Home Blog

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلی تعلیم و بلدیات مینا خان آفریدی کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا

نوتعینات سیکرٹری اعلی تعلیم ڈاکٹر اسرار نے اجلاس کو محکمہ اعلی تعلیم کے حوالے سے جائزہ بریفنگ دی
انصاف فیمیل و آرپن ایجوکیشن کارڈ کے لیے 325 ملین روپے فنڈ محکمہ فنانس ریلیز کر چکے ہیں۔ بریفنگ
انصاف فیمیل و آرپن ایجوکیشن کے تحت اب تک 55 ہزار طلبہ مستفید ہوچکے ہیں۔ بریفنگ
انصاف فیمیل و آرپن ایجوکیشن کارڈ کے ذریعے طلبہ فیس کی مد میں رعایت دی گئی۔ بریفنگ
ڈگری کالجز کے لیے 2110 پوزیشنز مشتہر ہو چکے ہیں جس کے لیے 36585 درخواستیں موصول ہوئیں۔ بریفنگ
جامعات کے لیے مجموعی طور 10 بلین روپے کا فنڈ رکھا گیا ہے۔ بریفنگ
دو مراحل میں ابھی تک 6.5 بلین فنڈز جامعات کو جاری کئے جا چکے ہیں۔ بریفنگ
محکمہ اعلی تعلیم کی ہدایت پر جامعات میں 4 روزگار میلے منعقد ہوئے۔ بریفنگ
مختلف کمپنیوں نے 1 ہزار سے زائد طلبہ کو روزگار کے لیے انٹرویو کیا۔ بریفنگ
سائنس ٹیکنالوجی انجینئرنگ اور میتھس ایجوکیشن پر ٹیچرز کی استعداد بڑھانے کے لیے 341.58 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ بریفنگ
سٹیم ایجوکیشن پر 2250 ماسٹر ٹزینرز کو تربیت دی جائے گی۔ بریفنگ
وزیر برائے اعلی تعلیم نے صوبے میں قائم لائبریریز کو ماڈرانائز کرنے کی ہدایت کر دی
250 ملین روپے سے 18 عوامی لائبریریز کو ری انوویٹ کیا جائے گا۔ مینا خان افریدی
ایڈورڈز کالج پرنسپل ایشو کے حل کے لیے بی او جی اجلاس کے لیے درخواست دی جائے۔ مینا خان افریدی کی ہدایت

سوات کو دو اضلاع میں تقسیم کرنے کا فیصلہ عوامی امنگوں کی ترجمانی ہے،صوبائی وزیر ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی

خیبرپختونخوا کے وزیر ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی نے ضلع سوات کو دو اضلاع میں تقسیم کرنے کے صوبائی کابینہ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے سوات کے عوام کو دلی مبارکباد پیش کی ہے،انہوں نے کہا کہ سوات کو دو اضلاع سوات اور بر سوات میں تقسیم کرنا وہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا جسے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کی قیادت میں صوبائی حکومت نے عملی جامہ پہنا دیا ہے،اپنے دفتر سے جاری ایک ویڈیو پیغام میں صوبائی وزیر نے کہا کہ ضلع سوات کی آبادی اس وقت 27 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، جس کے باعث بر سوات کے عوامی نمائندوں اور شہریوں کو سرکاری امور اور بنیادی سہولیات کے حصول کے لیے مینگورہ کا رخ کرنا پڑتا تھا جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا تھا،آبادی میں اضافے کی وجہ سے مینگورہ میں ہسپتالوں اور دیگر سرکاری اداروں پر بھی بوجھ تھا،ڈاکٹر امجد علی نے کہا کہ صوبائی کابینہ کے اس فیصلے سے بر سوات کے عوام کو اب گھر کی دہلیز پر تمام سرکاری خدمات اور سہولیات میسر ہوں گی جس سے نہ صرف عوام کی مشکلات کم ہوں گی بلکہ انتظامی نظام بھی مزید مؤثر ہوگا،انہوں نے کہا کہ سوات کے منتخب اراکین اسمبلی نے ضلع کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے لیے بھرپور جدوجہد کی جبکہ کابینہ نے بعض امور پر ابہام دور کرنے کے لیے اراکین اسمبلی اور متعلقہ سرکاری افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی جامع رپورٹ آج کابینہ کے سامنے پیش کی،صوبائی وزیر نے کہا کہ عوامی نمائندوں کی آرائ اور تجاویز کی روشنی میں تحصیل چارباغ کو سوات کے ساتھ ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بر سوات کے لیے نل کے مقام پر مزید سرکاری دفاتر قائم کیے جائیں گے جبکہ مٹہ میں موجود دفاتر وہیں سے عوام کو سرکاری خدمات فراہم کرتے رہیں گے،ڈاکٹر امجد علی نے وزیر اعلی محمدسہیل آفریدی اور کابینہ اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ سوات کی ترقی اور عوامی سہولت کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا

خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ کا 43 واں اجلاس

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے صوبائی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ایف سی کے تحت صوبے کے حصے کے وعدہ شدہ فنڈز، جو سہ ماہی بنیادوں پر جاری ہونے تھے، تاحال مالی سال 2025-26 کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے ریلیز نہیں کیے گئے۔ فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث ضم اضلاع میں ترقیاتی منصوبے متاثر ہو رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس صورتحال کے باوجود صوبائی حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ ضم اضلاع کے عوام کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو اور دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے ترقیاتی اور فلاحی کام جاری رکھے جائیں۔ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی بہنوں کے ساتھ مسلسل غیر انسانی اور غیر جمہوری سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منگل کے روز واٹر کینن کا استعمال کیا گیا جس میں زہریلا کیمیکل شامل تھا، جس کے باعث وہاں موجود پرامن سیاسی کارکنان، پارلیمنٹیرینز، پارٹی قیادت اور عمران خان کی بہنوں کی طبیعت خراب ہوئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس نوعیت کے غیر انسانی اور غیر جمہوری اقدامات جمہوری روایات کے منافی ہیں جن کی صوبائی حکومت بھرپور مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو سیاسی انتقام کی بجائے ملکی معیشت پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ پاکستان کی معیشت تباہ حال ہے اور دن بدن مزید کمزور ہو رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ، زرعی پیداوار، صنعتی ترقی اور دیگر تمام معاشی اشاریے مسلسل نیچے جا رہے ہیں، مگر وفاقی حکومت عوامی فلاح کی بجائے صرف عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے۔ گورننس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے خود فیلڈ وزٹس کا آغاز کر دیا ہے اور تمام صوبائی وزراء اور ان کے سیکرٹریز کو ہدایت کرتاہوں کہ وہ ہر پندرہ دن میں لازمی طور پر اپنے تفویض کردہ اضلاع اور متعلقہ محکموں کے فیلڈ وزٹس کریں۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ وزٹس سے عوام کا اعتماد بحال ہوتا ہے اور مؤثر چیک اینڈ بیلنس قائم رہتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے گڈ گورننس روڈ میپ پر آئندہ کابینہ اجلاس میں چیف سیکرٹری سے تفصیلی بریفنگ لی جائے گی اور کابینہ کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا جائے گا۔صوبائی کابینہ کے اجلاس کے فیصلوں سے متعلق معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ شفیع جان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے کی سماجی و معاشی ترقی، امن و امان اور گورننس سے متعلق اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے احساس ریڑھی بان (اسٹریٹ وینڈرز) لائیولی ہُڈ پروٹیکشن ایکٹ 2025 کی منظوری دے دی ہے، جسے جلد صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اس قانون کا مقصد ریڑھی بانوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ قانون کے تحت ہر شہر میں ریڑھی بانوں کے لیے جگہیں متعین ہوں گی جہا ں وہ بہتر ماحول میں ریڑھی بانی کر سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد ریڑھی بانی سے وابستہ ہیں اور قانونی تحفظ ملنے سے ریڑھی بانی ایک باقاعدہ کاروباری حیثیت اختیار کرے گی، جس کے ذریعے آسان روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ احساس ریڑھی بان قانون کے نفاذ کے بعد ریڑھی بان اپنے کاروبار
کے لیے مختلف حکومتی قرضہ سکیموں سے بھی مستفید ہو سکیں گے۔معاون خصوصی اطلاعات کے مطابق کابینہ نے “بر سوات” کے نام سے نئے ضلع کے قیام کی منظوری دے دی ہے، جس کا ہیڈ کوارٹر مٹہ ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ پشاور میں سموگ کی روک تھام کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو صورتحال کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات پیش کرے گی جس کے بعد مستقل حل کے لئے اقدامات کا سلسلہ شروع کیا جائے گا جن میں الیکٹر رکشے متعارف کروانا، درختوں اور سبزا میں اضافہ کرنا اور دیگر انتظامی اقدامات اٹھانا شامل ہوں گے۔شفیع جان نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کابینہ نے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)اور سپیشل برانچ کی استعدادِ کار بڑھانے کے اقدامات کی منظوری دی۔اس سلسلے میں سی ٹی ڈی کے لیے 17 ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دی گئی ہے، جس میں سے سات ارب روپے فوری طور پر جاری کیے جائیں گے، جبکہ سپیشل برانچ کے لیے 14 ارب روپے منظور کیے گئے ہیں۔ ان فنڈز سے اسلحہ، بکتر بند گاڑیوں کی خریداری، نئی بھرتیاں اور دفاتر کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا پروموشن آف ڈیجیٹل پیمنٹ بل 2025کی بھی منظوری دی، جس کے تحت دو سال کے دوران 170 سرکاری خدمات کو ڈیجیٹل ادائیگیوں پر منتقل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں 21 خدمات کو ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم کے تحت لایا جائے گا۔معاون خصوصی اطلاعات کے مطابق کابینہ نے ڈی آئی خان میں سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوٹ کے ملازمین کے لیے 20 بستروں پر مشتمل پولی کلینک ہسپتال کے قیام کے لیے اراضی محکمہ محنت کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔ اسی طرح مانسہرہ میں قبرستان کی زمین کے لیے نان اے ڈی پی سکیم کی منظوری دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ صوبائی کابینہ نے چیف سیکرٹری سروس ڈیلیوری یونٹ کے قیام، ہری پور میں ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال کی اپ گریڈیشن اور تعمیر کے منصوبے کے لیے اضافی لاگت، اور پختونخوا انرجی ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی کی بھی منظوری دی۔صوبائی کابینہ کا 43 واں اجلاس جمعہ کے روز پشاور میں منعقد ہوا جس کی صدارت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کی۔ اجلاس میں کابینہ کے اراکین، چیف سیکر ٹری خیبر پختونخوا، ایڈیشنل چیف سیکر ٹری ہوم، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، انتظامی سیکرٹریز اور ایڈوکیٹ جنرل نے شرکت کی۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس جمعرات کو صوبائی اسمبلی کے سیکرٹیریٹ میں منعقد ہوا

