صحت کے شعبے کی اصلاحات گورننس روڈ میپ کے تحت اولین ترجیح: چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیرصدارت محکمہ صحت کے ”گڈ گورننس روڈ میپ” کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں انہوں نے صحت کے شعبے کو گورننس اور عوامی خدمت کی فراہمی کے حوالے سے صوبائی حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا۔اجلاس کے دوران محکمہ صحت کی جانب سے ایک تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں روڈ میپ میں شامل مختلف اقدامات پر روشنی ڈالی گئی جن کا مقصد تمام سطحوں پر صحت کی سہولیات کو بہتر بنانا ہے۔چیف سیکرٹری نے بتایا کہ گڈ گورننس روڈ میپ کے نفاذ کے لیے آئندہ چند دنوں میں ایک اہم کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔روڈ میپ کے اہم نکات میں 250 پرائمری ہیلتھ کیئر مراکز میں چوبیس گھنٹے زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی ایمرجنسی خدمات کی فراہمی شامل ہے۔پرائمری ہیلتھ کئیر کی سطح پر سہولیات بہتر بنانے کے لیے لازمی ادویات کی دستیابی اور انفراسٹرکچر و طبی آلات کی مکمل فعالیت کو یقینی بنایا جائے گا۔حکومت ای پی آئی پروگرام کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو معمول کی حفاظتی مہمات میں شامل کرے گی۔خاندانی منصوبہ بندی کی ادویات محکمہ بہبود آبادی کے ذریعے بنیادی صحت مراکز میں ان کی 100فیصد دستیابی یقینی بنائی جائے گی۔ریجنل ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں لیول تھری ٹراما سینٹرز اور میموگرافی مشینوں کی فراہمی کے ذریعے صحت کی خدمات کو بہتر بنایا جائے گا۔نوزائیدہ بچوں کی نگہداشت کو بہتر بنانے کے لئے صوبے کے مختلف اضلاع میں 10 نوزائیدہ انتہائی نگہداشت یونٹس اور نرسریاں قائم کی جائیں گی۔ڈاکٹروں اور ڈینٹسٹس کی اعلیٰ تعلیم کے لیے قانونی فریم ورک تیار کیا جا رہا ہے تاکہ تربیت یافتہ عملے کی تعیناتی پرائمری سطح تک ممکن ہو سکے۔محکمہ صحت ہیومن ریسورس مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کو مکمل طور پر نافذ کرے گا، جس سے تمام عملے کی معلومات اور کارکردگی کی بنیاد پر فیصلے ممکن ہوں گے۔روڈ میپ میں یہ ہدف مقرر کیا گیا ہے کہ 90 فیصد مینجمنٹ پوزیشنز پر ایڈیشنل چارج کی بجائے باقاعدہ طور تعیناتیاں کی جائیں گی جبکہ ڈاکٹروں، دائیوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی حاضری کو بایومیٹرک تصدیق کے ذریعے یقینی بنایا جائے گا۔صوبے بھر میں صحت کے نظام کی ڈیجیٹل نگرانی کے لئے ”کے پی ہیلتھ انفارمیشن اینڈ سروس ڈیلیوری یونٹ” قائم کیا جائے گا۔ضم شدہ اضلاع تک انڈیپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے عملے کو توسیع دی جائے گی تاکہ نگرانی کے عمل کو مضبوط بنایا جا سکے۔خیبرپختونخوا کی ہیلتھ سیکٹر پالیسی 2018 کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ازسرنو ترتیب دیا جائے گا۔ہیلتھ سیکٹر ریفارم یونٹ کو مزید فعال بنانے کے لیے اس کی تکنیکی صلاحیت بڑھائی جائے گی۔ہیلتھ کیئر کمیشن کو قانونی اصلاحات اور لائسنسنگ و سرٹیفیکیشن کی صلاحیت بڑھا کر مؤثر ادارہ بنایا جائے گا۔ہیلتھ فاؤنڈیشن کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے لئے مزید مضبوط کیا جائے گا تاکہ معاہدوں کی بہتر نگرانی ممکن ہو۔میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز (ایم ٹی ائیز) کی کارکردگی پر نظر رکھنے کے لیے بھی پالیسی رہنما اصول تیار کیے جائیں گے۔روڈ میپ کے تحت 54 کیٹیگری-ڈی ہسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پرائیویٹ سیکٹر کے سپرد کیا جائے گا، جبکہ مزید 20 ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال بھی آؤٹ سورس کیے جائیں گے۔ذیابیطس کنٹرول پروگرام کے تحت انسولین کی بلاتعطل فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ ان اقدامات سے مقامی سطح پر صحت کی سہولیات میں نمایاں بہتری آئے گی جس سے صحت کے شعبے میں عوام کو نمایاں بہتری دیکھنے کو ملی گی۔۔