وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان نے کہا ہے کہ ملک کے مسائل کا سب سے اہم مسلہ آبادی کا تیزی سے بڑھنا ہے،آئے روز آبادی میں تیزی سے اضافہ تشویشناک ہے۔بڑھتی ہوئی آبادی کی روک تھام اور اس سنگین مسلہ کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔علماء و مشائخ کیساتھ مل بیٹھ کر سکول کالجز اور سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی سیمینار منعقد کرکے عوام میں شعور پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں میرے دفتر کے دروازے عوام کیلئے ہر وقت کھلے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی تنظیم“راہنما”اور UNFPAکی جانب سے فیملی پلاننگ کے حوالے منعقد کیئے گئے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی عسکر پرویز و سابق رکن صوبائی اسمبلی مہر سلطانہ اور سیکرٹری بہبود آبادی عماد علی لوحانی،گوہر زمان ریجنل ڈائریکٹر راہنما و دیگر مقررین نے خطاب کیا۔سیمنار میں سول سوسائیٹی آرگنائیزیشن اور سماجی تنظیم“راہنما“کے حکام نے صوبہ میں بڑھتی ہوئی آبادی کو قابو کرنے اور انکے تدارک کیلئے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔حکام نے فیمیلی پلاننگ 2030 وژن، اسکے پس منظر اور اہداف کے حصول پر معاون خصوصی کو آگاہ کیا۔حکام نے آبادی کنٹرول کرنے کیلئے مختلف تجاویز اور احتیاطی تدابیر، عوام میں آگاہی مہم کو مزید تیز کرنے کیلئے علماء کی حمایت و تعاون،قانون سازی،تعلیمی نصاب میں مضمون کے طور شامل کرنا اور دور دراز علاقوں میں ادویات کی ترسیل پر بات چیت کی گئی۔حکام نے آبادی کنٹرول کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے“توازن”کے نام سے ایک بیانیہ قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد بچوں کی پیدائش میں وقفہ اور توازن پیدا کرنا ہے۔اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ اپنے وسائل کو مد نظر رکھ کر فیمیلی پلاننگ وقت کی ضرورت ہے اور جب ماں صحت مند ہوگی تو بچہ بھی صحت مند ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کزن میریج کے اثرات اور نقصانات سے بچنے کیلئے عوام میں آگاہی ضروری ہے۔سول سوسائٹی ان دور دراز علاقوں میں بھی سیمنار منعقد کرے جہاں شعور و آگہی کی کمی ہے۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ عوام کی خدمت کیلئے میرے دفتر کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ اس مسلہ کو حل کرنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے صرف زبان خرچی سے یہ مسلہ حل نہیں ہوگا۔