ریڈیو کی بحالی عوامی اعتماد کی نئی کہانی

ریڈیو ایک ایسا ذریعہ ابلاغ ہے جو آج کے ڈیجیٹل دور میں بھی اپنی افادیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ ریڈیو سنتے ہیں اور یہ میڈیم اب بھی عوامی سطح پر تیز ترین، سستا اور قابلِ اعتماد ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان خصوصاً خیبر پختونخوا میں ریڈیو کی تاریخ نہایت اہم رہی ہے۔ کبھی یہی ریڈیو جنگی حالات میں عوام کا واحد سہارا تھا کبھی تعلیم و آگاہی کی بنیادی کھڑکی۔ مگر افسوس کہ بد انتظامی، فنڈز کی کمی اور حکومتی عدم توجہی کے باعث یہ اہم ادارہ رفتہ رفتہ زوال کا شکار ہوتا گیا۔

اب حکومت خیبر پختونخوا نے یہ خوشخبری دی ہے کہ صوبے کے تمام ایف ایم ریڈیو اسٹیشن مکمل طور پر بحال ہو کر دوبارہ آن ایئر ہو گئے ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ آف انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز خیبرپختونخوا کی شب و روز محنت، انجینیئرز اور پروڈیوسرز کی قربانیوں اور نئی انتظامی حکمتِ عملی کی بدولت یہ ممکن ہو پایا۔ یہ اقدام نہ صرف ایک ادارے کی بحالی ہے بلکہ اس سے عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد کا رشتہ بھی جُڑتا ہے۔

خیبر پختونخوا کے زیادہ تر علاقے پسماندہ ہیں۔ نئے ضم شدہ اضلاع میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی سہولت محدود ہے۔ ایسے میں ریڈیو ان علاقوں کے عوام کے لیے معلومات اور آگاہی کا سب سے سستا اور تیز ذریعہ ہے۔ ریڈیو کے ذریعے لوگ نہ صرف حکومتی پالیسیوں سے باخبر ہوتے ہیں بلکہ صحت، تعلیم، کاشتکاری، موسمی حالات اور دیگر عوامی امور کے حوالے سے رہنمائی بھی حاصل کرتے ہیں۔

پروگرامنگ کی بحالی کے بعد پختونخوا ریڈیو نے دوبارہ تفریحی، تعلیمی اور عوامی آگاہی پر مبنی نشریات کا آغاز کیا ہے۔ پروڈیوسرز نے صحت، تعلیم، کرنٹ افیئرز اور انفوٹینمنٹ پر نئے پروگرام ترتیب دیے ہیں۔ یہ پروگرام عوام کے مزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیے گئے ہیں تاکہ ہر طبقے کو اپنی دلچسپی کے مطابق مواد میسر آ سکے۔

ریڈیو نیٹ ورک کی بحالی میں سب سے بڑا کردار انہی لوگوں نے ادا کیا جو برسوں سے گمنام محنت کر رہے تھے۔ انجینیئرز نے ناکارہ ٹرانسمیٹر اور مشینری مقامی سطح پر مرمت کی، بجائے اس کے کہ کروڑوں روپے خرچ کر کے نئے آلات درآمد کیے جائیں۔ یہ عمل ایک طرف اخراجات میں کمی کا باعث بنا تو دوسری طرف یہ ثابت کر دیا کہ اگر سرکاری ملازمین کو عزت، اعتماد اور موقع دیا جائے تو وہ غیر معمولی نتائج دے سکتے ہیں۔

دوسری طرف پروڈیوسرز نے فوری طور پر نئے پروگرام لانچ کر کے یہ ثابت کر دیا کہ ریڈیو صرف ایک تکنیکی مشین نہیں بلکہ ایک جیتی جاگتی آواز ہے جو عوام کی سوچ اور طرزِ زندگی کو متاثر کرتی ہے۔

یہ درست ہے کہ ریڈیو نیٹ ورک کی بحالی ایک بڑی کامیابی ہے لیکن یہ صرف پہلا قدم ہے۔ اصل چیلنج اس کامیابی کو برقرار رکھنا ہے۔ ماضی میں کئی بار ایسے اعلانات کیے گئے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ ادارے پھر بد حالی کا شکار ہو گئے۔ اس بار بھی خدشہ یہی ہے کہ اگر حکومت نے بجٹ اور سروس سٹرکچر کی طرف توجہ نہ دی تو یہ کامیابی زیادہ دیر قائم نہ رہ سکے گی۔

