انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔مشیر اطلاعات
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ عمران خان کے مقدمات کا 5 جون کو سماعت کے لیے مقرر ہونا ایک خوش آئند قدم ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عمران خان تمام مقدمات سے باعزت بری ہو کر رہا ہوں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر احتجاج کے بعد جاری کردہ بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم نے عدالتی نظام کو مفلوج کر دیا ہے۔ اس ترمیم کی زنجیریں توڑ کر عمران خان کو فوری انصاف فراہم کیا جانا چاہیے۔ عمران خان کی رہائی نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ بلکہ بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی کے تناظر میں بھی ضروری ہے کیونکہ عمران خان ملک کے سب سے مقبول لیڈر ہیں اور وہ ہی قوم کو اکٹھا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف میں تاخیر، دراصل انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔ مقدمات میں غیر ضروری تاخیر اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کیسز بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔ اگر ان میں کوئی حقیقت ہوتی تو سماعت میں تاخیر نہ کی جاتی۔بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ ان مقدمات میں تاخیر کا مقصد عمران خان کو قید میں رکھنا ہے۔ عمران خان اس جعلی حکومت کے اعصاب پر سوار ہیں اور ان کی ممکنہ رہائی سے حکومت کو اپنے انجام کا خوف لاحق ہے، اسی لیے انہیں رہا نہیں کیا جا رہا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کے مقبول ترین رہنما ہیں۔ اگر انہیں انصاف نہیں ملے گا تو عام شہری کے لیے انصاف کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟ عمران خان اس ملک کے سابق وزیراعظم رہ چکے ہیں، ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک نہ صرف ناقابلِ قبول ہے بلکہ انصاف کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ جیل میں بھی عمران خان کو وہ سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں جن کے وہ حقدار ہیں۔ جعلی حکومت عمران خان کو جھکانے کے لیے ہر ممکن حربہ آزما رہی ہے، لیکن عمران خان ٹوٹنے والا نہیں کیونکہ وہ ذاتی نہیں، قوم کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے تمام حربوں کے باوجود عمران خان مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