خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان کی زیر صدارت نہری پانی کے استعمال کی فیس کی شرح سے متعلق اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں چیئرمین ڈیڈیک بونیر کبیر خان، محکمہ آبپاشی کے اعلیٰ حکام اور تکنیکی ماہرین نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے میں زرعی شعبے کے لیے مقررہ آبپاشی نرخوں پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور مختلف کیٹیگریز کے تحت صوبائی وزیر کو مجوزہ ریٹس پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کیش کراپس، دیگر فصلیں، کمرشل استعمال اور اینٹوں کے بھٹوں کی آبپاشی کے لیے پانی کے نرخوں کو موجودہ صورت حال، کسانوں کو درپیش مشکلات اور محاصل کی ضروریات کو سامنے رکھ کر اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں کیش کراپس بشمول گنا، شکر چقندر، کاٹن اور آئل سیڈز کے لیے پانی کا بہاؤ، لفٹ ایریگیشن سکیم، ٹیوب ویلز اور دیگر نرخوں کا جائزہ بھی لیا گیا جبکہ دیگر فصلوں، کمرشل پانی کے استعمال اور اینٹوں کے بھٹوں کے لیے علیحدہ شرحیں تجویز کی گئیں۔ صوبائی وزیر آبپاشی ریاض خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت زرعی ترقی اور کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔ صوبے میں نہری نظام کی بہتری، پانی کے مؤثر استعمال اور آمدن کے شفاف نظام کی تشکیل صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام نرخ اس طرح مرتب کئے جائیں گے کہ نہ صرف کسان طبقہ کو ریلیف ملے بلکہ محکمہ کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے۔ صوبائی وزیر آبپاشی نے ہدایت جاری کی کہ مجوزہ نرخ عوامی مفاد، زمینی حقائق اور کاشتکاروں کے معاشی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے حتمی منظوری کے لیے پیش کیے جائیں۔ انہوں نے اس ضمن میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کو بھی ضروری قرار دیا۔
