وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی اقراء نیشنل یونیورسٹی پشاور کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ دوسری بین الشعبہ ہائے کانفرنس 2025 سے بطور مہمان خصوصی خطاب

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ انڈسٹری اور اکیڈیمیا کے درمیان روابطے کا فقدان دور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور صوبائی حکومت اس ضمن میں بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ وہ آج اقراء نیشنل یونیورسٹی پشاور کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ دوسری بین الشعبہ ہائے کانفرنس 2025 سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔تقریب میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے آئی ٹی و ڈیجیٹائزیشن شفقت ایاز، وائس چانسلر اقراء نیشنل یونیورسٹی ڈاکٹر ملک تیمور علی، مشیر چانسلر یاسر خورشید، ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر شیراز سمیت مختلف جامعات کے اساتذہ، محققین، طلبہ اور انڈسٹری کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعات کی تحقیق کو عملی زندگی سے جوڑنا اور ریسرچ پراڈکٹس کی کمرشلائزیشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریسرچ صرف کتابوں اور جرائد تک محدود رہی تو اس کا معاشی اور سماجی فائدہ حاصل نہیں ہو سکے گا۔ اس کے لیے انڈسٹری کو جامعات سے منسلک کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے خیبرپختونخوا نے ایک طویل عرصہ بدامنی کا سامنا کیا جس کی وجہ سے صوبے کی صنعتیں مشکلات سے دوچار رہیں۔ اب جبکہ امن قائم ہو رہا ہے تو صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ تعلیمی ادارے اور انڈسٹری مل کر ترقی کا سفر آگے بڑھائیں۔مینا خان آفریدی نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ صرف ڈگری کے حصول کو مقصد نہ بنائیں بلکہ ہنر، نئی سوچ اور اختراعی خیالات کے ساتھ میدان عمل میں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے واضح ہدایات ہیں کہ نوجوانوں کو مرکز ترجیح بنایا جائے کیونکہ وہی ملک کا مستقبل ہیں۔ وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت جامعات کی ریسرچ کو انڈسٹری سے منسلک کرنے کے لیے پالیسی سطح پر مزید اقدامات کرے گی اور اس ضمن میں وسائل اور معاونت فراہم کی جائے گی۔وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے سائنس و آئی ٹی ڈاکٹر شفقت ایاز نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ صوبائی حکومت نے اب تک 26 محکموں کو ڈیجیٹائزڈ کر دیا ہے جبکہ باقی ماندہ چھ محکموں کی ڈیجیٹائزیشن پر تیزی سے کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سلوشنز کے ذریعے نہ صرف شفافیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے بلکہ عوامی خدمات کو تیز اور آسان بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نئی اور دیرپا ریسرچ آئیڈیاز اور پراڈکٹس کو گرانٹس کے ذریعے سپورٹ کر رہی ہے تاکہ تعلیمی اداروں اور صنعتوں کے درمیان خلا کو پر کیا جا سکے اور نوجوانوں کو اپنے آئیڈیاز کو عملی جامہ پہنانے کا موقع ملے۔وائس چانسلر اقراء نیشنل یونیورسٹی ڈاکٹر ملک تیمور علی نے کہا کہ یونیورسٹی ریسرچ کے ذریعے مقامی اور قومی مسائل کے حل کے لیے پالیسی ساز اداروں اور انڈسٹری کے ساتھ تعاون کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کو انٹرپرینیورشپ اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی طرف راغب کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ڈائریکٹر آفس آف دی ریسرچ اینڈ کمرشلائزیشن ڈاکٹر شیراز نے کہا کہ اقراء نیشنل یونیورسٹی ملک کے تعلیمی منظرنامے میں ایک فعال کردار ادا کر رہی ہے اور طلبہ کو جدید تحقیقی رجحانات سے ہم آہنگ کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں