خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ کا 43 واں اجلاس

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے صوبائی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ایف سی کے تحت صوبے کے حصے کے وعدہ شدہ فنڈز، جو سہ ماہی بنیادوں پر جاری ہونے تھے، تاحال مالی سال 2025-26 کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے ریلیز نہیں کیے گئے۔ فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث ضم اضلاع میں ترقیاتی منصوبے متاثر ہو رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس صورتحال کے باوجود صوبائی حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ ضم اضلاع کے عوام کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو اور دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے ترقیاتی اور فلاحی کام جاری رکھے جائیں۔ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی بہنوں کے ساتھ مسلسل غیر انسانی اور غیر جمہوری سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منگل کے روز واٹر کینن کا استعمال کیا گیا جس میں زہریلا کیمیکل شامل تھا، جس کے باعث وہاں موجود پرامن سیاسی کارکنان، پارلیمنٹیرینز، پارٹی قیادت اور عمران خان کی بہنوں کی طبیعت خراب ہوئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس نوعیت کے غیر انسانی اور غیر جمہوری اقدامات جمہوری روایات کے منافی ہیں جن کی صوبائی حکومت بھرپور مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو سیاسی انتقام کی بجائے ملکی معیشت پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ پاکستان کی معیشت تباہ حال ہے اور دن بدن مزید کمزور ہو رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ، زرعی پیداوار، صنعتی ترقی اور دیگر تمام معاشی اشاریے مسلسل نیچے جا رہے ہیں، مگر وفاقی حکومت عوامی فلاح کی بجائے صرف عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے۔ گورننس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے خود فیلڈ وزٹس کا آغاز کر دیا ہے اور تمام صوبائی وزراء اور ان کے سیکرٹریز کو ہدایت کرتاہوں کہ وہ ہر پندرہ دن میں لازمی طور پر اپنے تفویض کردہ اضلاع اور متعلقہ محکموں کے فیلڈ وزٹس کریں۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ وزٹس سے عوام کا اعتماد بحال ہوتا ہے اور مؤثر چیک اینڈ بیلنس قائم رہتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے گڈ گورننس روڈ میپ پر آئندہ کابینہ اجلاس میں چیف سیکرٹری سے تفصیلی بریفنگ لی جائے گی اور کابینہ کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا جائے گا۔صوبائی کابینہ کے اجلاس کے فیصلوں سے متعلق معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ شفیع جان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے کی سماجی و معاشی ترقی، امن و امان اور گورننس سے متعلق اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے احساس ریڑھی بان (اسٹریٹ وینڈرز) لائیولی ہُڈ پروٹیکشن ایکٹ 2025 کی منظوری دے دی ہے، جسے جلد صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اس قانون کا مقصد ریڑھی بانوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ قانون کے تحت ہر شہر میں ریڑھی بانوں کے لیے جگہیں متعین ہوں گی جہا ں وہ بہتر ماحول میں ریڑھی بانی کر سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد ریڑھی بانی سے وابستہ ہیں اور قانونی تحفظ ملنے سے ریڑھی بانی ایک باقاعدہ کاروباری حیثیت اختیار کرے گی، جس کے ذریعے آسان روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ احساس ریڑھی بان قانون کے نفاذ کے بعد ریڑھی بان اپنے کاروبار
کے لیے مختلف حکومتی قرضہ سکیموں سے بھی مستفید ہو سکیں گے۔معاون خصوصی اطلاعات کے مطابق کابینہ نے “بر سوات” کے نام سے نئے ضلع کے قیام کی منظوری دے دی ہے، جس کا ہیڈ کوارٹر مٹہ ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ پشاور میں سموگ کی روک تھام کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو صورتحال کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات پیش کرے گی جس کے بعد مستقل حل کے لئے اقدامات کا سلسلہ شروع کیا جائے گا جن میں الیکٹر رکشے متعارف کروانا، درختوں اور سبزا میں اضافہ کرنا اور دیگر انتظامی اقدامات اٹھانا شامل ہوں گے۔شفیع جان نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کابینہ نے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)اور سپیشل برانچ کی استعدادِ کار بڑھانے کے اقدامات کی منظوری دی۔اس سلسلے میں سی ٹی ڈی کے لیے 17 ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دی گئی ہے، جس میں سے سات ارب روپے فوری طور پر جاری کیے جائیں گے، جبکہ سپیشل برانچ کے لیے 14 ارب روپے منظور کیے گئے ہیں۔ ان فنڈز سے اسلحہ، بکتر بند گاڑیوں کی خریداری، نئی بھرتیاں اور دفاتر کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا پروموشن آف ڈیجیٹل پیمنٹ بل 2025کی بھی منظوری دی، جس کے تحت دو سال کے دوران 170 سرکاری خدمات کو ڈیجیٹل ادائیگیوں پر منتقل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں 21 خدمات کو ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم کے تحت لایا جائے گا۔معاون خصوصی اطلاعات کے مطابق کابینہ نے ڈی آئی خان میں سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوٹ کے ملازمین کے لیے 20 بستروں پر مشتمل پولی کلینک ہسپتال کے قیام کے لیے اراضی محکمہ محنت کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔ اسی طرح مانسہرہ میں قبرستان کی زمین کے لیے نان اے ڈی پی سکیم کی منظوری دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ صوبائی کابینہ نے چیف سیکرٹری سروس ڈیلیوری یونٹ کے قیام، ہری پور میں ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال کی اپ گریڈیشن اور تعمیر کے منصوبے کے لیے اضافی لاگت، اور پختونخوا انرجی ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی کی بھی منظوری دی۔صوبائی کابینہ کا 43 واں اجلاس جمعہ کے روز پشاور میں منعقد ہوا جس کی صدارت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کی۔ اجلاس میں کابینہ کے اراکین، چیف سیکر ٹری خیبر پختونخوا، ایڈیشنل چیف سیکر ٹری ہوم، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، انتظامی سیکرٹریز اور ایڈوکیٹ جنرل نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں