد بارکوال نے اس کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین، شرکاء اور خصوصاً میڈیا نمائندوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ محکمہ زراعت اور اس سے وابستہ تمام ادارے مل کر صوبے کے کسانوں کی فلاح و بہبود اور زرعی شعبے کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اس موقع پر سیکرٹری زراعت خیبر پختونخوا عطاالرحمان خلیل نے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ کانفرنس و ایکسپو محکمہ زراعت اور صوبے کے کسانوں کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوئی ہے۔ نامیاتی کاشتکاری (آرگینک فارمنگ) ایک نئی ٹیکنالوجی ہے جس پر پینل ڈسکشن کے دوران تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ انہوں نے موجودہ پانی کے موثر استعمال کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیتے ہوئے بتایا کہ پینل ڈسکشن میں اس موضوع پر مؤثر طریقے سے گفتگو ہوئی۔ سیکریٹری زراعت نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے موسمی حالات زیتون کی کاشت کے لیے موزوں ہیں اور محکمہ اس کی مالیاتی اہمیت کو اجاگر کرنے اور کسانوں کو اس کے منافع بخش پہلوؤں سے آگاہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ نئی زرعی ٹیکنالوجیز کو موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں ڈیزائن کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے تقریب کے اختتام پر صوبے میں زرعی ترقی کے لیے نجی شعبے کی کاوشوں کی تعریف کی۔ یہ قابل ذکر ہے کہ اس تقریب میں غیر ممالک کے ماہرین، صوبوں کے محققین اور خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سمیت پورے پاکستان سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے بھی شرکت کی۔کانفرنس کے اختتام پر صوبائی وزیر زراعت نے منتظمین میں شیلڈ ز بھی تقسیم کیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