اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کی ماہانہ کھلی کچہری وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اینٹی کرپشن مصدق عباسی کی صدارت میں ڈائریکٹوریٹ آف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ حیات آباد پشاور میں منعقد ہوئی۔ اسطرح ریجنل دفتر میں بھی کھلی کچہریاں منعقد ہوئی جس میں عوام نے بدعنوانی کے حوالے اپنے شکایات پیش کیے۔ کھلی کچہری میں اظہار خیال کرتے ہوئے مشیر وزیراعلی برائے اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا مصدق عباسی نے کہنا تھا کہ ماہانہ بنیادوں پر ڈائریکٹوریٹ اور ریجنل دفاتر میں کھلی کچہریوں کے انعقاد کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ان کھلی کچہریوں کے دوران سامنے آنے والے شکایات پر فوری کارروائی ہورہی ہے۔ صوبے میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے کوشاں ہیں۔ ان کھلی کچہریوں کا مقصد اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کے افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینا، عوامی شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا اور سرکاری وسائل کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ عوام اپنے جائز کاموں کے لیے سرکاری محکموں میں کسی قسم کی رشوت دینے سے گریز کریں۔ڈائریکٹوریٹ آف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور ریجنل دفاتر میں منعقدہ کچہریوں میں عوام نے مختلف محکموں کے حوالے سے شکایات پیش کیے۔ جسکو تفصیل سے سنی گئیں۔مصدق عباسی کا مزید کہنا تھا کہ بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کے حوالے سے عوام اپنے شکایات اینٹی کرپشن کے واٹس ایپ نمبر 03319988848 اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے آن لائن پورٹل ”اختیار عوام کا” کے ذریعے درج کرسکتے ہیں۔ کھلی کچہری میں عوام نے جعلی انتقالات، انتقالات میں ٹیکس چوری،پارکنگ کی ٹھیکوں میں بے ضابطگیوں سمیت مختلف محکموں کے حوالے سے شکایات درج کیے۔
معاون خصوصی برائے جنگلات پیر مصور خان کا پنجاب پولیس کی جانب سے معاون خصوصی سہیل آفریدی اور دیگر اراکین اسمبلی کے ساتھ توہین آمیز سلوک کی شدید مذمت
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے اڈیالہ جیل کے سامنے پنجاب پولیس کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی سہیل آفریدی اور پاکستان تحریک انصاف کے دیگر اراکین اسمبلی سمیت عمران خان کی بہنوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔انہوں نے پنجاب حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں مریم صفدر کی جعلی حکومت جمہوری روایات سے عاری ہے۔ بانی چیئرمین عمران خان کی بہنوں اور پارٹی قیادت کو مسلسل عمران خان سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔یہاں سے جاری مذمتی بیان میں پیر مصور خان نے کہا کہ عمران خان ملک کے سب سے مقبول عوامی رہنما ہیں جنہوں نے ملک کی نام نہاد سیاسی اور جمہوری پارٹیوں کا عوامی مینڈیٹ سے صفایا کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وفاقی اور پنجاب کی حکومتیں گھبراہٹ میں عمران خان سے کسی کو ملنے نہیں دے رہیں۔پیر مصور خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کابینہ کے رکن سہیل آفریدی اور دیگر قیادت کے ساتھ پنجاب پولیس نے انتہائی ہتک آمیز رویہ اپنایا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پنجاب حکومت اور پولیس نے اپنا رویہ نہ بدلا تو بہت جلد اڈیالہ جیل کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام تر جعلی مقدمات اور ہر قسم کے ہتھکنڈوں کے باوجود جعلی وفاقی اور پنجاب حکومت بانی چیئرمین عمران خان کو توڑنہیں سکتی۔عمران خان کو بلاجواز جیل میں بند کر رکھا ہے۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی زیر صدارت پراونشل ایکشن پلان کے پہلے اجلاس کا انعقاد — عوامی شمولیت اور معاشی بحالی پر زور
