خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ سرکاری امور کی انجام دہی کے لئے لائق اور موزوں افرادی قوت کی فراہمی کے لئے خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن (کے پی پی ایس سی) کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ کار سرکار کی بروقت انجام دہی اور اس کے لئے درکار عملہ کے بھرتیوں کی سلسلے میں کے پی پی ایس سی وقت کے عنصر کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں کے پی پی ایس سی کی کارکردگی بارے منعقدہ وزراء کمیٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل ترکئی اور مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم، سیکرٹری کے پی پی ایس سی، ڈائریکٹر امتحانات کے پی پی ایس سی، ممبر کے پی پی سی، ڈپٹی سیکرٹری اعلیٰ تعلیم، ڈپٹی سیکرٹری فنانس سمیت محکمہ قانون کے حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ مشیر خزانہ نے اجلاس کے دوران کی پی پی ایس سی کی جانب سے مختلف محکموں میں بھرتیوں کے لئے ٹائم فریم ورک کی مدت کم کرنے، ادارے میں ڈیجیٹائزیش لانے اور مصنوعی ذہانت کے استعمال، پیپر آرکائیو کی موجودگی اور خالی اسامیوں بارے محکموں کے ساتھ ربط کو ضروری قرار دیا۔ وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے امتحانی نظام کی مؤثر انداز میں انعقاد کے سلسلے میں کے پی پی ایس سی کی اپنے ڈیٹا بینک کی موجودگی کی ضرورت اجاگر کرتے ہوئے ایٹا سے تعاون لینے کی تجویز پیش کی۔ وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل ترکئی نے اپنے محکمہ کے انتظامی کیڈر کے آسامیوں سمیت درسی آسامیوں پر بھرتیوں کی رفتار کو تیز کرنے کے بھی احکامات دئیے۔ سیکرٹری پبلک سروس کمیشن زکاؤاللہ خٹک نے نئے چیئرمین کے تعیناتی کے فوراً بعد کی پی پی ایس سی میں ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر م کے استعمال کے سلسلے میں خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور ایٹا سے تعاون لینے کا عندیہ دیا۔ محکمہ قانون کے سینئر قانون دان بیرسٹر رئیس احمد نے گریجویٹ اسسمنٹ ٹیسٹ اور ایم ڈی کیٹ کے طرز پر پراونشل مینیجمینٹ سروس امتحانات کو معروضی انداز میں بنانے اور اس سے جڑے قوانین میں ترمیم لانے کی تجویز پیش کی۔ اجلاس میں مزمل اسلم نے بھرتیوں کے سلسلے میں سکروٹنی مرحلے کو سکریننگ ٹیسٹ سے پہلے کرنے کی بھی تجویز پیش کی۔