خیبر پختونخوا میں قانون سازی کو مؤثر بنانے اور زمینی حقائق سے ہم آہنگ کرنے کے حوالے سے خیبر پختونخوا کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کا اجلاس صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہوا جس میں وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سید فخر جہان، وزیر صحت خلیق الرحمان،ایڈوکیٹ جنرل کے پی شاہ فیصل اتمانخیل،سیکرٹری محکمہ قانون اختر سعید ترک، سیکرٹری ایکسائز خالد الیاس، محکمہ صحت، محکمہ قانون، محکمہ خزانہ، بورڈ آف ریونیو سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹانس ترمیمی ایکٹ 2025، خیبر پختونخوا،ھندو میرج بل، ہیلتھ کیئر کمیشن ترمیمی بل2025،ڈرگز ایکٹ 1976 ترمیمی بل، خیبر پختونخوا پروہیبیشن آف سموکنگ ٹوباکو پراڈکٹس اینڈ پروٹیکشن آف نان سموکرز ہیلتھ ایکٹ کے مسودات میں ضروری ترامیم کے حوالے سے تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔محکمہ ایکسائز کی جانب سے خیبرپختونخوا کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹنسز ایکٹ 2019 میں ترامیم کے مسودے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کا مقصد قانون کو عالمی تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کرنا تھا۔موجودہ قانون کے تحت بڑی مقدار میں ہیروئن، کوکین، آئس وغیرہ پر موت کی سزا کو ختم کر کے عمر قید سے تبدیل کرنے کی اصولی منظوری کے حوالے سے آراء دی گئیں۔تفصیلی جائزے کے لیے قائم شدہ سب کمیٹی جس کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری ایکسائز،دیگر ارکان میں نمائندہ ایڈووکیٹ جنرل، محکمہ قانون، پراسی کیوشن، ڈی جی ایکسائز شامل ہیں، فوری طور پر مقدارِ منشیات، سزاؤں، ضمانت تناسب، پنجاب/سندھ قوانین سے موازنہ، اسلامی/سماجی اثرات اور اسٹیک ہولڈرز مشاورت مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائے گی۔وزیر قانون نے ہدایت کی کہ منشیات کے خاتمے کی پالیسی برقرار رہے مگر سزائیں انسانی حقوق اور عالمی معیارات کے مطابق ہوں۔اجلاس میں ہندو میرج بل کے مجوزہ مسودے پر بھی تفصیلی غور کیا گیا جس کا مقصد صوبے میں ہندو برادری کو ازدواجی حقوق سے متعلق قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس بل کے تحت ہندو شہریوں کی شادیوں کی باقاعدہ رجسٹریشن، ازدواجی ریکارڈ کی درستگی اور قانونی دستاویزی حیثیت کو یقینی بنایا جائے گا، جس سے نہ صرف ان کے ذاتی اور سماجی مسائل حل ہوں گے بلکہ وراثت اور دیگر حقوق کے معاملات میں بھی آسانی پیدا ہوگی۔ ہندو میرج بل کے نفاذ سے خیبر پختونخوا کی ہندو برادری کو وہ قانونی حیثیت اور تحفظ ملے گا جو پاکستان کے دیگر صوبوں میں پہلے ہی سے رائج ہے، اور اس سے معاشرتی ہم آہنگی اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں خاطر خواہ بہتری آئے گی۔اجلاس میں خیبر پختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن ترمیمی بل کا جامع جائزہ لیا گیا۔ شرکاء کو ترمیمی نکات، عوامی شکایات کے ازالے کے طریقہ کار، ہیلتھ کیئر اداروں کے لائسنسنگ نظام، نگرانی کے مؤثر عمل، اور سروس ڈیلیوری میں شفافیت بڑھانے سے متعلق اہم تبدیلیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیر قانون نے اس موقع پر کہا کہ صحت عامہ سے متعلق قوانین میں بہتری صوبے بھر میں معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ترمیمی بل میں عوامی مفاد، جوابدہی، شفافیت اور ادارہ جاتی مضبوطی کو اولین ترجیح دی جائے۔مزید برآں، اجلاس میں تجاویز دی گئیں کہ شکایات کے ازالے کے عمل کو آسان بنایا جائے، کمیشن کو دی گئی تحقیقات کے اختیارات کو واضح کیا جائے، جبکہ بعض شقوں میں تکنیکی بہتری لاتے ہوئے انہیں زمینی حقائق کے مطابق ڈھالا جائے۔وزیر قانون نے امید ظاہر کی کہ ترمیمی بل کی منظوری سے ہیلتھ کیئر کمیشن کی کارکردگی میں مؤثر اضافہ ہوگا اور عوام کو معیاری، محفوظ اور شفاف طبی خدمات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے گی۔ اجلاس میں ڈرگز ایکٹ 1976 میں اہم ترامیم کی منظوری کے حوالے سے مختلف تجاویز زیر غور آئیں۔اجلاس میں خیبر پختونخوا پروہیبیشن آف سموکنگ ٹوباکو پراڈکٹس اینڈ پروٹیکشن آف نان سموکرز ہیلتھ ایکٹ کو عوامی صحت کے تحفظ اور غیر سموکرز کی فلاح کے لئے اہم قانونی اقدام قرار دیا گیا۔ اس ایکٹ کا مقصد صوبے میں تمباکو نوشی کی روک تھام، تمباکو مصنوعات کے استعمال کو محدود کرنا اور غیر سموکرز کو نقصان دہ دھوئیں سے بچانا ہے۔ قانون کے تحت عوامی مقامات، سرکاری دفاتر، اور دیگر پبلک ایریاز میں تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ اس کی خلاف ورزی پر جرمانے اور قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ اس کے ذریعے صحت مند معاشرہ تشکیل دینے، نوجوانوں کو تمباکو کے نقصانات سے بچانے اور عوامی صحت کو محفوظ بنانے کے لیے عملی اقدامات کو یقینی بنایا گیا ہے۔