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں پراونشل ایکشن پلان کے پہلے اعلیٰ سطح اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم عابد مجید، انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید، انتظامی سیکرٹریز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران اور وفاقی اداروں اور ڈویژنز کے نمائندگان نے شرکت کی۔ تمام کمشنرز، ریجنل پولیس افسران، ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی پولیس افسران ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں چیف سیکرٹری نے صوبے کی مجموعی سیکورٹی صورتحال، موجودہ چیلنجز اور مختلف محکموں کو سونپے گئے اہداف پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا۔ دہشت گردی کے خلاف اقدامات، عوامی اعتماد کو مستحکم کرنے، سرکاری ڈھانچے کی خامیوں، کائنیٹک اور نان کائنیٹک حکمت عملیوں پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔غیر قانونی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے نگرانی کے نظام پر بھی اجلاس میں تفصیل سے بحث ہوئی، جن میں حوالہ/ہنڈی،سمگلنگ، منشیات کی ترسیل، کیمیکل و دھماکہ خیز مواد کے غیر قانونی نقل و حمل، ناجائز اسلحہ، اور سرحد پار سے اسلحہ و گاڑیوں کی سمگلنگ شامل ہیں۔ قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانے اور فرانزک سائنسی سہولیات کی بہتری سے متعلق اقدامات اور سیف سٹی منصوبوں کی جلد تکمیل پر بھی غور کیا گیا۔چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے اپنے خطاب میں مؤثر پالیسی سازی میں عوامی رائے و توقعات کو کلیدی عنصر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”سیکیورٹی ایک اجتماعی ذمہ داری ہے اور عوام اس کے سب سے اہم شراکت دار ہیں۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کھلی کچہریوں اور دیگر عوامی فورمز میں اٹھائے گئے عوامی مسائل و تجاویز کو پالیسی سازوں تک بروقت اور مؤثر انداز میں پہنچایا جائے۔چیف سیکرٹری نے ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی پولیس افسران کو ہدایت کی کہ وہ عوامی مسائل کی نشاندہی اور حل کے لیے مسلسل اور بامعنی رابطہ قائم رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی خدشات کا ازالہ اور اعتماد کو تبھی مستحکم کیا جاسکتا ہے جب مسائل کے حل کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں اور عوامی رائے کو اس میں ہر سطح پر شامل رکھا جائے۔”اجلاس میں مختلف علاقوں کی معاشی استعداد اور روزگار کے مواقعوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکرٹری نے بالخصوص ضم اضلاع میں معاشی بحالی اور ترقی کو ترجیح قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس عمل کو تیز کیا جائے تاکہ عوام حکومتی اقدامات کے ثمرات کو عملی طور پر محسوس کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ روزگار اور ترقی کے مواقع پیدا کیے جائیں اور عوام کی زندگیوں میں نمایاں بہتری لائی جائے۔ مؤثر گورننس تبھی ممکن ہے جب اس کے ثمرات براہِ راست عوام تک پہنچیں۔
زاہد چن زیب کی حلقہ نیابت سے آئے وفد سے ملاقات، عوامی مسائل کے حل اور ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات پر گفتگووزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے اپنے دفتر پشاور میں حلقہ نیابت سے تعلق رکھنے والے نمائندہ وفد سے ملاقات کی۔ وفد نے مشیر سیاحت و ثقافت کو اپنے علاقوں میں درپیش مسائل، بنیادی سہولیات کی کمی اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔زاہد چن زیب نے وفد کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مسائل کا بروقت اور مؤثر حل موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام پسماندہ علاقوں، بالخصوص ہزارہ ڈویژن اور ضلع مانسہرہ میں ترقیاتی منصوبوں کا ایک مربوط جال بچھایا جا رہا ہے، تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کی جا سکیں۔مشیر سیاحت و ثقافت نے وفد کی جانب سے پیش کیے گئے مسائل کو بغور سنا اور بعض اہم معاملات پر فوری احکامات جاری کیے۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ عوامی فلاح سے متعلقہ امور میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔زاہد چن زیب نے کہا کہ ترقیاتی منصوبے صرف تعمیرات تک محدود نہیں بلکہ ان کا مقصد معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا اور عوام کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحت، ثقافت، تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں متوازن ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔وفد نے مشیر موصوف کے جذبہ خدمت اور فوری ردعمل کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے اپنے دفتر پشاور میں حلقہ نیابت سے تعلق رکھنے والے نمائندہ وفد سے ملاقات کی۔ وفد نے مشیر سیاحت و ثقافت کو اپنے علاقوں میں درپیش مسائل، بنیادی سہولیات کی کمی اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔زاہد چن زیب نے وفد کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مسائل کا بروقت اور مؤثر حل موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام پسماندہ علاقوں، بالخصوص ہزارہ ڈویژن اور ضلع مانسہرہ میں ترقیاتی منصوبوں کا ایک مربوط جال بچھایا جا رہا ہے، تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کی جا سکیں۔مشیر سیاحت و ثقافت نے وفد کی جانب سے پیش کیے گئے مسائل کو بغور سنا اور بعض اہم معاملات پر فوری احکامات جاری کیے۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ عوامی فلاح سے متعلقہ امور میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔زاہد چن زیب نے کہا کہ ترقیاتی منصوبے صرف تعمیرات تک محدود نہیں بلکہ ان کا مقصد معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا اور عوام کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحت، ثقافت، تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں متوازن ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔وفد نے مشیر موصوف کے جذبہ خدمت اور فوری ردعمل کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
بونیر گل دہ نمیر2025ء کے تین روزہ ایونٹس کے تحت لے کراس گیم(LACROSSE) ٹورنامنٹ
بونیر گل دہ نمیر2025ء کے تین روزہ ایونٹس کے تحت لے کراس گیم(LACROSSE) ٹورنامنٹ شاندار انداز میں اختتام پذیر ہو گیا اس موقع پر تحصیل چیئرمین گاگرہ سید سالار جہان، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بونیر اکرام شاہ، محکمہ کھیل و امور نوجوانان کے ڈائریکٹر اسٹیبلشمنٹ نعمت اللہ، ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر بونیر محمد فرحان اور کثیر تعداد میں شائقین نے شرکت کی، لے کراس گیم پہلی بار بونیر کے اس خوبصورت وادی نما علاقے کے گورنمنٹ ڈگری کالج ڈگر بونیر کے ہاکی گراؤنڈ میں منعقد ہوا ٹورنامنٹ سے نہ صرف مقامی نوجوانوں کو کھیل کے میدان میں ایک نیا موقع فراہم ہوا بلکہ لے کراس جیسے نیا کھیل لے کراس بھی متعارف ہوا۔ ٹورنامنٹ میں ضلع بونیر کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے ٹیموں کے کھلاڑیوں نے بھرپور شرکت کی اور سخت مقابلے کے بعد تحصیل چغرزئی فاتح ٹیم قرار پاکر چیمپئن شپ اپنے نام کی جبکہ تحصیل ڈگر کے ٹیم دوسری نمبر پر رہی، ٹورنامنٹ کا اختتام ایک دوستانہ ماحول میں ہوا جیسے انتظامیہ، سیاسی زغماء، شائقین اور مقامی لوگوں نے بے حد سراہا۔ اس موقع پر اختتامی تقریب کے مہمانِ خصوصی تحصیل چیئرمین گاگرہ سیدسالار جہان تھے جنہوں نے جیتنے والی ٹیم کو ٹرافی اور 30 ہزار روپے کے چیک دئیے جبکہ دوسری ٹیم کو 20 ہزار روپے چیک پیش کئے۔ چیئرمین گاگرہ سید سالار جہان نے اپنے خطاب میں کہا کہ” بونیر گل دہ نمیر 2025ء ”فیسٹول میں مختلف ثقافتی و روایتی سرگرمیوں، کھیلو ں کے علاوہ وادی بونیر میں پہلی مرتبہ دلچسپ گیم لے کراس کا انعقاد ہوا جسے شائقین نے بے حد سراہا، بونیر جیسے وادی میں فیسٹول کا سارا کریڈٹ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور، صوبائی وزیر کھیل و امور نوجوانان سید فخر جہان اور ضلعی انتظامیہ سمیت محکمہ کھیل و امور نوجوانان کے انتظامیہ کو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو فعال اور صحت مند بنانے کیلئے ایسے ایونٹس اور کھیلوں کو ترقی دینا وقت کی اشد ضرورت ہے موجود صوبائی حکومت مثبت سرگرمیوں اور کھلیوں کے فروغ و ترقی کیلئے عملی اقدامات کر رہی ہے تاکہ یوتھ کو جسمانی و ذہنی سطح پر زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم ہو سکیں اور نوجوانوں کو ایسے ایونٹس کی جانب راغب کرنے میں مدد و تعاون جاری رہیں اس موقع پر ایونٹس میں شرکت کرنے والے لے کراس ٹیموں اور کھلاڑیوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار بھی کیا کہ لے کراس جیسے نئے کھیل کو مرکزی مقام دیا گیا جو مقامی سطح پر کھیلوں کے دائرہ کار کو وسعت دینے کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔اسی طرح گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج ہاشم سر ڈگر بونیر میں خواتین مینا بازار سٹال کے علاوہ خواتین کے مابین والی بال،بیڈ منٹن اور رسہ کشی جیسے کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد ہوا جس میں خواتین کھلاڑیوں نے بھرپور حصہ لیا۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر ڈگر بونیر میڈم بشارت حسین و دیگر مہمان خواتین نے اختتامی فیسٹول میں شرکت کی انہوں نے خواتین کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تعاون یقین دہانی کرائی۔
غیر معیاری و مضر صحت مشروبات کے خلاف خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی بڑی کارروائیاں
مردان اور ایبٹ آباد میں گوداموں پر چھاپے، ہزاروں پیکٹس ناقص جوس اور جعلی کاربونیٹڈ ڈرنکس برآمد، کاروبار سیل، مزید کارروائی شروع
وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کی خصوصی ہدایات پر خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی غیر معیاری و مضر صحت مشروبات کے خلاف صوبہ بھر میں بھرپور کارروائیاں جاری ہیں۔ گزشتہ روز فوڈ سیفٹی ٹیموں نے مردان اور ایبٹ آباد میں کارروائیاں کرتے ہوئے بڑی مقدار میں ناقص اور صحت دشمن مشروبات ضبط کر لیے۔تفصیلات جاری کرتے ہوئے ترجمان فوڈ اتھارٹی کا کہنا تھاکہ مردان میں فوڈ سیفٹی ٹیم نے کاٹلنگ بازار میں واقع ایک گودام پر چھاپہ مارا جہاں سے 6000 سے زائد پیکٹس ناقص و مضر صحت جوس برآمد کیے گئے۔ یہ جوس مضر صحت رنگوں، مصنوعی فلیورز اور شکرین جیسے مضر اجزاء کو ملا کر ناقص طریقے سے تیار کیے جا رہے تھے۔ ضبط شدہ تمام اشیاء کو سرکاری تحویل میں لے کر مالکان کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے جبکہ مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔اسی طرح ایبٹ آباد کے علاقے میرپور میں بھی فوڈ سیفٹی ٹیم نے ڈسٹری بیوٹر کے گودام پر کارروائی کرتے ہوئے 1500 لیٹر سے زائد جعلی کاربونیٹڈ ڈرنکس برآمد کیں۔ مذکورہ مشروبات کو ضبط کر کے کاروبار سیل کر دیا گیا ہے جبکہ مالکان کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔ ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی واصف سعید نے کامیاب کارروائیوں پر متعلقہ ٹیموں کو شاباش دی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبے بھر میں انسانی صحت سے کھیلنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت سخت اقدامات جاری رہیں گے۔
خیبر پختونخوا حکومت کا زراعت کے شعبے میں ایک اور انقلابی قدم
وزیر اعلیٰ نے پہاڑی علاقوں میں زراعت کو فروغ دینے کی خصوصی ہدایات جاری کی ہیں، بیرسٹر ڈاکٹرسیف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور نے پہاڑی علاقوں میں زراعت کو فروغ دینے کی خصوصی ہدایات جاری کی ہیں،یہ صوبائی حکومت کا زراعت کے شعبے میں ایک اور انقلابی قدم ہے جس کے تحت محکمہ زراعت پہاڑی علاقوں میں زراعت کے فروغ کے لئے اقدامات اٹھائے گا۔انہوں نے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں فوڈ سیکورٹی، روزگار اور ریسورس منیجنمٹ میں واضح اہداف کے تعین کی بھی ہدایت کی گئی ہے اور ماؤنٹین ایگریکلچر ڈویلپنمٹ بورڈ اور کمیونٹی سیڈ بنک بھی قائم کئے جائیں گے،اسی طرح دیہاتوں میں متعلقہ تنظیموں اور کوآپریٹو کو بحال کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں زراعت کے شعبے کے فروغ سے روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔ وزیراعلیٰ کی قیادت میں صوبائی حکومت پسماندہ اضلاع کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ مشیر اطلاعات نے کہا کہ زراعت کامعیشت کی ترقی میں اہم کردار ہے جسکے فروغ کے لئے خیبر پختونخوا حکومت عملی اور سنجیدہ اقدامات اٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت عمران خان کے وژن کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی قیادت میں عوام کے فلاح وبہبود پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جسکے دورس نتائج سامنے آرہے ہیں۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ خیبر پختو نخوا کے پہاڑی علاقوں میں زراعت کے حوالے سے کافی پوٹینشل موجود ہیں یہی وجہ ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت پہاڑی علاقوں میں زراعت کے فروغ کے لئے عملی اقدامات اٹھارہی ہے۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی زیرصدارت ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ اجلاس
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیرصدارت ہفتہ وار اعلیٰ سطح جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبہ بھر میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور سینئر افسران نے شرکت کی۔اجلاس کا مرکزی محور صوبے کے مختلف سیاحتی مقامات کی جامع ماسٹر پلاننگ تھا، جس کا مقصد پائیدار سیاحت کو فروغ دینا، قدرتی اور ثقافتی ورثے کا تحفظ یقینی بنانا اور مقامی معیشت کو مستحکم بنانا ہے۔ یہ ماسٹر پلاننگ ضم اضلاع اور دیگر اضلاع کے کلیدی مقامات پر کی جا رہی ہے۔اپر کرم میں گاوی پاس-تری منگل، خیواص، باغِ لیلیٰ، مائیکے اور چھپری ٹورسٹ پوائنٹ شامل ہیں۔ اورکزئی میں گودر ریزورٹ، نانور غار، یخو کنڈاو اور سمانہ، جبکہ باجوڑ میں گبر چینہ اور خیبر میں وادی تیراہ سیاحتی مقامات کی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔ شمالی و جنوبی وزیرستان میں شوال، سپشتین لدھا اور رزمک کی ماسٹر پلاننگ جا رہی ہے۔ہزارہ ڈویژن میں گلیات (جی ڈی اے)، کاغان، ناران اور چتر پلین کو ماسٹر پلاننگ کیلئے شامل کیا گیا ہے۔ سوات میں مدین، بحرین، میاندم، مالم جبہ، کالام، مہوڈنڈ، گبین جبہ اور مرغزار جیسے اہم سیاحتی مقامات شامل ہیں۔ دیر میں کمراٹ اور چترال میں گرم چشمہ اور گول نیشنل پارک بھی سیاحتی مقامات کی ماسٹر پلاننگ کا حصہ ہیں۔ثقافتی و تاریخی ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے بھی مربوط کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلے میں مختلف مقامات کی ماسٹر پلاننگ کی جائے گی جن میں مردان میں تخت بھائی اور سری بہلول، سوات میں بریکوٹ اور غالیگے، دیر میں چکدرہ، چترال میں کیلاش ویلی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں رحمان ڈھیری، بلوٹ، شیخ بدین اور پنیالہ کو شامل کیا گیا ہے۔چیف سیکرٹری کو صوبے میں رابطہ سڑکوں کے منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ خاص طور پر انڈس ہائی وے (N-55) کو ہکلہ-ڈی آئی خان موٹروے سے منسلک کرنے والی سڑک، جس کی لمبائی 42.3 کلومیٹر ہو گی، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) ماڈل کے تحت تعمیر کی جائے گی۔ یہ سڑک بنوں کو کلور سے ملائے گی۔ روڈ سے سفر کا دورانیہ کم اور تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئے گی۔اجلاس میں ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع درابن اکنامک زون پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ درابن اکنامک زون کی فنانشل ماڈلنگ پر کام جاری ہے۔ درابن کو ایک خصوصی اقتصادی زون (SEZ) قرار دیا گیا ہے، جو صنعتی ترقی، سرمایہ کاری کے فروغ اور روزگار کے مواقع کی فراہمی کے لیے ایک کلیدی منصوبہ ہے۔چیف سیکرٹری نے ٹھنڈیانی سیاحتی منصوبہ، گنھول اور منکیال انٹیگریٹڈ ٹورازم زونز، سوات موٹروے فیز II اور پشاور–ڈی آئی خان موٹروے پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔ادارہ جاتی اصلاحات بھی اجلاس کا اہم جزو رہیں۔ پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ (PMRU) کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں تاکہ گورننس اور سروس ڈیلیوری کو بہتر بنایا جا سکے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ای-پاک ایکوزیشن اینڈ ڈسپوزل سسٹم (EPADS) پر اب تک 215 ٹینڈرز اور 74 پروکیورمنٹ پلانز اپ لوڈ کیے جا چکے ہیں، جس سے سرکاری خریداری کے عمل میں شفافیت اور کارکردگی کو فروغ ملا ہے۔چیف سیکرٹری نے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (PDA) کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی اے دارالحکومت کی ترقی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ادارے کو جدید وسائل اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ شہری منصوبہ بندی اور ترقی کے اہداف کو مؤثر انداز میں حاصل کیا جا سکے۔اجلاس میں خیبر پختونخوا کے لیے ایک جامع گورننس روڈ میپ کی تیاری پر بھی غور کیا گیا۔ یہ روڈ میپ سرکاری محکموں اور مختلف سیکٹرز میں ترجیحات کی نشاندہی کرے گا، جس سے عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ہر سیکٹر کیلئے ایکشن پلان مرتب کیا جائے گا جس کی بنیاد پر اس سیکٹر یا محکمے کی کارکردگی مانیٹر ہوگی۔ چیف سیکرٹری ذاتی طور پر اس روڈ میپ کے تحت مختلف محکموں کی کارکردگی کی نگرانی کریں گے تاکہ دیرپا اور مثبت اثرات یقینی بنائے جا سکیں۔
محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا نے تعلیم دوست اقدام اٹھاتے ہوئے خیبرپختونخوا کی 18 جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی
محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا نے تعلیم دوست اقدام اٹھاتے ہوئے خیبرپختونخوا کی 18 جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کے لیٹرز جاری کر دئیے ہیں۔ اس حوالے سے جاری اعلامیے پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، آرکائیوز و لائبریریز مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ پارٹی وژن کے مطابق، اعلیٰ تعلیم کی بہتری پر توجہ مرکوز ہے۔ جامعات کو درپیش تمام چیلنجز پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منصب سنبھالتے ہی جامعات میں مالی و انتظامی چیلنجز کے حل کے لئے اقدامات اٹھانا شروع کردئیے ہیں جس کے ثمرات سب کے سامنے ہیں۔ محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق، پروفیسر ڈاکٹر محمد ظفر اقبال کو گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان، پروفیسر ڈاکٹر طاہر عرفان خان کو ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر خلیلی کو خوشال خان خٹک یونیورسٹی کرک، پروفیسر ڈاکٹر اورنگ زیب خان کو یونیورسٹی آف لکی مروت، پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کو ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ، پروفیسر ڈاکٹر گل محمد خان کو یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مردان، پروفیسر ڈاکٹر ودود جان کو یونیورسٹی آف ایگریکلچر سوات، پروفیسر ڈاکٹر سردار جان کو یونیورسٹی آف شانگلہ، پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ کو یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز سوات، پروفیسر ڈاکٹر جوہر علی کو یونیورسٹی آف پشاور، پروفیسر ڈاکٹر محمد صادق کو یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور، پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد کو عبدالولی خان یونیورسٹی مردان، پروفیسر ڈاکٹر ظہورالحق کو باچا خان یونیورسٹی چارسدہ، پروفیسر ڈاکٹر سعید بادشاہ کو شہدائے آرمی پبلک یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ، پروفیسر ڈاکٹر سید ظفر الیاس (ر) کو کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کوہاٹ، پروفیسر ڈاکٹر محمد جہانزیب خان (ر) کو یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں، پروفیسر ڈاکٹر غزالہ یاسمین کو وویمن یونیورسٹی صوابی، پروفیسر ڈاکٹر ذولفقار علی کو یونیورسٹی آف ایگریکلچر ڈیرہ اسماعیل خان کے لئے تعیناتی لیٹر جاری کر دیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر کی تعیناتی چار سالہ عرصے پر محیط ہوگی جس میں دو سالہ تعیناتی کارکردگی سے منسلک کر دی گئی ہے۔وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جامعات کے نئے وائس چانسلرز فرائض منصبی سنبھال کر طلبہ و اساتذہ کی فلاح و بہبود کے لئے اپنی بھر پور توانائیاں صرف کریں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیرنے پیر کے پشاور میں
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیرنے پیر کے پشاور میں شعبہ صنعت کے تحت نافذ العمل گودام ایکٹ کے حوالے سے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ایک اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں محکمہ صنعت کی جانب سے ایڈیشنل سیکرٹری مجیب الرحمٰن،ڈپٹی ڈائریکٹر انڈسٹریز شہاب نواز،محکمہ قانون و دیگر محکموں کے افسران کے علاؤہ،صدر سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز فضل مقیم،صنعتکار اور سابق صدر سرحد چیمبر آف کامرس فواد اسحاق،انجمن تاجران کی جانب سے ملک مہر الٰہی اور تاجر برادری کے معتدد دیگر نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران تاجروں اور صنعتی تنظیموں کے عہدیداروں نے گودام ایک کے حوالے سے اس کے استعمال میں بعض تحفظات سے فورم کو آگاہ کیا اور اس قانون میں مزید فصاحت اور وضاحت لانے کیلئے متعلقہ حکام کو ضروری ترامیم کی گزارش کی۔انھوں نے اس حوالے سے گودام،کولڈ سٹوریج اور ویئر ہاؤسز کے تشریحات میں نمایاں تنوع واضح کرنے کی گزارش کی اور کہا کہ تاجر برادری کسی بھی قسم کے مفید قوانین کا احترام اورخیر مقدم کرتی ہے تاہم مذکورہ قانون میں مزید آسانیاں اور مثبت ترامیم کی ضرورت ہے تاکہ تاجر برادری اور کاروباری طبقوں کے خلاف اس کے ممکنہ غلط استعمال کا احتمال باقی نہ رہے۔ اجلاس میں محکمہ صنعت کے حکام نے بھی مذکورہ قانون کے حوالے سے اپنا موقف پیش کیا اور اس کی مختلف شقوں اور مندرجات کے حوالے سے تاجر برادری کو وضاحت کیساتھ تفصیلات فراہم کیں۔اس موقع پر معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت کی یہ ترجیح ہے کہ صنعتی اور کاروباری حضرات کیلئے آسانیاں فراہم کی جائیں۔انھوں نے اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری صنعت مجیب الرحمٰن کی سربراہی میں صنعتی اور تاجر تنظیموں کے عہدیداروں،محکمہ قانون و دیگر سٹیک ہولڈرز اور اس شعبہ کے کسی بھی ماہر پر مبنی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ وہ اس قانون سے مماثل دیگر ممالک کے قوانین اور مسودات کا بغور جائزہ لیں اور اس ضمن میں اس ایکٹ میں مثبت ترامیم لانے کیلئے اپنا ہوم ورک کریں۔ انھوں نے اس معاملے کو سرعت کیساتھ آگے بڑھانے کیلئے آئندہ ہفتے کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کی بھی ہدایت کی۔