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس جمعرات کو صوبائی اسمبلی کے سیکرٹیریٹ میں منعقد ہوا.اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین اور رکن صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی نےکی. اجلاس میں کمیٹی کے اراکین و ممبران صوبائی اسمبلی صوبیہ شاہد, سریش کمار, اورنگزیب خان, عسکر پرویز, اعجاز خان, اکرام غازی, ریحانہ اسماعیل, شیر علی افریدی, حامد الرحمن, عدنان خان کے علاوہ سیکرٹری صحت سمیت محکمہ صحت کے اعلی حکام, ڈی سی اپر چترال, ڈی ایچ او اپر چترال, محکمہ قانون, خزانہ, پی ایچ ایس اے, کے ایم یو اور صوبائی اسمبلی کے افسران نے شرکت کی۔ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی محترمہ ثریا بی بی کے سوموٹو ایکشن کا کمیٹی نے جائزہ لیتے ہوئے الائیڈ سٹاف کی خالی اسامیوں کو پر نہ کرنے پر ایڈیشنل ڈی جی ہیلتھ اور ڈی ایچ او نے بتایا کہ ان خالی اسامیوں کو عنقریب پر کرلیا جایگا. کیٹگری سی ہسپتال بونی میںگاینا کالوجسٹ کی تقرری پر سپیشل سیکرٹری ہیلتھ نے بتایا ماہ دسمبر میں ہی گائنی ڈاکٹر کی تعیناتی کی جایگی۔کیٹگری سی ہسپتال بونی میں دوائیوں اور آلات کی دستیابی پر ڈی ایچ او اپر چترال نے کمیٹی کو بتایا کہ ہسپتال میں ضرورت کے مطابق آلات و ادویات دستیاب ہیں۔کیٹگری سی ہسپتال بونی کی اپگریڈیشن پر سپیشل سیکرٹری ہیلتھ نے اس معاملے کو سی پی او کے ساتھ اٹھانے اور رپورٹ کمیٹی کے اگلے اجلاس اور ڈپٹی سپیکر آفس جمع کرانے کا وعدہ کیا۔آر ایچ سی شاگرام کے حوالے سے سپیشل سیکرٹری ہیلتھ نے اگلے اجلاس میں حتمی رپورٹ جمع کرانے کا وعدہ کیا.
اپر چترال میں نرسنگ کالج کے قیام اور اس حوالے سے پیش رفت پر ڈی سی اپر چترال نے بتایا کہ وہ متعلقہ محکمہ, ایس ایم بی آر کے ساتھ فالو اپ کررہے ہیں۔نرسنگ کالح کے لیے کرایے کی عمارت کے حوالے سے ڈی جی پی ایچ ایس اے, سی پی او پیلتھ نے بتایا کہ عمارت کے جلد از جلد انتظام کے حوالے سے سی پی او آفس ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے. اور عنقریب اس معاملے کو نمٹا لیا جایگا۔ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی کے سوموٹو پر چئیرمین قائمہ کمیٹی مشتاق احمد غنی نے متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کی کہ اگلے اجلاس میں تمام بیان شدہ نکات پر پیش رفت سے کمیٹی اور ڈپٹی سپیکر آفس کو آگاہ کریں تاکہ اپر چترال کے عوام کی اس حوالے سے تکلیفات کا ازالہ ہو اور انکے تحفظات دور ہوسکیں.. اجلاس میں سابقہ فاٹا اضلاع میں صحت کے ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ، پیرامیڈیکل اسٹاف کی خالی اسامیوں، اقلیتی کوٹہ اور مختلف توجہ دلاؤ نوٹسز پر تفصیلی غور کیا گیا۔ محکمہ صحت نے وضاحت دی کہ پیرامیڈیکل اسٹاف کی خالی اسامیوں کو جلد ترقی دے کر پُر کیا جائے گا، جبکہ اقلیتی برادری کے لیے دو فیصد کوٹہ پہلے ہی صوبائی کابینہ سے منظور شدہ ہے۔اجلاس میں رکن اسمبلی اورنگزیب خان کے توجہ دلاؤ نوٹس پر
متعلقہ ڈی پی او کے خلاف انکوائری کا حکم دیا گیا اور موقف اختیار کیا گیا کہ ملک سے باہر موجود فرد کے خلاف بلاجواز ایف آئی آر درج کرنا ناانصافی ہے، جس پر ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جو 15 دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔ سیٹلائٹ ہسپتال نقی کے معطل ایم ایس کے معاملے پر سیکرٹری صحت نے بتایا کہ ان کا تبادلہ جلد کیا جائے گا اور محکمانہ انکوائری جاری ہے۔ ریحانہ اسماعیل کے توجہ دلاؤ نوٹس پر محکمہ صحت نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ الٹراساونڈ فی میل سپیشلسٹ کی کمی کی وجہ سے رات کو ڈیوٹی میں میل الٹراساؤنڈ سپیشلسٹ کام کر رہے ہیں اس بابت میں فی میل سپیشلسٹ کے لیے اشتہار شائع کیا گیاہے اور فی میل الٹراساؤنڈ سپیشلسٹ کے کمی کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا-چیئرمین قائمہ کمیٹی نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی کہ تیمرگرا میڈیکل کالج کے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) سے الحاق کے مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کی جانب سے تین سال کے لیے الحاق پر عائد پابندی کے باعث سرکاری خزانے کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، کیونکہ مذکورہ میڈیکل کالج کے تدریسی و انتظامی عملے کی تنخواہیں باقاعدگی سے ادا کی جا رہی ہیں جبکہ کالج الحاق سے محروم ہے۔اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی نے ڈاکٹر وردہ کے بہیمانہ قتل کے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ڈاکٹر وردہ کے لواحقین کے لیے معقول اور مناسب مالی معاوضے (کمپنسیشن) کا اعلان کریں۔

