وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ فیمیلی پلاننگ پر عملدرآمد کرنا ضروری ہے اور صوبائی و وفاقی حکومتیں ملکر بڑھتی ہوئی آبادی کے کنٹروکیلئے اقدامات اٹھائیں۔ملک کے تعلیمی نصاب میں آگاہی کی نسبت سے فیملی پلاننگ کو نصاب کا حصہ بننا چاہئے۔وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کو آبادی کنٹرول کیلئے دس ارب کا کیا گیا وعدہ پورا کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ہوٹل میں نیشنل ہیلتھ پالیسی اور ملک کے تمام صوبوں کے محکمہ بہبود آبادی کی انتظامیہ سیکرٹریز اور سینئر حکام پر کی ایک ورکشاپ سے خطاب کیا۔اس موقع پر سیکرٹری خیبر پختونخوا بہبود آبادی،امجد خان،ڈی جی نیشنل ہیلتھ سائنسز،ڈائریکٹر پاکستان بیورو آف شماریات،یو این ایف پی اے حکام،ڈی جی بہوبود آبادی پنجاب اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے حکام نے معاون خصوصی کو آبادی کنٹرول کے سلسلے میں ملک کی سطح پر جاری اقدامات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ملک لیاقت خان نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں خیبر پختونخوا میں پہلی مرتبہ علماء کانفرنس منعقد کر کے آبادی کی روک تھام کے حوالے تفصیلی مشاورت کی گئی۔اُنہوں نے کہا کہ متوازن خاندان کا ذکر اسلامی تعلیمات میں بھی موجود ہے۔ہمیں ماں کی صحت اور بچے کی تعمیل وتربیت کی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ایسے معاشرہ کی تشکیل چاہتے ہیں جس میں بچوں کی تعلیم و تربیت،روزگار اور ماں کی صحت کے حوالے سے بہتر انتظامات اور سہولیات میسر ہوں۔انکا کہنا تھا کہ انسانیت کی خدمت ہمارا دینی فریضہ ہے۔معاشرہ میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کیخلاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت آبادی کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے۔