وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت سنجیدگی سے اقدامات اٹھارہی ہے۔عوامی نمائندہ ہونے کی حیثیت سے انکی دہلیز پر سہولیات پہنچانا میرامشن ہے۔فیملی پلاننگ کے حوالے سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔دور دراز علاقوں میں سہولیات کی کمی کے باعث محکمہ صحت اور نجی ادارے مل کر عوام کو خدمات مہیا کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے UNFPAکی جانب سے فیملی پلاننگ ان پاکستان کے نام سے پشاور میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ جس میں سیکرٹری بہبود آبادی عماد علی لوحانی،تنظیم کے نمائندہ ڈاکٹر غلام فرید اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اس موقع پر حکام نے معاون خصوصی کو ملکی اور صوبائی سطح پر آبادی کنٹرول کے حوالے سے درپیش چیلنجز اور اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے ورلڈ بینک،ڈبلیو ایچ،محکمہ صحت،نیشنل ایکشن پلان،حکومتوں کی ترجیحات،پالیسیز پر عملدرآمد و دیگر عالمی سطح کے اداروں کی صوبہ میں جاری بہبود آبادی کیلئے کردار پر روشنی ڈالی۔اس موقع پر معاون خصوصی نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے مطابق صوبائی حکومت کو دس بلین روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ابھی تک ایک روپیہ نہیں ملا اسلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سست روی کا شکار ہے۔ملک لیاقت نے کہا کہ صوبائی حکومت محکمہ بہبود آبادی کے پروگرام کو بڑی اہمیت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اس سلسلے میں صوبائی ٹاسک فورس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے ہماری سفارش پر 100 ملین روپے اس پروگرام کی آگاہی کیلئے مختص کئے ہیں۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ لانگ ٹرم فیملی پلاننگ وقت کی اشد ضرورت ہے اس ضمن میں علماء کے ساتھ مل بیٹھ کر عوام میں شعور و آگہی کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ بہبود آبادی ذمہ داری کیساتھ اس معاملہ کے حل کیلئے عوام کیساتھ مسلسل رابطہ میں رہے اور انہیں آمادہ کرنے کی کوشش کی جائے اور غیر سرکاری ادارے اپنا ڈیٹا صوبائی حکومت کے ساتھ بھی شئیر کریں۔