وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ حالیہ طویل ترین نگران حکومت کے بعد محکمہ سیاحت و ثقافت کو مختلف چیلنج کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے مسائل، انفراسٹرکچر کی بہتری، ماحولیاتی چیلنج،بیرونی سرمایہ کاری، سیاحتی صنعت سے وابستہ اہلکاروں کی تربیت اور سیاحتی مصنوعات کی ترقی وہ چیلنجز ہیں جس کے لئے مضبوط منصوبہ بندی اور پالیسیوں کی ضرورت ہوگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے تخلیقی ونگ کے پروگرام آسک دی منسٹر میں کیا۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن اور وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی قیادت میں محکمہ سیاحت کا قلمندان سونپنے کے بعد سیاحتی مقامات پر بہتر سیاحتی ڈھانچہ کی تیاری، ڈیجیٹل ٹورازم، پبلک۔پرائیویٹ پارٹنرشپ، نئی سیاحتی راہوں کے تلاش،ثقافتی اور تہذیبی میلوں کا انعقاد، ماحولیاتی تحفظ سمیت دیگر منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے، جس سے سیاحتی صنعت مضبوط ہوگی اور معیشت کو فروغ ملے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کیساتھ مل کر تاریخی عمارات،مساجد و عبادت گاہوں کی بحالی اور مرمت کے حوالے سے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی ہے تاکہ یہ مقامات مستقبل کی نسلوں کے لیے محفوظ رہ سکیں۔تاریخی مقامات کی اہمیت کو زندہ رکھنے کیلئے وہاں سیاحتی سہولیات کی فراہمی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے مقامی کمیونٹی کی شمولیت کے لیے پر عزم ہیں۔ انہوں نے ضم اضلاع میں سیاحت کے فروغ کے حوالے سے کہا کہ اورکزئی فیسٹیول کے انعقاد سمیت وہاں کیمپنگ پاڈز اور ریسٹ ہاوسز کے قیام سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملا بلکہ مقامی معاشی حالات میں بھی بہتری آئی ہے۔ مشیر سیاحت نے ایکو ٹورازم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام ڈیویلپمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ مل کر ایکو ٹورازم مہم کا آغاز کیا جا چکا ہے جس کے تحت سیاحتی مقامات پر صفائی کے بہتر انتظامات، قابل تحلیل بیگز کی تقسیم، شجر کاری مہم اور حیوانات کی تحفظ کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ زاہد چن زیب نے مزید کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں ثقافتی ورثے کے تحفظ اور بحالی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ ملک میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد کی وجہ یہاں قدیم ثقافت مثلاً گندھارا آرٹ اور ثقافت کی موجودگی ہے اور ہر سال لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی سیاح یہاں کا رخ کرکے معیشت کو فروغ دینے اور عالمی سطح پر ملک کی ایک مثبت ایمیج پیش کرنے کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحتی مقامات پر کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لئے ٹورازم پولیس کی خدمات اور ٹورازم ہیلپ لائن 1422 کی چوبیس گھنٹے سروس کی فراہمی یقینی بنادی گئی ہے جو ہنگامی حالات میں فوری ریسپانس دے گی۔ ورلڈبینک کائیٹ پراجیکٹ کے حوالے سے مشیر سیاحت نے کہا کہ مذکورہ مالی ادارے کے فنڈز پوری شفافیت اور واضح طریقے سے خرچ کئے جا رہے ہیں جس کے تحت سیاحتی مقامات پر سائن بورڈز کی تنصیب، بھاری مشینری، ریسکیو سٹیشنز، واش رومز کے قیام اور فضلے کے لئے کوڑا دان کی تنصیب کے منصوبے شامل ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاحتی مقامات پر انفراسٹرکچر کی بحالی اور شاہراہوں کے تعمیر میں وفاقی حکومت کی شمولیت اور تعاون ناگزیر ہے کیوں کہ بیشتر شاہراہیں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے زیر انتظام ہیں۔زاہد چن زیب نے کہا کہ گزشتہ چار مہینوں میں 10 ملین سے زائد سیاحوں نے خیبرپختونخوا کا رخ کیا جو صوبے میں سیاحت کے فروغ کا واضح ثبوت ہے۔