خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی نے کہا ہے کہ مؤثر سفارتی اقدامات ہی دیرپا امن کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تحصیل کونسل بریکوٹ کے چیئرمین کاشف خان سمیت دیگر پارٹی رہنما بھی موجود تھے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبائی حکومت کو نظر انداز کرنے سے ان مذاکرات کے دور رس نتائج آنا کسی صورت ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کابینہ کے پہلے اجلاس میں ہی تعلیم، صحت اور امن کے حوالے سے عملی اصلاحات کا اعلان کیا ہے۔ڈاکٹر امجد علی نے ستائیسویں آئینی ترمیم کو غیر شرعی اور آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ترمیم کے نتیجے میں عدلیہ کا وقار متاثر ہوا ہے اور سپریم کورٹ کو دیوانی مقدمات تک محدود کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی بنچ پہلے ہی غیر منصفانہ فیصلے دے چکا ہے، ایسے میں بہتری کی امید کم ہے۔صحت کارڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کے دائرہ کار میں توسیع کی جا رہی ہے۔ تعلیم کے شعبے میں فنڈز بڑھائے جا رہے ہیں اور تمام پرائمری اسکولوں کو فرنیچر فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ سوات موٹروے فیز ٹو کو دو مراحل میں شروع کرنے کی تیاری مکمل ہے۔ پہلے مرحلے میں چکدرہ سے تختہ بند اور دوسرے مرحلے میں تختہ بند سے چکڑئی تک تعمیر کی جائے گی۔اس منصوبے سے مینگورہ سمیت سیاحتی مقامات تک رسائی آسان ہوجائے گی۔ڈاکٹر امجد علی نے کہا کہ سوات میں بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے، اسپتالوں کی اپ گریڈیشن اور نئے ڈگری کالجز کی تعمیر بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی فلور پر بات کرنے کے بعد نیب نوٹس بھیج دیتا ہے، لیکن الزامات ایک کے بعد ایک جھوٹے ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان پر 2019 میں اپنے سسر کو کالج کا ٹھیکہ دینے کا الزام لگایا گیا، حالانکہ ان کے سسر 2009 میں وفات پا چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اور ان کے خاندان کو حق گوئی کی سزا دی جا رہی ہے، انہوں نے سابق ایم پی اے عزیز اللہ گران کے الزامات کو بھی بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے تمام کیس خارج ہو رہے ہیں اور جلد وہ عدالت کے ذریعے انہیں جھوٹا ثابت کریں گے۔ انہوں نے سوات کے صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں نے ہمیشہ حق کی آواز بن کر کام کیا ہے اور صوبائی حکومت ان کے مسائل کے حل کی پوری کوشش کرے گی۔
