زیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ علم و تحقیق کا حصول نہ صرف ایک بنیادی انسانی فریضہ ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایک مقدس ذمہ داری بھی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ حیات آباد کے زیر اہتمام منعقدہ ”انٹرنیشنل کانفرنس برائے ہیلتھ ریسرچ 2025” سے خطاب کے دوران کیا۔ کانفرنس میں ملک بھر سے اسکالرز، طلبہ، ماہرین صحت اور محققین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یہ سالانہ تقریب صحت کے شعبے میں تحقیق کو فروغ دینے کے لیے منعقد ہوتی ہے۔ اس سال کانفرنس میں پاکستان اور بیرون ملک سے 500 سے زائد تحقیقی مکالمے جمع ہوئے، جبکہ 2000 سے زیادہ رجسٹریشنز اور 55 سے زائدکانفرنس ورکشاپس منعقد ہوئیں۔ کانفرنس ہائبرڈ فارمیٹ میں ہوئی، جس میں روس، افریقہ،برطانیہ اور اٹلی کے معروف مقرررین نے شرکت کی۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے قرآن مجید اور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں پر علم کے نئے افق تلاش کرنا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم ایک مقدس امانت ہے اور تہذیبوں کی ترقی اور زوال کا انحصار بھی علم پر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ محققین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ استدلال کے ذریعے کائنات کے پوشیدہ رازوں کی جستجو کریں۔ انہوں نے قرآن کریم میں کائنات کے مسلسل وسعت پذیر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل فکری جستجو انسانیت کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔انسانی فکر کی تاریخی ارتقاء کا ذکر کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے تاریخی مادیت (Historical Materialism) اور جدلیاتی عمل (Dialectical Process) جیسے فلسفیانہ نظریات کا حوالہ دیا اور کہا کہ فکری ترقی سوالات اور جوابات کے تسلسل کا نتیجہ ہے۔انہوں نے ترقی پذیر ممالک میں تحقیق اور عملی اطلاق کے درمیان پائے جانے والے خلا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے طرز حکمرانی کی خامیوں سے تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ صرف شعبہ صحت تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے تمام شعبہ جات کو متاثر کر رہا ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے علم کی تجارت کاری (Commercialization) پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مادی مفادات اجتماعی اور اخلاقی ذمہ داریوں پر غالب آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ، ”ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں معاشی مفادات نے اجتماعی ترقی کے جذبے کو پس پشت ڈال دیا ہے۔”علامہ اقبال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے نئے افکار (افکار تازہ) کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ترقی یافتہ تہذیبیں ہمیشہ نئے نظریات کی مرہون منت ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن بار بار غور و فکر، تدبر اور تعقل کی دعوت دیتا ہے اور ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے علم و عقل کو انسانیت کی بھلائی کے لیے استعمال کریں۔حکومتی کردار پر بات کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے صحت کے شعبے میں حالیہ اقدامات کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گردے، جگر، بون میرو ٹرانسپلانٹ اور کوکلیئر امپلانٹ جیسے مہنگے علاج اب حکومت کی مالی معاونت سے عام لوگوں کے لیے دستیاب ہوں گے۔کانفرنس میں ملک بھر سے ماہرین اور محققین نے شرکت کی، جس کا مقصد تحقیق اور عملی اطلاق کے درمیان موجود خلاء کو ختم کرنے کے لیے جدید طریقوں پر غور کرنا تھا

مزید پڑھیں