مشیر صحت خیبر پختونخوا، احتشام علی، نے آج اے آئی پی (ایکسلیریٹڈ امپلیمنٹیشن پروگرام) کے تحت قبائلی اضلاع میں بھرتی کی گئیں نرسز کے نمائندہ وفد سے ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے فوکل پرسن برائے ہیلتھ، ایم این اے ڈاکٹر امجد، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔وفد نے مشیر صحت کو بتایا کہ قبائلی اضلاع میں جاری بدامنی کے باوجود اے آئی پی کے تحت بھرتی ہونے والے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل اسٹاف مسلسل اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں۔ اس سٹاف میں 14 سپیشلسٹ ڈاکٹرز، 29 ایمرجنسی میڈیکل آفیسرز، 140 میڈیکل آفیسرز، 200 ایل ایچ وی اور 300 پیرامیڈیکل اور ای پی آئی ٹیکنیشنز شامل ہیں۔ تاہم، گزشتہ پانچ ماہ سے ان کی تنخواہیں بند ہیں اور کنٹریکٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد تاحال کوئی توسیع نہیں دی گئی۔مشیر صحت احتشام علی نے وفد کے مسائل کو سنجیدگی سے سنا اور یقین دہانی کرائی کہ وہ اے آئی پی کے تحت بھرتی ہونے والے ملازمین کے مسائل کے حل تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ڈیوٹی انجام دیتا ہے، تنخواہ اس کا بنیادی حق ہے۔ تنخواہوں کی بندش کے ساتھ کوئی بھی فرد سکون سے اپنی ڈیوٹی نہیں کر سکتا۔انہوں نے فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ان ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ قبائلی اضلاع میں ڈیوٹی انجام دینا نہایت مشکل کام ہے، لیکن یہ سٹاف ان چیلنجز کے باوجود محنت اور لگن سے کام کر رہا ہے۔ مشیر صحت نے مزید کہا کہ ان ملازمین کے مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے گا، اور انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کا دفتر ہمیشہ ان کے لیے کھلا ہے۔