ڈائریکٹر جنرل اور ڈپٹی کمشنر پشاور کی نگرانی میں دودھ میں ملاوٹ مافیا پر چھاپے
دودھ میں ملاوٹ جیسے گھناؤنے کاروبار میں ملوث عناصر نے اگر کاروائیوں کے دوران کار سرکار میں مداخلت کی تو مزید سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی، ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید
خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے دودھ سامپلز کلکشن اور ٹیسٹنگ مہم کے اختتام پر صوبہ بھر میں دودھ فروشوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے اور دودھ کے نمونوں کے تجزیے کی تفصیلی رپورٹ میں بلیک اور ریڈ کیٹگری کے دودھ فروشوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ترجمان فوڈ اتھارٹی نے کاروائیوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ فوڈ سیفٹی ٹیموں نے اب تک صوبے میں 72 دودھ سے وابستہ کاروباروں کو سیل کر دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پشاور ڈویژن میں ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید اور ڈپٹی کمشنر پشاور سرمد سلیم اکرم کی نگرانی میں چھاپے مارے گئے جس کے نتیجے میں 23 دودھ کی دوکانیں سربمہر کی گئیں اسکے علاوہ مردان ڈویژن میں 14، سوات میں 8، ہزارہ میں 21، کوہاٹ میں 1 اور ڈی آئی خان میں 5 دودھ فروشوں کی دوکانیں سیل کی گئی ہیں۔ترجمان نے مزید بتایا کہ بلیک اور ریڈ کیٹگری کے دودھ فروشوں کے لائسنسز بھی منسوخ کر دئیے گئے ہیں اور بھاری جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید نے خبردار کیا ہے کہ دودھ میں ملاوٹ جیسے گھناؤنے کاروبار میں ملوث عناصر نے اگر کاروائیوں کے دوران کار سرکار میں مداخلت کی تو مزید سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔واضح رہے کہ کے پی فوڈ اتھارٹی نے دس روزہ دودھ سامپلز کلکشن اور ٹیسٹنگ مہم کے دوران صوبہ بھر سے بڑے اور درمیانی سطح کے دودھ سے وابستہ کاروباروں سے 583 دودھ کے نمونے ٹیسٹ کیے اور ٹوٹل نمونوں کا تقریباً 93 فیصد یعنی 541 دودھ کے نمونے غیر معیاری اور مضر صحت رپورٹ ہوئے تھے جبکہ صرف 7 فیصد یعنی 42 نمونے تسلی بخش قرار پائے گئے۔ترجمان نے بتایا کہ غیر معیاری اور ملاوٹی دودھ فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور اس مہم کا مقصد عوام کو معیاری اور خالص دودھ کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