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم و بلدیات مینا خان آفریدی کی زیر صدارت محکمہ اعلیٰ تعلیم کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں نوتعینات سیکرٹری اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر اسرار نے محکمہ کی کارکردگی، جاری منصوبوں اور آئندہ اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم و بلدیات مینا خان آفریدی کی زیر صدارت محکمہ اعلیٰ تعلیم کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں نوتعینات سیکرٹری اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر اسرار نے محکمہ کی کارکردگی، جاری منصوبوں اور آئندہ اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ انصاف فیمیل و آرپن ایجوکیشن کارڈ کے تحت محکمہ خزانہ کی جانب سے اب تک 325 ملین روپے کے فنڈز جاری کیے جا چکے ہیں، جبکہ اس پروگرام کے تحت اب تک 55 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات مستفید ہو چکے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایجوکیشن کارڈ کے ذریعے طلبہ کو فیس کی مد میں نمایاں ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے۔
سیکرٹری اعلیٰ تعلیم نے بتایا کہ ڈگری کالجز کے لیے 2110 اسامیوں پر بھرتیوں کا اشتہار جاری کیا جا چکا ہے، جس کے لیے مجموعی طور پر 36,585 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ اسی طرح جامعات کے لیے مجموعی طور پر 10 ارب روپے کا فنڈ مختص کیا گیا ہے، جس میں سے دو مراحل میں اب تک 6.5 ارب روپے جامعات کو جاری کیے جا چکے ہیں۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کی ہدایت پر صوبے بھر میں چار روزگار میلے منعقد کیے گئے، جن میں مختلف کمپنیوں نے ایک ہزار سے زائد طلبہ کے انٹرویوز کیے۔ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھس (STEM) ایجوکیشن میں اساتذہ کی استعداد بڑھانے کے لیے 341.58 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ اس پروگرام کے تحت 2250 ماسٹر ٹرینرز کو تربیت فراہم کی جائے گی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے صوبے بھر میں قائم عوامی لائبریریز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ہدایت جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ 250 ملین روپے کی لاگت سے 18 عوامی لائبریریز کی تزئین و آرائش کی جائے گی تاکہ طلبہ اور عام شہریوں کو بہتر تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔وزیر اعلیٰ تعلیم نے ایڈورڈز کالج کے پرنسپل سے متعلق مسئلے کے حل کے لیے بورڈ آف گورنرز (BOG) کے اجلاس کے انعقاد کے لیے فوری طور پر درخواست دینے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں اصلاحات، شفافیت اور طلبہ کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے اور ان اقدامات کے مثبت نتائج جلد سامنے آئیں گے۔

A meeting of the Cabinet Committee on Livestock, chaired by the Provincial Minister for Irrigation, Riaz Khan was held at the Livestock Department’s office in Peshawar

A meeting of the Cabinet Committee on Livestock, chaired by the Provincial Minister for Irrigation, Riaz Khan was held at the Livestock Department’s office in Peshawar. The meeting was attended by Secretary Livestock, Fisheries and Cooperatives Zarif Almani, Director General Livestock Extension Dr. Asal Khan and other senior officers. During the meeting, the proposed development initiatives of the Livestock Department were discussed in detail. On this occasion, Secretary Zarif Almani gave a comprehensive briefing to Provincial Minister Riaz Khan on the portfolio of the livestock sector. It is pertinent to mention that in the 40th Cabinet Committee meeting, two projects of the Livestock Department were referred to the Cabinet Committee on Livestock for further deliberation. Accordingly, Director General Livestock Dr. Asal Khan presented a detailed briefing on both projects which were thoroughly discussed by the committee members. Various aspects of the projects, including their objectives and expected benefits, were reviewed in depth. The members of the Cabinet Committee appreciated the initiatives taken by the Livestock Department; however they suggested certain procedural amendments to the proposed course of action, which were agreed to be incorporated into the PC-I. Addressing the meeting Provincial Minister for Irrigation Riaz Khan stated that under the leadership of the Chief Minister of Khyber Pakhtunkhwa Muhammad Sohail Afridi the provincial government is taking serious and practical measures for the development of the livestock sector, the welfare of farmers and livestock breeders, and the overall economic strengthening of the province. He emphasized that all development projects must be completed in accordance with transparency, efficiency, and prescribed rules so that their benefits can reach the public directly.

