خیبر پختونخواکے وزراء ارشد ایوب اور شکیل احمد نے ضلع مالاکنڈ بٹ خیلہ کے بلدیاتی نظام کے انتظامی امور،فنڈ ز کی کمی

خیبر پختونخواکے وزراء ارشد ایوب اور شکیل احمد نے ضلع مالاکنڈ بٹ خیلہ کے بلدیاتی نظام کے انتظامی امور،فنڈ ز کی کمی اور وہاں پر سرکاری اراضی اور املاک کو بہتر طریقے سے استعمال میں لانے کے لئے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں کے بلدیاتی نظام کو مزید موثر بنانے اور اس کے اخراجات میں کمی کرنے اورسرکاری املاک سے زیادہ سے زیادہ آمدن حاصل کرنے کے لئے موجودہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق ان کے کرایے مقررکئے جائیں تاکہ ٹی ایم اے کی مالی مشکلات حل ہوں۔ اسی طرح مالاکنڈ ٹی ایم اے کو چار کروڑ روپے ری شیڈول کر دیئے گئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع مالاکنڈ کے ٹی ایم ایز کو درپیش مسائل کے حل کے لئے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیف انجنیئر لوکل گورنمنٹ، آر ایم او، ٹی ایم او، اے ڈی سی مالاکنڈ، تحصیلوں کے چیر مین اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔اجلاس میں بٹ خیلہ اورتھانہ تحصیل بائزئی کو محکمہ بلدیات کے حوالے سے ان کے مسائل کے حل کے لئے اور بلدیاتی نظام کو عوامی امنگوں کے مطابق مزیر کارآمد بنانے اور اس کی آمدن بڑھانے کے لئے کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ صوبائی وزراء نے ضلع مالاکنڈ کے بلدیاتی نظام کی کار کردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مسائل اتنے زیادہ نہیں بلکہ ان کے پاس وسائل زیادہ ہیں اگر ان کو صحیح طریقے سے استعمال میں لایا جائے تو ان اقدامات سے صوبے کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع مالاکنڈکے لئے سنٹرلائیز سولرائزیشن کا پی سی ون تیار کیا جا رہا ہے جس سے وہا ں کے ٹی ایم اے پر بجلی کا زیادہ بل جیسے مسائل کا حل ممکن ہو سکے گا۔انہوں نے کہ اکہ محکمہ بلدیات آئی ٹی بورڈ کے ساتھ مل کر ایک ایسا ڈیش بورڈ بنارہا ہے جس سے آسانی سے ہر جگہ کام کی مانیٹرنگ کی جاسکے گی۔اسی طرح خیبر پختونخوا کی حکومت لیز پالسی متعارف کر رہی ہے جس سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شب کے تحت عوامی منصوبوں پر کام ہو گا۔انہوں نے ہدایت کی کہ تمام سرکاری گاڑیوں میں چپ(Chip) لگائی جائیں اس کے علاوہ ٹی ایم اے میں پرانی مشینری اور ناکارہ گاڑیوں کی فوری نیلامی کا بندوبست کیا جائے اور جہاں جہاں پرسرکاری دکانیں اور عمارتیں بوسیدہ ہو چکی ہیں ان کو فوری طور پر مسمارکر دیا جائے اور وہاں پر جدید طرز کی عمارتیں اور دکانیں تعمیر کی جائیں۔

مزید پڑھیں