صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی کی لائیو سٹاک ادویات کی سرکاری ڈسپنسریوں میں دستیابی کو یقینی بنانے اور جعلی ادویات کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات اٹھانے کی ہدایت
دو سالہ منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 495 ملین روپے ہیں۔جس سے دودھ کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ فضل حکیم خان یوسفزئی
صوبائی وزیر لائیو سٹاک فیشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے ڈائریکٹوریٹ آف لائیو سٹاک توسیع میں مصنوعی نسل کشی کے ذریعے مویشیوں کی پیداوار بڑھانے کے دو سالہ منصوبے کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دودھ کی پیداوار میں اضافے کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے ہیں جس کا مقصد بہترین نسل کے گائے کی افزائش ہے۔ مصنوعی نسل کشی کے اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 495 ملین روپے ہے اور یہ منصوبہ دو سال میں مکمل ہوگا۔ اس منصوبے کے تحت اس مختلف نسلوں کے ملاپ سے بہترین نسل حاصل کرنا ہے۔ جبکہ اس مصنوعی نسل کشی سے 95 فیصد مادہ گائے کی افزائش ہوگی۔ صوبہ بھر میں 799 مصنوعی نسل کشی کے مراکز قائم کیے گئے ہیں۔جس کے تعداد میں مستقبل میں مزید اضافے کریں گے تاکہ مویشی پال زمینداروں کو مصنوعی نسل کشی کی سہولت میسر ہو۔ افتتاحی تقریب میں ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک توسیع ڈاکٹر اصل خان، ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک ریسرچ ڈاکٹر اعجاز علی، پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سجاد وزیر، ڈائریکٹر لائیو سٹاک ضم اضلاع ڈاکٹر وحید مراد، محکمہ لائیو سٹاک کے افسران سمیت مویشی پال زمینداروں کی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ تقریب میں پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سجاد وزیر نے شرکاء کو منصوبے کی افادیت اور مویشی پال زمینداروں کو اس منصوبہ سے پہنچانے والے فوائد سے آگاہ کیا۔ تقریب سے اپنے صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی قیادت میں صوبے کے مویشی پال زمینداروں کی فلاح وبہبود کے لیے اقدامات اٹھارہے ہیں جس سے انکے مویشیوں کی دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافہ ہوگا جس سے انکے آمدن میں اضافہ ہوگا۔ اس منصوبے کے تحت کینیڈا سے sexed semen لائی گئی ہے۔ صوبائی وزیر لائیو سٹاک، فیشریز و کوآپریٹیو نے ہدایت کی کٹاو کی بچاؤ پر حصوصی توجہ دی جائے جہاں پر کٹاو کے ذبح کی حوالے سے شکایت ملی انکے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔اس سلسلے میں لائیو سٹاک افسران روزانہ کی بنیاد پر ذبح خانوں کے دورے کریں۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے لائیو سٹاک ادویات کی سرکاری ڈسپنسریوں میں دستیابی کو یقینی بنائے جبکہ جعلی ادویات کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کریں۔معیار پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