خیبر پختونخوا حکومت نے صحت عامہ کے شعبے میں ایک اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے “فارمیسی سروسز پالیسی” کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ کے 39ویں اجلاس میں وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی سربراہی میں صوبائی کابینہ نے اس پالیسی کی منظوری دی، جو “معیاری ادویات سب کیلئے” کے وژن کے تحت تیار کی گئی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی ملک کی پہلے پالیسی ہے۔ اس پالیسی کے نفاذ سے صوبے میں محفوظ اور معیاری ادویات کی فراہمی ممکن ہو گی، جس کے نتیجے میں مریضوں کے علاج کے اخراجات میں کمی، ہسپتالوں میں قیام کا دورانیہ کم، اور شرحِ اموات میں کمی متوقع ہے۔ پالیسی کے سماجی و معاشی اثرات کے تحت صحت عامہ پر مجموعی بوجھ میں نمایاں کمی آئے گی اور صوبے کے ہیلتھ بجٹ پر دباؤ کم ہو گا۔پالیسی میں اینٹی بایوٹک مزاحمت (Antibiotic Resistance) کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ انٹی بائیوٹکس کی خلاف بڑھتے مزاحمت سے دنیا کی اندر لاکھوں لوگ اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اس پالیسی سے ادویات کے محفوظ استعمال اور مریضوں کو ادویات کی مضر اثرات سے بچانے کیلئے فارماکو ویجیلنس سینٹرز کے قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اس کیساتھ ادویات کے مضر اثرات کی بروقت رپورٹنگ ممکن ہو سکے گی اور ایک مستند ڈیٹا اکٹھا ہو سکے گا۔ ڈرگ انفارمیشن اور پوائزن کنٹرول سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا.یہ سنٹر ادویات کی بارے میں گھر بیٹھے مستند معلومات کیساتھ کیساتھ ایمرجنسی ریسپانس کی طور پر بھی کام کرے گی۔ ہسپتالوں کی اندر فارماسسٹ کی خدمات حاصل کر کے اس سے استفادہ کیا جائے گا۔ پالیسی کی تحت ڈرگ کنٹرول کو بھی منظم اور مظبوط کیا جائے گا تاکہ صوبے کی اندر جعلی اور غیر معیاری ادویات کا قلع قمع ہو سکے اور معیاری ادویات کی دستیابی ہو۔ صوبے کی اندر ڈرگ کنٹرول کو ضروری افرادی قوت اور وسائل فراہم کیے جائے گے۔ ادویات کی تجزیہ اور جانچ پڑتال کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کو عالمی معیاری اصول کی مطابق ہم آہنگ کیا جائے گا۔ ڈویژنل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کی قیام کیساتھ ساتھ ٹیسٹنگ پروٹوکولز کو بھی اپگریڈ کیا جائے گا۔محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، پالیسی کے نفاذ سے مریضوں کو معیاری علاج کی فراہمی ممکن ہو گی، اینٹی بایوٹک مزاحمت میں کمی آئے گی، ادویات کے غلط استعمال کی روک تھام ہو گی اور صحت عامہ کے نظام میں شفافیت و اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ یہ صوبائی حکومت کامریضوں کی مفاد میں ایک اہم کارنامہ ہے۔