KP Agriculture Department and FACE Sign MoU to Promote Agricultural Research, Modern Technology and Farmers’ Capacity Building

The Khyber Pakhtunkhwa Agriculture Department and the Food Security and Agriculture Center of Excellence (FACE) have signed a Memorandum of Understanding to promote agricultural research, the adoption of modern technology and the enhancement of farmers’ capacity. The MoU was signed by Secretary Agriculture Dr. Anbar Ali Khan on behalf of the Department of Agriculture and by COO Hasan Akram on behalf of FACE

Under the MoU, joint initiatives will be undertaken in Khyber Pakhtunkhwa to promote olive cultivation, improve olive model farms, address climate change impacts on agriculture and introduce modern agricultural practices. This collaboration will help align the province’s agricultural sector with contemporary requirements.

According to the agreement, the Research Wing of the Department of Agriculture will be transformed into a farmer-friendly, ICT-based agricultural system.

Agricultural training and farmer services will be digitized and it was agreed to further enhance service delivery based on evidence and evaluation.

It was also agreed that FACE will provide technical assistance for the training of departmental officers and field staff, the provision of modern agricultural technologies and equipment, the promotion of climate-smart agriculture, and improvements in data collection and capacity building.

Officials stated that the primary objective of this collaboration is to increase per-acre productivity of small and medium-scale farmers, improve farmers’ incomes, and promote sustainable, modern, and profitable agriculture in Khyber Pakhtunkhwa.

خیبرپختونخوا توانائی کے شعبے میں تیزی سے خود کفالت کی جانب گامزن ہے ، شفیع جان

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا توانائی کے شعبے میں تیزی سے خود کفالت کی جانب گامزن ہے صوبائی حکومت نے پیڈو کے ذریعے اپنے وسائل سے رواں سال 63 میگاواٹ کے حامل پن بجلی کے تین منصوبے مکمل کئے جن سے سالانہ صوبائی حکومت کو 4.4 ارب روپے آمدن ہوگی اپنے دفتر سے جاری بیان میں معاون خصوصی شفیع جان نے کہا کہ وزیر اعلی سہیل آفریدی کی قیادت میں صوبائی حکومت گورننس اور ترقیاتی کاموں میں دیگر صوبوں سے آگے ہے۔ بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن کے مطابق توانائی کے شعبے میں تاریخی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ، صوبائی حکومت نے رواں سال63میگاواٹ کے تین اہم پن بجلی منصوبے 40.8میگاواٹ کوٹودیر،11.8میگاواٹ کروڑہ شانگلہ اور10.2میگاواٹ جبوڑی مانسہرہ کامیابی کے ساتھ مکمل کرلئے ، جبکہ مقامی لوگوں کو سستی اور بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے لئے چھوٹے چھوٹے پن بجلی منصوبوں پر بھی کام جاری ہے ، انھوں نے دیگر صوبوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دیگر صوبے صرف اعلانات تک کام کر رہے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ توانائی کے شعبے میں صوبائی حکومت نے انقلابی اقدامات کئے ہیں۔ صوبائی حکومت کا مٹلتان تا مدین تک 40 کلومیٹر ٹرانسمشن لائن بچھانے پر بھی کام جاری ہے جس سے صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کی جائے گی ۔ شفیع جان نے کہا ہے کہ صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی منتخب اور جمہوری حکومت قائم ہے،اگر وفاق گورنر راج لگانے کا شوق رکھتا ہے تو شوق سے لگا لے مگر اسے یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ خیبر پختونخوا میں عوامی مینڈیٹ کے تحت حکومت چل رہی ہے، وفاق اور پنجاب حکومت کی جانب سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو بانی چیئرمین عمران خان سے جیل میں بلاجواز ملاقات سے روکا جا رہا ہے، وزیر اعلیٰ کے وفاق کے ساتھ اتنے ہی ورکنگ ریلیشنز ہیں جتنے آئینی طور پر ہونے چا ہئے،انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی عدالتی احکامات کے تحت بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے لیے دس مرتبہ اڈیالہ جیل گئے مگر ہر بار انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی بدقسمتی سے پنجاب حکومت اور اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ آئین، قانون اور واضح عدالتی احکامات کو تسلیم نہیں کر رہے،شفیع جان نے کہا کہ پنجاب حکومت کا یہ غیر جمہوری رویہ سیاسی انتقام اور کھلی فسطائیت کی عکاسی کرتا ہے۔ بانی چیئرمین عمران خان کو سیاسی انتقام کے تحت ناجائز طور پر قید میں رکھا گیا ہے، جبکہ اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان کی بہنوں، وکلا اور پارٹی قیادت پر واٹر کینن کا استعمال بھی کھلی فسطائیت کا ثبوت ہے،انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلاف کو طاقت کے زور پر دبانا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے شفیع جان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے ذریعے عوام کے ووٹ کے حق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ دھاندلی، بدعنوانی اور بدترین طرز حکمرانی کے باعث مسلم لیگ (ن) اپنی عوامی مقبولیت کھو چکی ہے،

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس جمعرات کے روزصوبائی اسمبلی کے سیکرٹیریٹ میں منعقد ہوا

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس جمعرات کے روزصوبائی اسمبلی کے سیکرٹیریٹ میں منعقد ہوا.اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین اور رکن صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی نے کی۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین و ممبران صوبائی اسمبلی صوبیہ شاہد, سریش کمار, اورنگزیب خان, عسکر پرویز, اعجاز خان, اکرام غازی, ریحانہ اسماعیل, شیر علی افریدی, حامد الرحمن, عدنان خان کے علاوہ سیکرٹری صحت سمیت محکمہ صحت کے اعلی حکام, ڈی سی اپر چترال, ڈی ایچ او اپر چترال, محکمہ قانون, خزانہ, پی ایچ ایس اے, کے ایم یو اور صوبائی اسمبلی کے افسران نے شرکت کی۔ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی ثریا بی بی کے سوموٹو ایکشن کا کمیٹی نے جائزہ لیتے ہوئے الائیڈ سٹاف کی خالی اسامیوں کو پر نہ کرنے پر ایڈیشنل ڈی جی ہیلتھ اور ڈی ایچ او نے بتایا کہ ان خالی اسامیوں کو عنقریب پر کرلیا جایگا. کیٹگری سی ہسپتال بونی میں گائیناکالوجسٹ کی تقرری پر سپیشل سیکرٹری ہیلتھ نے بتایا کہ 22 دسمبر کو گائنی ڈاکٹر کی تعیناتی کی جائے گی کیٹگری سی ہسپتال بونی میں دوائیوں اور آلات کی دستیابی پر ڈی ایچ او اپر چترال نے کمیٹی کو بتایا کہ ہسپتال میں ضرورت کے مطابق آلات و ادویات دستیاب ہیں.کیٹگری سی ہسپتال بونی کی اپگریڈیشن پر سپیشل سیکرٹری ہیلتھ نے اس معاملے کو سی پی او کے ساتھ اٹھانے اور رپورٹ کمیٹی کے اگلے اجلاس اور ڈپٹی سپیکر آفس جمع کرانے کا وعدہ کیا۔آر ایچ سی شاگرام کے حوالے سے سپیشل سیکرٹری ہیلتھ نے اگلے اجلاس میں حتمی رپورٹ جمع کرانے کا وعدہ کیا۔اپر چترال میں نرسنگ کالج کے قیام اور اس حوالے سے پیش رفت پر ڈی سی اپر چترال نے بتایا کہ وہ متعلقہ محکمہ, ایس ایم بی آر کے ساتھ فالو اپ کررہے ہیں۔نرسنگ کالح کے لیے کرائے کی عمارت کے حوالے سے ڈی جی پی ایچ ایس اے, سی پی او ہیلتھ نے بتایا کہ عمارت کے جلد از جلد انتظام کے حوالے سے سی پی او آفس ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے. اور عنقریب اس معاملے کو نمٹا لیا جایگا۔ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی کے سوموٹو پر چئیرمین قائمہ کمیٹی مشتاق احمد غنی نے متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کیں کہ اگلے اجلاس میں تمام بیان شدہ نکات پر پیش رفت سے کمیٹی اور ڈپٹی سپیکر آفس کو آگاہ کریں تاکہ اپر چترال کے عوام کی اس حوالے سے تکلیفات کا ازالہ ہو اور انکے تحفظات دور ہوسکیں.. اجلاس میں سابقہ فاٹا اضلاع میں صحت کے ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ، پیرامیڈیکل اسٹاف کی خالی اسامیوں، اقلیتی کوٹہ اور مختلف توجہ دلاؤ نوٹسز پر تفصیلی غور کیا گیا۔ محکمہ صحت نے وضاحت کی کہ پیرامیڈیکل اسٹاف کی خالی اسامیوں کو جلد ترقی دے کر پُر کیا جائے گا، جبکہ اقلیتی برادری کے لیے دو فیصد کوٹہ پہلے ہی صوبائی کابینہ سے منظور شدہ ہے۔اجلاس میں رکن اسمبلی اورنگزیب خان کے توجہ دلاؤ نوٹس پر متعلقہ ڈی پی او کے خلاف انکوائری کا حکم دیا گیا اور موقف اختیار کیا گیا کہ ملک سے باہر موجود فرد کے خلاف بلاجواز ایف آئی آر درج کرنا ناانصافی ہے، جس پر ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جو 15 دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔ سیٹلائٹ ہسپتال نقی کے معطل ایم ایس کے معاملے پر سیکرٹری صحت نے بتایا کہ ان کا تبادلہ جلد کیا جائے گا اور محکمانہ انکوائری جاری ہے۔ ریحانہ اسماعیل کے توجہ دلاؤ نوٹس پر محکمہ صحت نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ الٹراساونڈ فی میل سپیشلسٹ کی کمی کی وجہ سے رات کو ڈیوٹی میں میل الٹراساؤنڈ سپیشلسٹ کام کر رہے ہیں اس بابت میں فی میل سپیشلسٹ کے لیے اشتہار شائع کیا گیاہے اور فی میل الٹراساؤنڈ سپیشلسٹ کے کمی کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا-

