چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ہیلتھ فاؤنڈیشن کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں دور دراز علاقوں میں آوٹ سورس کئے گئے ہسپتالوں کی کارکردگی و مسائل کا جائزہ لیا گیا۔ اس اقدام کا مقصد پسماندہ علاقوں میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانا ہے۔ اجلاس میں آؤٹ سورس کیے گئے ہسپتالوں سے متعلق پیشرفت پیش کی گء اور بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 19 طبی مراکز کو دو مراحل میں آؤٹ سورس کیا گیا۔ پہلے مرحلے میں 8 ہسپتال، جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید 11 ہسپتال آؤٹ سورس کیے گئے۔ آؤٹ سورس کیے گئے ہسپتالوں میں سری مولا خان، ممد گٹ، غیلجو، ڈوگر، توئی خلہ، درازندہ، آر ایچ سی مستوج، آر ایچ سی گرم چشمہ، ڈی ایچ کیو وانا، کیٹگری-ڈی بازار زکا خیل، کیٹگری-ڈی پشات، کیٹگری-ڈی ناوگئی، کیٹگری-ڈی ماموند، کیٹگری-ڈی علی زئی، کیٹگری-ڈی رزمک، ٹی ایچ کیو میر علی، ڈی ایچ کیو داسو، مشتی میلہ اور شولام شامل ہیں۔ اجلاس میں مریضوں کے علاج پر لاگت کا موازنہ اور بعض ہسپتالوں کو درپیش چیلنجز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے ہدایت کی کہ آؤٹ سورس کیے گئے ہسپتالوں کے مسائل فوری طور پر حل کیے جائیں تاکہ عوام کو معیاری طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سروس فراہم کرنے والے اداروں کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے تاکہ بہتری کے مزید مواقع تلاش کیے جا سکیں۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ صحت عامہ خیبرپختونخوا حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست شعبہ ہے، اور عوام کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کی خاطر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کو ترجیح دی جارہی ہے۔