پولیو فری پاکستان — ایک عزم، ایک خواب جو کوہاٹ ڈویژن میں حقیقت بن رہا ہے

زندگی کی اصل مسکراہٹ بچوں کے چہروں سے جھلکتی ہے۔ ان کی ہنسی، ان کی شرارتیں اور ان کے دوڑتے قدم ہی زندگی میں خوشی کی روح پھونک دیتے ہیں۔ مگر جب انہی ننھے قدموں کو پولیو جیسی موذی بیماری مفلوج کر دیتی ہے تو یہ کسی سانحے سے کم نہیں لگتا۔ یہی احساس ایک قوم کی بیداری کا سبب بنااور اسی عزم نے جنم دیا اس جدوجہد کو جسے ہم کہتے ہیں: ”پولیو فری پاکستان”۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا سید شہاب علی شاہ نے صوبے بھر کے انتظامی افسران کو واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ پولیو کے خلاف جنگ محض ایک مہم نہیں بلکہ ایک مسلسل عمل ہے جس میں مؤثر نگرانی، عوامی آگاہی اور ہر سطح پر عوام کی شمولیت لازمی ہے۔ ان ہدایات کی عملی تصویر کوہاٹ ڈویژن میں دیکھی جا سکتی ہے جہاں کمشنر سید معتصم باللہ شاہ نے انسداد پولیو مہم کو ایک تحریک کی شکل دے دی ہے۔ ہر مہم کے دوران وہ علی الصبح مختلف اضلاع کے دورے کرتے ہیں، ڈپٹی کمشنرز اور فیلڈ ٹیموں کے ساتھ فیلڈ میں موجود ہوتے ہیں، پولیو ورکرز کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں، والدین سے براہِ راست گفتگو کرتے ہیں اور ہر قدم پر رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ یہی جذبہ ہے جس نے کوہاٹ، ہنگو، کرک، کرم اور اورکزئی کو صوبے کے اُن نمایاں اضلاع میں شامل کر دیا ہے جہاں کبھی پولیو ویکسین کی مخالفت ہوا کرتی تھی، اب تعاون کی مثالیں قائم ہو رہی ہیں۔ جہاں کبھی والدین اپنے بچوں کو ویکسین پلانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے تھے، وہاں اب علما ء کرام اور آئمہ مساجد نے اپنی ذمہ داری کا حق ادا کیا ہے اور گاؤں گاؤں بھروسے کا ماحول پیدا کیا۔ عوام کو یہ احساس ہوا کہ یہ صرف حکومت کی مہم نہیں بلکہ ان کے اپنے بچوں کے مستقبل اور سلامتی کا مشن ہے۔انسداد پولیو مہم کو مزید مؤثر بنانے کیلئے گذشتہ روز ایمرجنسی آپریشن سینٹر (EOC) خیبر پختونخوا کے زیرِ اہتمام کوہاٹ پریس کلب میں ایک اہم میڈیا اورینٹیشن سیمینار کے علاوہ مختلف یونین کونسلز میں انفلوئنسر انگیجمنٹ اور اورینٹیشن سیشنز کا بھی انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر EOC کے ایڈووکیسی و کمیونیکیشن آفیسر میاں شہاب نے کہا کہ”پولیو کے خلاف جنگ صرف محکمہ صحت کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ایک قومی فریضہ ہے اور میڈیا اس جدوجہد کا سب سے اہم پارٹنر اور مضبوط ہتھیار ہے”۔ ای پی آئی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محبت بنگش نے کہاکہ ”والدین کا اعتماد کامیابی کی بنیاد ہے۔ جب میڈیا حقیقت سامنے لاتی ہے تو معاشرے متحد رہتے ہیں اور والدین درست فیصلے کرتے ہیں۔پھر کوئی وائرس پھیل نہیں سکتا”۔ مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں سال 2025 کے دوران کوہاٹ ڈویژن کے تمام ماحولیاتی نمونے پولیو وائرس سے منفی آئے ہیں، یعنی کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ یہ کامیابی کسی ایک ادارے کی نہیں بلکہ اجتماعی شعور، تعاون اور عزم کی علامت ہے۔ جہاں کبھی مزاحمت تھی، اب وہاں والدین خود آگے بڑھ کر اپنے بچوں کو ویکسین پلوا رہے ہیں۔ پولیو سے انکار کرنے والوں کی شرح میں تیزی سے کمی آ رہی ہے، جو ایک حوصلہ افزا ء اشارہ ہے کہ پولیو کے خلاف یہ جنگ اپنی آخری کامیابی کے قریب پہنچ چکی ہے۔ پولیو فری پاکستان کا خواب محض ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک عہد ہے: کہ کوئی بچہ ویکسین سے محروم نہیں رہے گا،کوئی مستقل معذوری کے اندھیرے میں گم نہیں ہوگا، پاکستان کا سورج ہمیشہ صحت، اُجالے اور اُمید کے ساتھ طلوع ہوگا۔

تحریر: ارشاد محمد آفریدی، ڈپٹی ڈائریکٹر، ریجنل انفارمیشن آفس کوہاٹ

مزید پڑھیں