Provincial Minister for Health, Mr. Khaliq Ur Rehman, chaired an important meeting of Directors, Medical Superintendents (MSs) and Heads of Departments (HoDs)

Provincial Minister for Health, Mr. Khaliq Ur Rehman, chaired an important meeting of Directors, Medical Superintendents (MSs) and Heads of Departments (HoDs) of all major hospitals across Khyber Pakhtunkhwa to review healthcare services and discuss measures for further improvement in the public health sector.

During the meeting, the Health Minister issued clear and firm directions to all concerned heads, stating that officers who fail to perform their duties with commitment and responsibility will be relieved of their positions. He emphasized that public service is a sacred trust and must not be taken for granted. “We are all accountable to the people and it is our collective responsibility to serve them with honesty, dedication and integrity,” he added.

Mr. Khaliq Ur Rehman stated that the Health Department and the Provincial Government are continuously addressing challenges faced by hospitals by providing adequate funds, human resources and essential medical equipment. However, he stressed that without sincerity, dedication and professional ethics, meaningful progress and positive change cannot be achieved.

The Health Minister directed hospital heads to ensure strict transparency and establish strong monitoring mechanisms in their respective institutions so that there remains no room for corruption, negligence or mismanagement. He particularly emphasized that emergency units must be closely supervised and monitored round the clock, especially during night hours, to ensure uninterrupted and quality healthcare services for patients.

Highlighting the importance of professional conduct, the Minister said that the attitude and behavior of doctors and hospital administration play a vital role in patient care. He instructed all officials to ensure polite, respectful and compassionate behavior with patients, visitors and attendants, noting that soft behavior can significantly improve public trust and satisfaction.

Mr. Khaliq Ur Rehman also directed the concerned heads to maintain cleanliness and discipline in their hospitals, stating that a hygienic environment is an essential component of quality healthcare. He described hospital heads as the “eyes and ears” of the Health Department and said that active, vigilant and responsible administration can bring about substantial improvements in service delivery.

The Health Minister assured all participants of full financial, moral and administrative support from the Provincial Government in their efforts to elevate healthcare services to a level of excellence and public admiration. He also appreciated the positive changes and improvements observed in various hospitals since assuming office as Health Minister, while acknowledging that further efforts are required to bridge existing gaps and achieve optimal standards.