ریڈیو انجینیئرز اور پروڈیوسرز بارہا یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ ان کے لیے واضح سروس سٹرکچر بنایا جائے ترقی اور تنخواہوں میں برابری دی جائے تاکہ ان کا مورال بلند رہے۔ بصورتِ دیگر یہ محنت کش طبقہ پھر سے مایوسی کا شکار ہو سکتا ہے۔

یہ تصور غلط ہے کہ ریڈیو حکومت کے لیے محض ایک بوجھ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر اس ادارے کو درست انداز میں چلایا جائے تو یہ خود کفیل بھی ہو سکتا ہے۔ حکومت ہر سال اشتہارات اور آگاہی مہمات پر اربوں روپے خرچ کرتی ہے۔ اگر انہی مہمات کو اپنے ریڈیو نیٹ ورک کے ذریعے چلایا جائے تو یہ اخراجات بڑی حد تک کم ہو سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ مقامی سطح پر کمرشل اشتہارات سے بھی ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح ریڈیو نیٹ ورک نہ صرف اپنی بقا قائم رکھے گا بلکہ حکومت کے لیے آمدنی کا ذریعہ بھی بنے گا۔

ریڈیو کی بحالی کا ایک اور اہم پہلو عوامی اعتماد ہے۔ لوگ ریڈیو کو ہمیشہ ایک سچائی اور حقیقت پر مبنی پلیٹ فارم سمجھتے رہے ہیں۔ موجودہ دور میں سوشل میڈیا پر جعلی خبروں اور افواہوں کا طوفان ہے۔ ایسے میں ریڈیو کی نشریات ایک توازن فراہم کر سکتی ہیں۔ اگر پروگرامنگ معیاری اور غیر جانبدارانہ رہی تو لوگ ایک بار پھر ریڈیو پر بھروسہ کریں گے۔

پختونخوا ریڈیو نیٹ ورک کی ویب سائٹ کا قیام بھی ایک انقلابی قدم ہے۔ اب نہ صرف صوبے کے لوگ بلکہ دنیا بھر میں بسنے والے پختون اور دیگر سامعین بھی پختونخوا ریڈیو کو سن سکتے ہیں۔ اس اقدام سے صوبے کی ثقافت، موسیقی اور عوامی مسائل عالمی سطح پر اجاگر ہوں گے۔ یہ نہ صرف ایک معلوماتی سہولت ہے بلکہ صوبے کے تشخص کو بہتر بنانے کا بھی ذریعہ ہے۔

حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ جلد ہی ریڈیو میرانشاہ اور ریڈیو خیبر کو بھی نیٹ ورک میں شامل کیا جائے گا۔ اگر ایسا ہوا تو یہ ضم شدہ قبائلی اضلاع کے عوام کے لیے ایک بڑا تحفہ ہوگا۔ وہاں کے لوگوں کو مقامی زبان میں معلومات، تفریح اور تعلیم کی سہولت میسر آئے گی۔ یہ اقدام ان علاقوں میں قومی ہم آہنگی اور ترقی کو فروغ دے گا۔

پختونخوا ریڈیو نیٹ ورک کی بحالی ایک تاریخی سنگِ میل ہے۔ مگر اصل کامیابی تب ہوگی جب یہ ادارہ تسلسل کے ساتھ چلتا رہے۔ اس کے لیے حکومت کو بجٹ کی بروقت فراہمی، ملازمین کے مسائل کا حل اور معیاری پروگرامنگ کو یقینی بنانا ہوگا۔ ریڈیو صرف ایک تفریحی میڈیم نہیں بلکہ یہ حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد کی ایک مضبوط زنجیر ہے۔ اگر اسے سنجیدگی سے چلایا گیا تو یہ نہ صرف صوبے کی ترقی کا ذریعہ بنے گا بلکہ قومی سطح پر بھی ایک مثال قائم کرے گا۔

تحریر: اطہر سوری,سٹیشن منیجر,پختونخوا ریڈیو کوہاٹ

مزید پڑھیں